ڈھاکہ (ہ س)۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری شدید فوجی تنازعہ کے درمیان بنگلہ دیش کے سفارت خانے کے اہلکار خوف ودہشت میں ہیں۔ بمباری میں بعض اہلکاروں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ ان اہلکاروں کو خوراک اور پانی تک کے بحران کا سامنا ہے۔ بنگلہ دیش کے اخبار ڈھاکہ ٹریبیون نے ایک عالمی خبر رساں ادارے کے حوالے سے یہخبر آج اپنی ویب سائٹ پر تصویر کے ساتھ شائع کی ہے۔اس رپورٹ کے مطابق ایران کے دارالحکومت تہران میں پیر کو ہونے والے اسرائیلی حملے میں بنگلہ دیش کے سفارت خانے میں کام کرنے والے اہلکاروں کے گھروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ کم از کم ایک افسر کے گھر کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ تاہم، اہلکار بچ گیا کیونکہ حملے کے وقت وہ گھر پر نہیں تھا۔ ایران میں بنگلہ دیش کے سفارت خانے کے فرسٹ سکریٹری اولید اسلام نے کہا کہ میرا گھر مکمل طور پر تباہ ہو گیا ہے۔ تہران میں بنگلہ دیش کے سفارت خانے کے اہلکار بنیادی طور پر اردن نامی علاقے میں رہتے ہیں، جو تہران کے ضلع 3 میں ہے۔اولید نے کہا کہ ’’اس علاقے میں بہت سی اہم عمارتیں ہیں، جن میں ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کی عمارت بھی شامل ہے، جس پر اسرائیل نے پیر کو حملہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حملے سے پہلے رہائشیوں کو وہاں سے نکل جانے کے لیے کہا گیا تھا۔ اگرچہ جان و مال کا نقصان کم سے کم تھا، لیکن کئی عمارتوں کو نقصان پہنچا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے ارد گرد کچھ بھی نہیں بچا ہے۔ سفارت کاروں کے صرف چند گھر رہ گئے ہیں لیکن ارد گرد کچھ بھی نہیں ہے۔ پیر کی سہ پہر تہران کے ضلع 3 پر حملے کے اعلان کے بعد، ڈھاکہ نے بنگلہ دیشی مشن میں کام کرنے والے اہلکاروں اور عملے سمیت تمام بنگلہ دیشی شہریوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد عملہ تہران میں بنگلہ دیش کے سفارت خانے سے نکل گیا۔ تاہم وہ اس وقت تہران کے دیگر علاقوں میں مقیم ہیں۔قائم مقام سکریٹری خارجہ روح العالم صدیقی نے کل ڈھاکہ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’ہمیں ان لوگوں کے بارے میں تشویش ہے جو تہران میں ہیں۔ ان کے حملے سے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔ ہم اب ان کے لیے اور ہمارے سفارت خانے میں کام کرنے والوں کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ وہ محفوظ رہ سکیں۔‘‘وزارت خارجہ نے کہا کہ اس وقت تہران میں مقیم تقریباً 400 بنگلہ دیشی محفوظ ہیں۔