لندن(ہ س)۔برطانوی وزارتِ خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی جمعے کے روز جنیوا جائیں گے جہاں وہ فرانسیسی اور جرمن ہم منصبوں، یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس، اور ایرانی وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کریں گے۔ اس کا مقصد ایرانی جوہری پروگرام کے مسئلے پر سفارتی حل کی کوشش کرنا ہے۔واشنگٹن میں برطانوی سفارت خانے کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ لیمی نے جمعرات کو امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام کے معاملے پر سفارتی حل اب بھی ممکن ہے تاکہ کسی وسیع تر تنازع سے بچا جا سکے۔انھوں نے کہا "مشرقِ وسطیٰ کی صورت حال اب بھی نازک ہے… ہم پْرعزم ہیں کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہ ہوں۔”لیمی نے مزید کہا "ہم نے اس بات پر گفتگو کی کہ ایران کو کس طرح ایک معاہدہ کرنا چاہیے تاکہ بڑھتے ہوئے تنازع سے بچا جا سکے۔ اب آئندہ دو ہفتوں کے دوران ایک سنہری موقع موجود ہے کہ سفارتی حل تک پہنچا جا سکے۔”یہ اجلاس مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے پس منظر میں منعقد ہو رہا ہے، اور لیمی کے واشنگٹن کے دورے کے بعد ہو رہا ہے جہاں انھوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور مشرقِ وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی اسٹیو وِٹکوف سے ملاقاتیں کیں۔جمعرات کو وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولائن لیویٹ نے صحافیوں کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا پیغام پڑھ کر سنایا، جس میں کہا گیا "اس بنیاد پر کہ مستقبل قریب میں ایران کے ساتھ مذاکرات کی بڑی گنجائش ہے … جو ہو بھی سکتے ہیں اور نہیں بھی، میں آئندہ دو ہفتوں کے اندر یہ فیصلہ کروں گا کہ مداخلت کرنی ہے یا نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ "ٹرمپ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کے ایک اہم موقع کا ذکر کیا”، اور زور دیا کہ "ایران کے ساتھ کوئی بھی معاہدہ یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر روک دے، اور اسے جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے روکے۔”وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ "ایرانی فریق کی دل چسپی ہے کہ وہ وائٹ ہاؤس آئیں۔”