نئی دہلی، شعبہ ایجوکیشنل اسٹڈیز،فیکلٹی آف ایجوکیشن جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ’ہندوستانی زبانوں میں تحقیق اور علمی تحریر‘ کے موضوع پر بائیس سے چوبیس فروری دوہزار بائیس کے درمیان ایک سہ روزہ غیر اقامتی ورکشاپ منعقد کیا۔واضح ہوکہ اس ورکشاپ کو حکومت ہند کی بھارتیہ بھاشا سمیتی نے فنڈ اور تعاون فراہم کرایا تھا۔اس ورکشاپ کے دوران ملک کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں کے پچھتر سے زیادہ اسکالروں اور فیکلٹی اراکین کی تربیت اور صلاحیت سازی کا کام کیا گیا ۔ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس میں ایجو کیشن فیکلٹی کے ڈین اور اجلاس کی صدر پروفیسر سارہ بیگم نے صدارتی خطبہ دیا۔انھوں نے کہ ہندوستانی زبانوں میں تحقیق کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ خودمیں توانائی بھر پائے۔شعبہ ایجوکیشنل اسٹڈیز ،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے صدر ڈاکٹر ارشداکرام نے کہاکہ تعلیم کے نوآبادیاتی کردار کو تعلیم کے قومی کردار میںتبدیل کرنے کے تناظر میں ان کے شعبے پہل کی ہے۔اس نوع کی کوششوں سے انھیں توقع ہے کہ ہندوستانی زبانوں میں تحقیق کو فروغ دے کر یونیورسٹی کامیابی کی نئی اونچائیاں حاصل کرسکتی ہے۔ افتتاحی اجلا س میں سینٹرل انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن،دہلی یونیورسٹی کی پروفیسر نیرا نارنگ مہمان اعزازی تھیں۔انھوں نے اس موقع پر اظہا رخیال کرتے ہوئے کہاکہ صرف تحقیق نہیں بلکہ عالمی سطح پر پورا کا پورا نظام تعلیم ہندوستان کے نظام تعلیم سے استفادہ کرسکتاہے۔اگنو کے پروفیسر اربند کمار جھا نے بطور کلیدی مقرر کے ریسرچ پیراڈائم پر اپنی گفتگو مرکوزرکھی۔افتتاحی اجلاس میں بھارتیہ بھاشا سمیتی کی اکیڈمک کوآرڈینٹر ڈاکٹر چندن سریواستو ن مہمان اعزازی تھے۔ نظام تعلیم کوہندوستانی بنانے کے ضمن میں ان کے ادا رے نے اہم اقدامات کیے ہیں ان کے سلسلے میں سامعین کو بتایا۔انھوں نے بھاریہ بھاشا سمیتی کے تعاونات کو بھی اجاگر کیا کہ اس کام کے لیے ہندوستان کی یونیورسٹیوں کوفنڈ فراہم کرتے ہیں تاکہ این ای پی دوہزار بیس کے مقاصد و اہداف کو حاصل کیا جاسکے۔انھوں نے کہاکہ ان کاادارہ ہندوستانی اداروں کو مضبوطی فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ انھیں مشرقی بنارہے ہیں اور کثیر لسانی تہذیب،لنگویج لرننگ ٹول اور لفظیات کو پھیلانا،کتابیں اور مواد تیار کرنے کے ضمن میں ترغیبات فراہم کرتے ہیں۔ہندوستان کے ممتاز مقررین نے مذکورہ ورکشاپ میں بطورماہرین خصوصی شرکت کی ۔ان ماہرین میں پروفیسر سروج یادو،سابق ڈین اکیڈمکس ،این سی ای آرٹی،ڈاکٹر گلفام،این سی ای آرٹی،ڈاکٹر مونا سیڈوال ، این آئی ای پا ،ڈاکٹر اجے کمار سنگھ، اگنو، پروفیسر لوکناتھ مشرا،میزوروم یونیورسٹی،ڈاکٹر ویمل رار، دلی یونیورسٹی،پروفیسر اوشا شرما ،این سی ای آر ٹی،پروفیسر کمار سریش ،این آئی ای پی اے، پروفیسر ایس۔کے۔یادو، سابق صدر این سی ای آر ٹی اور نرنجن سہائے الہ آباد شامل ہیں۔ شعبہ ایجوکیشنل اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سجاد احمدجو کہ اس ورکشاپ کے کوآرڈی نیٹر بھی ہیں انھوںنے نوجوانوں آموزگاروں کے لیے ورکشاپ کے انعقاد کی پہل کی ۔اختتامی اجلاس میں ایم جی اے ایچ وی ،وردھا کے پروفیسر گوپال کرشنامہمان خصوصی تھے۔ شعبہ کے فیکلٹی کے گراں قدر خدمات کی اعتراف میں لائف ٹایم اچیو منٹ انعام دینے کی کاروائی سے ورکشاپ کے کوآرڈی نیٹر ڈاکٹرسجا د احمد نے پروگرام کاآغاز کیا۔ جن فیکلٹی اراکین کو یہ انعاما ت دیے گئے ان میں ڈین ،فیکلٹی آف ایجوکیشن ،پروفیسر سارہ بیگم،پروفیسر اعجاز مسیح،پروفیسر انیتا رستوگی،پروفیسر ہرجیت کور بھاٹیا،پروفیسر ناہید ظہور اور صدر شعبہ ایجوکیشنل اسٹڈیز ڈاکٹر ارشد اکرام احمدتھے۔اس موقع کے مہمان خصوصی نے فیکلٹی اراکین کو انعامات دیے۔ پروگرام کو کامیابی سے منعقد کرانے میں اپنا تعاون دینے والے امتیاز احمد،اشیتا چوگ،اور فریحہ صدیقی کو بھی انھوں نے انعامات سے دیے ۔