نئی دہلی،25؍جولائی،: ہمارا سماج: ملک کے دینی مدارس کے طلباوطالبات کیلئے عصری علوم سے وابستگی حاصل کرنے کابہترین ذریعہ گوتم بدھ یونیورسٹی ہے۔ گریٹر نوئیڈا میں کاسنہ کے قریب واقع اس یونیورسٹی میں حکومت ِاتر پردیش نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کاسنہراموقع فراہم کرتے ہوئے اسکول کے طلبا کے ساتھ ساتھ مدارس کے طلباو طالبات کو عصری علوم کی سند سے نواز کر آگے بڑھنے کا موقع دیاہے۔10 اگست 2023تک یونیورسٹی کے شعبئہ ہندستانی زبان وادب اسکول آف ہیومینٹیز میں داخلہ لیا جاسکتا ہے۔ خواہشمندآن لائن فارم بھر کر اپنا مستقبل تابناک بنائیں ۔ہندوستان کے کسی بھی دینی مدرسہ سے عالم کی سند پانے والے طلباو طالبات کیلئے متذکرہ یونیورسٹی میں بی اےB.Aکی تعلیم کا انتظام کیا گیا ہے عالم کی سند 12ویں کے مساوی تسلیم کی گئی ہے، ساتھ ہی ایم اے کی تعلیم سے طلبا وطالبات کو مستفید ہونے کا موقع بھی میسر ہے، ہوسٹل کا بھی عمدہ انتظام ہے۔ فاضل کی سندBA کے مماثل قرار دی گئی ہے، جسکی بنیاد پر ایم اے اردو میں داخلہ کا حق حاصل ہے۔متذکرہ یونیورسٹی میں لسانیات کی بنیاد پر اردو کے ساتھ ہندی میں بھی بی اے کاانتظام کیا گیا ہے۔شعبئہ اردو کے کوآرڈینیٹرڈاکٹرعبیدالغفار کے مطابق اتر پردیش سرکارکی جانب سے یہ ایک واقعی ہمارے شعبہ میں دلچسپ اور خوشگوار اضافہ کیا گیا ہے، اسلئے ہم چاہتے ہیں کہ لسانیات کے شعبہ کوطلباوطالبات کی تعداد میں اضافہ کرکے مزید استحکام بخشا جائے،سچ پوچھئے تو عصری علوم کے بغیر ترقی کاخواب ناممکن ہے۔بلا شبہ یہ سنہرا موقع ہے جس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر غفار نے مزید کہاکہ سماج میں مسلم اقلیت کو اگر آگے آنا ہے، ترقی کرنی ہے،یا دبے کچلے طبقے کو اگر واقعی آگے بڑھنا ہے تو اسے پڑھنا ہوگا،نیز علم وفن میں مہارت حاصل کرنی ہوگی،حکومت معاون بنی ہے تو کیوں نہ اس بہتر وقت سے فیض اٹھایا جائے۔لہذاعالم کی سند پر بی اے اور فاضل کی سندپر ایم اے اردو میں داخلہ مل رہا ہے،گوتم بدھ یونیورسٹی میں ضرورتمند طلبا کو اسکالر شپ کے توسط سے بھی آگے بڑھنے کاموقع دیا جاتا ہے،تاکہ عصری تعلیم کے حصول کی راہ میں مالی دشواری رکاوٹ نہ بن سکے۔