تل ابیب(ہ س)۔اسرائیلی فوج کے ترجمان ایفی دیفرین نے جمعے کے روز بتایا ہے کہ ایران نے گزشتہ چند گھنٹوں میں اسرائیل کی جانب 100 سے زائد ڈرون طیارے روانہ کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہمارے سامنے کٹھن گھنٹے ہیں۔” اس اعلان کے بعد العربیہ کے نمائندے نے اطلاع دی کہ اسرائیلی فضائیہ نے ایرانی ڈرون طیاروں کو مار گرانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔یہ رد عمل اسرائیل کی اْس فوجی کارروائی کے جواب میں سامنے آیا ہے جسے "اْبھرتا ہوا شیر”(Operation Rising Lion) کا نام دیا گیا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کارروائی کا مقصد "ایرانی جوہری پروگرام کو نشانہ بنانا” ہے، اور حملے ایسے علاقے میں کیے گئے جہاں تہران میں پاسدارانِ انقلاب کے اعلیٰ کمانڈر رہائش پذیر ہیں۔ایفی دیفرین نے صحافیوں کو بتایا کہ ایران نے تقریباً سو ڈرون اسرائیلی سرزمین کی جانب بھیجے ہیں جنھیں روکنے کے لیے ہم متحرک ہیں۔” ان کے مطابق اسرائیل نے اس کارروائی میں 200 جنگی طیارے استعمال کیے جو ایران کے مختلف علاقوں میں تقریباً 100 اہداف کو نشانہ بنا چکے ہیں۔اسرائیلی فوج کے مطابق یہ حملہ ایک طویل عرصے سے منصوبہ بندی کے بعد کیا گیا، جس میں ایران کے اندر گہری معلومات اور سیکیورٹی نظام میں نقب زنی شامل رہی۔ فوج نے دعویٰ کیا کہ ایرانی سیکیورٹی اداروں کے کئی کمانڈر مارے جا چکے ہیں اور ابھی مزید فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس کارروائی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے یہ حملے ایران کے جوہری پروگرام کی بنیادی تنصیبات کو تباہ کرنے کے لیے کیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے نطنز کی مرکزی افزودگی تنصیب، ایرانی جوہری اسلحہ پروگرام، اور ان سائنس دانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو "ایرانی بم” پر کام کر رہے تھے۔اپنے خطاب میں نیتن یاہو نے کہا "اسرائیل نے ابھی آپریشن شروع کیا ہے، یہ ایک مخصوص فوجی کارروائی ہے جس کا مقصد ایران کی جانب سے اسرائیل کے وجود کو لاحق خطرے کا خاتمہ ہے۔ یہ کارروائی کئی دنوں تک جاری رہے گی، جب تک ضرورت ہو۔نیتن یاہو نے مزید کہا کہ ایران مذاکرات کے ذریعے جوہری تنازع حل کرنے کا خواہاں نہیں اور نہ ہی وہ یورینیم افزودگی سے دست بردار ہونا چاہتا ہے، اسی لیے اسرائیل کے پاس اس کے خلاف کارروائی کے سوا کوئی راستہ باقی نہ رہا۔انھوں نے کہا "ہم نے ایرانی افزودگی پروگرام کا قلب نشانہ بنایا، ہم نے ان کے اسلحہ سازی کے پروگرام کا مرکز تباہ کیا، ہم نے نطنز میں ان کی سب سے اہم افزودگی تنصیب پر حملہ کیا، ہم نے جوہری بم بنانے والے سائنس دانوں کو نشانہ بنایا، اور ایرانی میزائل پروگرام کا مرکز بھی ضرب کا ہدف بنا۔