جنیوا: عالمی عدالتِ انصاف (آئی سی جے ) نے کہا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیاربنا لیا، بطور قابض اس پر لازم ہے کہ وہ جنگ سے تباہ حال غزہ میں بنیادی ضروریاتِ زندگی کی رسائی کو یقینی بنائے۔ قطری خبر رساں ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے کہا کہ اسرائیل غزہ میں بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کی ہے، جب کہ اعلیٰ امریکی حکام غزہ میں جنگ بندی پر عمل درآمد اور تباہ کن لڑائی دوبارہ شروع نہ کرنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈال رہے ہیں۔ شمالی غزہ کے علاقے تُفّاح میں اسرائیلی فورسز کی فائرنگ سے کم از کم ایک فلسطینی جاں بحق ہو گیا، جس سے 10 اکتوبر کو جنگ بندی کے بعد سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والی اسرائیل کی غزہ پر جنگ میں اب تک کم از کم 68,234 فلسطینی جاں بحق اور 170,373 زخمی ہوچکے ہیں۔ دوسری جانب 7 اکتوبر 2023 کے حملوں میں اسرائیل میں 1,139 افراد ہلاک اور تقریباً 200 افراد کو یرغمال بنایا گیا تھا۔ اسرائیل غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل میں مسلسل رکاوٹیں ڈال رہا ہے، جس کے نتیجے میں تباہ حال علاقے میں امدادی سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ یہ صورتحال ایسے وقت میں ہے جب بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے فیصلہ دیا ہے کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ کے عوام کی بنیادی ضروریات پوری کرے۔ اقوامِ متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے مطابق اسرائیل اب بھی غزہ میں اس کی امدادی اشیاء کے داخلے پر پابندی لگائے ہوئے ہے، جس کے باعث علاقے کے لوگوں کو خوراک کے ذخائر تک رسائی نہیں مل پا رہی۔ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 11 لاکھ افراد کے لیے خوراک کے پیکٹ موجود ہیں۔ اسرائیل کی نسل کش جنگ کے دوران غزہ میں سینکڑوں افراد بھوک سے جان کی بازی ہار چکے ہیں، اور اب بھی خوراک کی شدید قلت برقرار ہے۔اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین قانونی ادارے، بین الاقوامی عدالتِ انصاف (آئی سی جے) نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ اسرائیل پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ غزہ کے شہریوں کی بنیادی ضروریات پوری کرے۔ عالمی خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کے مطابق گیارہ ججوں پر مشتمل بینچ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ اقوام متحدہ اور اس کے اداروں، بشمول قریب مشرق میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے)، کی جانب سے غزہ کی پٹی میں فراہم کی جانے والی امدادی کوششوں کی حمایت کرے۔ ججوں نے کہا کہ اسرائیل اپنے اس دعوے کو ثابت نہیں کرسکا کہ یو این آر ڈبلیو اے کے ایک بڑی تعداد میں ملازمین کا تعلق حماس سے ہے۔ بین الاقوامی عدالتِ انصاف نے کہا کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ غزہ میں امداد کی ترسیل میں آسانی پیدا کرے اور فلسطینیوں کو بقا کے لیے ضروری بنیادی ضروریات فراہم کرے۔ عالمی عدالت انصاف کا یہ وسیع فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب امدادی ادارے اس ماہ کے آغاز میں ہونے والی ایک نازک جنگ بندی کے بعد غزہ میں انتہائی ضروری انسانی امداد کو بڑھانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ عالمی عدالت انصاف کی مشاورتی رائے قانونی طور پر پابند نہیں کرتی، لیکن عدالت کا کہنا ہے کہ اس کی بڑی قانونی اہمیت اور اخلاقی اتھارٹی ہے۔
