تل ابیب(ہ س)۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ دوسرے ہفتے میں داخل ہو گئی ہے اور اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ ’تمام مقاصد کے حصول‘ تک محاذ آرائی جاری رکھی جائے گی۔ دریں اثناء ایران نے زور دے کر کہا ہے کہ اس کے پاس طویل مدت تک لڑائی جاری رکھنے کے لیے کافی سازِ حرب موجود ہے۔گذشتہ چند گھنٹوں میں دونوں ممالک کے درمیان حملوں کا تبادلہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اسرائیل نے ملک کے جنوب میں اصفہان پر کئی حملے کیے جہاں 10 سے زائد دھماکوں کی آوازیں آئیں۔حکومت کی ’انتخاب‘ویب سائٹ کے مطابق تہران سے تقریباً 157 کلومیٹر جنوب مغرب میں قم میں مبینہ طور پر ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا جس میں دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ایک ایرانی اہلکار نے قم میں اسرائیل کے لیے جاسوسی کے الزام میں 22 افراد کی گرفتاری کی اطلاع دی۔دریں اثناء اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز ایک بیان میں اعلان کیا کہ فضائیہ نے وسطی ایران میں میزائلوں کے ذخیرے اور لانچنگ سائٹس پر چھاپوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا۔انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ” پاسدارانِ انقلاب (آئی آر جی سی) کے دوسرے ڈرون یونٹ کے کمانڈر امین پور جودخی کل ہلاک ہو گئے۔” انہوں نے مزید کہا کہ کمانڈر جنوب مغربی ایران میں اہواز کے علاقے سے اسرائیل کی طرف سینکڑوں ڈرون لانچوں کو مربوط کرنے کے ذمہ دار تھے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ 13 جون کو ڈرون ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر تہار پور کے قتل کے بعد جودخی نے آئی آر جی سی کی سرگرمیوں میں مرکزی کردار سنبھال لیا تھا۔اس کے جواب میں آئی آر جی سی نے ایک بیان میں تصدیق کی کہ اس نے تل ابیب اور بین گوریون ائیرپورٹ کے ساتھ ساتھ فوجی اہداف اور اسرائیلی فوج کے آپریشنل سپورٹ مراکز کے خلاف بھی میزائلوں کے 18ویں سلسلے کے ساتھ حملہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے شاہد 136 خودکش اور جنگی ڈرونز کی ایک بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ گائیڈڈ اور ٹھوس اور مائع ایندھن والے میزائلوں کا استعمال کیا۔” انہوں نے دعویٰ کیا کہ فضائی دفاعی نظام ان ڈرونز کو روکنے سے قاصر رہا جو اسرائیلی سرزمین پر آزادانہ پرواز کر رہے تھے۔مزید برآں ان کے بیان کے مطابق پاسدارانِ انقلاب نے اس بات پر زور دیا کہ میزائل آپریشن جاری رہے گا۔دو روز قبل ایک اسرائیلی اہلکار کے مطابق فوج نے تقریباً 30 اعلیٰ فوجی کمانڈروں کو قتل کر دیا۔ ان میں چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری، 2019 سے آئی آر جی سی کے کمانڈر حسین سلامی؛ خاتم الانبیاء ملٹری ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر غلام علی راشد؛ آئی آر جی سی ایرو سپیس فورس کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ؛ آئی آر جی سی فضائیہ کے ڈرون یونٹ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل طاہر پور؛ آئی آر جی سی فضائیہ کی فضائی کمانڈ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل داؤد شیخیان اور ایرانی فوج میں آپریشنز کے ڈپٹی چیف آف سٹاف میجر جنرل مہدی ربانی شامل ہیں جو اپنے اہل و عیال سمیت ہلاک ہو گئے۔فوج نے تقریباً 14 جوہری سائنس دانوں کو تہران میں ان کے گھروں یا گاڑیوں پر فضائی حملوں کے ذریعے قتل کیا۔اس کے جواب میں ایران نے اسرائیل کی جانب سینکڑوں ڈرون اور بیلسٹک میزائل داغے۔