نئی دہلی:منتظمہ کمیٹی کوئیں والی مسجد جعفرآباد کی جانب سے جلسہ ختم بخاری شریف کا انعقاد کیا گیا جس میں بخاری کا آخری درس معروف عالم دین اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سیکریٹری مولانا سیف اللہ رحمانی نے دیا۔اجلاس کا آغاز قاری آس محمد کی تلاوت و نعت سے ہوا۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو کسی چیز کو جاننے کے لئے تین اعضا آنکھ ،کان اور دماغ دئے ۔عام طور پر انسان انہیں تین اعضا سے کسی چیز کو سیکھتا ہے ،ان سے سیکھا ہوا علم ناقص ہوتا ہے اس کے بعد ایک علم ایسا علم ہے جو آنکھ کے دیکھے ہوئے ،کان کے سنے ہوئے اور دماغ کے سمجھے ہوئے کو غلط مان سکتاہے لیکن جو اللہ اور اس کے رسول نے فرما دیا وہ غلط نہیں ہوسکتا۔آج کے دور میں کچھ ایسی سوچ کے لوگ تیار ہورہے ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ جو چیز عقل میں نہیں آتی اس کو مت مانو ،اسی طرح ایک فرقہ قرون اولی میں تھا جس کو جہمیہ کہتے تھے اس پر ہی رد کرتے ہوئے امام بخاری علیہ الرحمہ نے بخاری شریف کا آخری باب قائم کیا ہے ۔انہوں نے اپنے بچوں کو ارتداد سے بچانے کے لئے کوشش کرنے کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی جو آرہی ہے اس میں ہمارے بچو ں کوپڑھایا جائے گا کہ علم کی دیوی سرسوتی ہے ،طاقت کی دیوی درگا ہے اور مال کی دیوی لکشمی ہے اور اس بات پر زور دیا جائے گا کہ جنہیں علم میں کامیابی حاصل کرنی ہے وہ سرسوتی کی پوجا کرے اور جنہیں نوکری چاہئے تو وہ لکشمی دیوی کی پوجا کرے اس لئے اس دور میں اپنے بچوں کے عقیدے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے ۔ارمغان کے ایڈیٹرمولانا وصی سلیمان ندوی نے حافظ قرآن کی فضیلت و عظمت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپنی مسجدوں کو تعلیم کا مرکز بناؤ کیوں کہ ہر دور میں مساجد ہی تعلیم کا مرکز رہی ہیں۔دارلقضاء پھلت کے قاضی مفتی عاشق صدیقی ندوی نے لوگوں سے اپیل کی کہ اپنے بچو ںکو قرآن کریم سکھاؤ یہ دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ مولانا طالب ندوی نے مسجد میں ہونے والی تعلیمی سرگرمیوں کا تعارف کرایا اور بتایا کہ مسجد میں تقریبا ۴۰؍طلبا حفظ کررہے ہیں ،ساٹھ بچے ابتدائی اور ناظرہ والے ہیں۔عشا کی نماز کے بعد مختلف مقامات سے لوگ عربی سیکھنے آرہے ہیں۔دو بچوں کو عالمیت کی اور ۵بچوں کوحفظ کی دستار واسناد سے سرفراز کیا گیا۔ اہم شرکا میں مولانا شمیم قاسمی ،مفتی سہیل عمران،مولانا ساجد ،مولانا فرقان،مفتی عامر،مفتی مرتضی،مفتی محمد شاکر،مولانا داؤد،عبدالرحمن ایم ایل اے سیلم پور،صدام پردھان جی،مولانا نفیس احمد،حاجی ظفر الدین،حاجی اختر،حاجی سراج الدین،حاجی وحیدالدین،ذاکر حسین پپو،امیر الدین،نصیر احمد گڈو،حافظ زبیر،عارفین وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں۔