لبنان :پریس رپورٹس میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کے قتل کے حوالے سے نئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔ یہ حملہ پارٹی کی قیادت کو نشانہ بنانے والی بڑی کارروائیوں میں سے ایک تھا۔ بہت سے منظرنامے اور مختلف کہانیاں تھیں کہ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصراللہ کو کیسے قتل کیا گیا؟ اسرائیل نے جمعہ 27 ستمبر کو اتنی درستی کے ساتھ حسن نصر اللہ کو کیسے نشانہ بنایا؟اسرائیلی اخبار ’’ معاریف‘‘ کے مطابق ایک نامعلوم شخص حسن نصر اللہ سے ملا اور جب اس نے ان سے مصافحہ کیا تو ان کے ہاتھ میں کوئی نامعلوم چیز سے مسل دی۔ اس مادے نے اسرائیل کو پارٹی لیڈر کے مقام کا پتہ لگانے میں مدد کی۔ اخبار کی معلومات کے مطابق اسرائیل کو حسن نصراللہ کو تلاش کرنے اور بیروت کے علاقے ضاحیہ میں واقع ہیڈکوارٹر میں اس کی موجودگی کی تصدیق کرنے میں صرف دو منٹ لگے۔ چند منٹ بعد اسرائیلی طیاروں نے ہیڈکوارٹر پر فضائی حملہ کردیا۔ ایک اندازے کے مطابق اس حملے میں 80 ٹن وزنی بم سائٹ پر گرائے گئے۔حسن نصراللہ اور پارٹی کے دیگر کئی سینئر رہنما مارے گئے۔معاریف کی رپورٹ نے بتایا کہ حسن نصراللہ ہیڈ کوارٹرز کے ایک غیر ہوادار کمرے میں چھپنے کے بعد دم گھٹنے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے جہاں بم دھماکے کے نتیجے میں زہریلی گیسیں خارج ہوئی تھیں۔ حسن نصراللہ کی لاش ان کی موت کے اگلے دن ہفتے کے روز برآمد ہوئی اور اسے بیروت کے ایک ہسپتال میں منتقل کردیا گیا۔ ان کے جسم پر کوئی جسمانی چوٹ نہیں تھی۔ پہلے بیان کردہ منظر نامے میں حسن نصراللہ کے ہفتے کے روز ہونے والے قتل نے انکشاف کیا کہ آپریشن کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔ شاباک اور موساد کی طرف سے برسوں سے تیار کردہ معلومات کی بنا پر آپریشن کیا گیا۔اسرائیلی اخبار ’’یدیعوت احرونوت ‘‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی سکورٹی حکام نے کہا ہے کہ موساد نے حزب اللہ کے خلاف اپنی تازہ ترین کارروائیوں کا آغاز ایک دہائی سے بھی پہلے شروع کیا تھا۔ اس نے حزب اللہ کی طاقتوں اور کمزوریوں کا مطالعہ کیا تھا۔ اخبار کے مطابق اسرائیلی فضائیہ کو فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات نے اس کمرے کے صحیح مقام کا تعین کیا جس میں حسن نصر اللہ نے حزب اللہ کے سینئر رہنماؤں سے ملاقات کی تھی۔ ساتھ ہی اس ٹھکانے کی گہرائی کا بھی تعین کیا گیا تھا۔ اس مقام کو وہ اہم ملاقاتیں کرنے اور منصوبے تیار کرنے کے لیے استعمال کر رہے تھے۔