سہرسہ، پریس ریلیز: علماء یقینا رسول اللہ کے نائب اور ملت کے سچے خادم ہوتے ہیں لیکن بعض علماء ایسے ہوتے ہیں جو اپنی شخصیت کو پس پردہ رکھتے ہوئے با صلاحیت لوگوں کی ایک جماعت تیار کر دیتے ہیں، ایسی ہی شخصیت استاد محترم حضرت مولوی لعل محمد صاحب رحمہ اللہ کی تھی انہوں نے رجال سازی کا بڑا کام کیا اور ایک بڑی جماعت علماء کرام کی ان کی محنت سے تیار ہوئی، انہوں نے سماج کے لوگوں کی طب و حکمت کے ذریعہ مخلصانہ خدمت بھی کی یہ باتیں امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈو مغربی بنگال کے قاضی القضاۃمفتی محمد انظار عالم قاسمی نے سہرسہ کی مشہور آبادی للجہ شمالی محلہ میں منعقد عظیم الشان اجلاس اصلاح معاشرہ و تعلیمی بیداری کا نفرنس میں اپنے روح پرور خطاب میں کہیں ، انہوں نے فرمایا کہ معاشرہ کی اصلاح کا طریقہ یہ ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اپنی اصلاح کرے، جھوٹ نہ بولے، امانت میں خیانت نہ کرے، قرآن کریم کی تلاوت کرے، اپنے گھر والوں کو خیر کی نصیحت کرے ، قرآن سیکھے اور سکھائے ، حکمت کی باتیں بتائے اور زندگی کو منظم طریقے پر گزارے۔مفتی ارشد علی رحمانی قاضی شریعت دار القضاء امارت شرعیہ، مہد ولی دربھنگہ نے فرمایا کہ جواللہ کا جتنا مقرب بندہ ہوتا ہے اللہ تعالی اسے اسی طرح انعام واکرام سے نوازتا ہے، مولوی لعل محمد صاحب رحمہ اللہ یقینًا اللہ کے مقرب بندوں میں شامل تھے یہی وجہ ہے کہ وہ صرف ایک دوا ’’سروینا‘‘کسی بھی مریض کو دیا کرتے تھے اور اللّٰہ تعالی اس کے ذریعہ شفا عطا کرتے تھے ، قاضی صاحب نے اصلاح معاشرہ کے تعلق سے فرمایا کہ آج معاشرہ میں اصلاح اس لئے نہیں ہوتی چونکہ ہم دوسروں کی اصلاح کی فکر تو کرتے ہیں لیکن اپنی اصلاح کی فکر نہیں کرتے جبکہ اللہ تعالی نے اس سے منع فرمایا ہے قرآن کریم میں ہے کہ تم وہ بات کیوں کہتے ہو جس پرخود عمل نہیں کرتے، موصوف نے کہا کہ ہم خود بے ایمانی کرتے ہیں اور دوسروں کو اس سے منع کرتے ہیں، ہمارا بچہ برائی کرے تو اس کو پوری قوت سے بچاتےہیں اور دوسرے کا بچہ کرے تو اس کو سزادینے کی وکالت کرتے ہیں، ہم خود نماز نہیں پڑھتے اور دوسروں کو نصیحت کرتے ہیں اسی لئے نہ اصلاح ہوتی ہے نہ باتوں میں اثر اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ پہلے اپنی اصلاح کریں، موصوف نے تعلیمی بیداری سے متعلق فرمایا کہ آج مسلمان تعلیم میں دلتوں سے بھی پیچھے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اس میدان میں تیزی سے آگے آئیں اگر زمین بیچنی پڑے تو بیچ دیں لیکن بچوں کو ضرور پڑھائیں۔مولانا طیب القامی صدرالمدرسین مدرسہ نظامیہ اشرف المدارس للجہ نے فرمایا کہ گاؤں میں جتنے علماء موجود ہیں ان پر استاد مرحوم مولوی لعل محمد کا بڑا احسان ہے اس لئے ہم سبھوں کو ان کی مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کرتے رہنا چاہئیے اور ان کے نقوش پر چلتے ہوئے سماج ومعاشرہ کے صلاح و فلاح کا کام کرنا چاہئے ۔ حضرت مولانا محمد یوسف القاسمی نے اپنے صدارتی خطاب میں فرمایا کہ مولوی لعل محمد صاحب نے جس طرح ملت کی خدمت کی ہمیں بھی ان کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ملت کی خدمت کرنی چاہیے ، اور آج کے اجلاس میں علماء کرام نے جو باتیں کہیں اس پر عمل ضرور کرنا چاہیے ۔اس کے علاوہ حافظ شمس الدین صاحب حفظہ اللہ استاذ مدرسہ نظامیہ للجہ ،مفتی محمد سرفراز عالم رحمانی،نائب قاضی شریعت دارالقضاء شریعت امارت، ارریہ،مولانا عبد الباسط قاسمی، مولانامحمد شمشاد قا سمی مدھے پورہ مولانا قاری انظار عالم ندوی نے بھی مختلف عناوین پر خطاب فرمایا ، نظامت کا فریضہ جناب مولانا مظاہر الاسلام صاحب مدظلہ اورمولا نا عبد الباسط صاحب نے خوبصورت انداز میں انجام دیا مفتی ضیاء الدین رحمانی اور حافظ محمد غفران نے بارگاہ رسالت میں ہدیہ نعت پیش کیا، صدر اجلاس کی دعا اور اجلاس کے منتظم مولوی عبد الصمد کے کلمات تشکر کے ساتھ اجلاس ختم ہوا،اجلاس کو کامیاب بنانے میں ڈاکٹر عبد الحکیم انجینئر اطہر حسین ڈائریکٹر نجمہ اکیڈمی ،محمد ذاکر محمد توقیر مولانا اسرار احمد، حافظ شاکر حسین ، قاری اظہار عالم سرپنچ مجاہد حسین ، زاہد حسین اور نو جوانان اللجہ شمالی محلہ نے اہم کردار ادا کیا ، اجلاس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ یہ اجلاس مولوی لعل محمد رحمہ اللہ کی یادگار کےطور پر منعقد کیا گیا۔