شام:شام کے نئے وزیر تعلیم نذیر محمد القادری کا کہنا ہے کہ ملک کے نظام تعلیم سے سابق حکمران جماعت "البعث پارٹی” کے تمام حوالے ختم کر دیے جائیں گے۔ اس فیصلے پر عمل درآمد آئندہ ہفتے سے ہو گا تاہم وزارت تعلیم نصاب میں کوئی تبدیلی نہیں کرے گی اور نہ لڑکیوں کے تعلیمی حقوق پر کوئی قید لگائی جائے گی۔القادری نے یہ بات دمشق میں اپنے دفتر سے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو دیے گئے انٹریو میں کہی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ طلبہ رواں سال "الدراسات القومي” (نیشنل اسٹڈیز) کا لازمی امتحان نہیں دیں گے۔ یہ مضمون شام میں البعث پارٹی کے بنیادی اصولوں اور الاسد خاندان کی تاریخ کی تدریس کا ذریعہ رہا ہے۔
شامی وزیر کے مطابق اس مضمون کے ذریعے طلبہ کے ذہنوں میں البعث پارٹی کے افکار کو داخل کیا جاتا تھا جس سے اب خلاصی حاصل کرنا ضروری ہے، البتہ سائنسی، ادبی اور پیشہ ورانہ زاویے سے نصاب میں کوئی تبدلی نہیں کی جائے گی۔القادری نے باور کرایا کہ "تعلیم کا حق کسی خاص جنس تک محدود نہیں، مرد اور عورت دونوں کا حق ہے کہ وہ تعلیم حاصل کریں”۔البعث پارٹی نے 1963 کے فوجی انقلاب کے بعد سے شام پر حکومت کی۔ یہ حکومت تعلیم کو نوجوانوں کے اندر حکومتی نظام کے لیے تا حیات وفاداری کا بیج بونے کا ذریعہ شمار کرتی تھی۔القادری کے مطابق پرائمری اسکولوں میں لڑکے اور لڑکیوں کا مخلوط نظام جاری رہے گا جب کہ اعلیٰ ثانوی کی سطح پر دونوں اصناف کو بڑی حد تک علاحدہ کر دیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ 13 سال کی جنگ نے ہمارے شہروں کو مکمل طور پر تباہ کر دیا اور ملک میں موجود 18 ہزار کے قریب اسکولوں میں تقریبا آدھے اسکولوں کو نقصان پہنچا یا وہ تباہ ہو گئے۔