نئی دہلی ، بھارت جوڑو یاترا کے اختتام پر سری نگر میں خواتین کے جنسی استحصال پر دئے اپنے ایک بیان کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کو آج 45 بعدمرکز کی جانب سے پولس کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔آج اتوار کی صبح دہلی میں راہل گاندھی کی رہائش گاہ پر پولس نے دھاوا بول دیا پولس کا کہنا تھا کہ اسے راہل سے سوال پوچھنے ہیں۔پولس کی جانب سے راہل گاندھی کو نوٹس کے ٹھیک تین دن بعد کی گئی اس کارروائی پر کانگریس پارٹی کے رہنماؤں میں سخت غم و غصہ ہے اور وہ شدید ردعمل کا اظہارکررہے ہیں۔انڈین نیشنل کانگریس نے دہلی پولیس کے اس عمل کو شرم ناک حرکت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی، اڈانی معاملہ پر سوالوں سے گھبرا گئے ہیں اور ایسی حرکتوں سے پارٹی کا حوصلہ مزید مضبوط ہوگا،وہیں پولیس کی اس کارروائی کے بعد کانگریس کے اہم لیڈران متحرک ہو گئے اور یکے بعد دیگرے راہل گاندھی کی رہائش گاہ پر پہنچ گئے۔ رپورٹ کے مطابق پون کھیڑا، اشوک گہلوت، شکتی سنگھ گوہل، ابھیشیک منو سنگھوی اور جے رام رمیش راہل کی رہائش گاہ پرپہنچنے والوں میں تھے۔وہیں کانگریس کے سینئر لیڈر س اشوک گہلوت ، پون کھیڑ اور جے رام رمیش و دیگر نے اس معاملے پر ایک پریس کانفرنس بھی کی ۔کانگریس نے کہا کہ مودی اڈانی معاملہ پر سوالوں سے گھبرا گئے ہیں اور ایسی حرکتوں سے پارٹی کا حوصلہ مزید مضبوط ہوگا ۔ کانگریس نے کہا کہ وزیر اعظم مودی اور اڈانی کے درمیان تعلقات پر راہل گاندھی کے سوالات سے پریشان حکومت اپنی پولیس کے پیچھے چھپ جاتی ہے۔ کانگریس نے کہا تھا کہ ہم قانون کے مطابق مناسب وقت پر نوٹس کا جواب دیں گے۔ یہ نوٹس اس بات کا ایک اور ثبوت ہے کہ حکومت خوفزدہ ہے۔ادھردوسری جانب اس معاملے پر پولیس کا کہنا تھا کہ راہل گاندھی کو ایک نوٹس بھیجا گیا تھا لیکن انہوں نے جواب نہیں دیا۔جبکہ اپنے ردعمل میں کانگریس لیڈر ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ پولیس صرف 3 دن میں نوٹس دے کر راہل گاندھی کے گھر پہنچی ہے، وہ بھی 45 دن کے بعد! کیا یہ سب اس لیے ہو رہا ہے کہ راہل گاندھی حکومت سے مشکل سوالات کر رہے ہیں، یہ استحصال ہے!۔سنگھوی نے کہا کہ ’راہل گاندھی کو 16 مارچ کو نوٹس دیا گیا۔ وہ خواتین جنہوں نے بھارت جوڑو یاترا کے دوران راہل گاندھی سے ملاقات کی اور راہل گاندھی کو جنسی ہراسانی کے بارے میں بتایا، ان کے بارے میں معلومات طلب کی گئی ہیں۔ یہ انتقامی کارروائی ہے‘۔
حکومت پر نشانہ لگاتے ہوئے گہلوت نے کہا کہ’ پورا ملک خوفزدہ ہے۔ یہ لوگ ہندو مسلم کی سیاست کر رہے ہیں۔ بی جے پی جھوٹے وعدے کرکے اقتدار میں آئی۔ میں نہیں مانتا کہ دہلی پولیس یہ کام خود کر سکتی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ’ میں وزیراعلیٰ ہوں، میں لوگوں سے مسلسل ملتا ہوں، راہل گاندھی نے بھی بھارت جوڑو یاترا کے دوران ملک بھر کا سفر کیا۔ انہوں نے ہمیں ملک کی حقیقت سے روشناس کرایا ہے۔پریس کانفرنس کے دوران جے رام رمیش نے کہا کہ یہ سب جان بوجھ کر ہو رہا ہے، تاکہ اڈانی معاملے سے توجہ ہٹ جائے۔ جب سے 16 پارٹیاں بیک وقت جے پی سی کا مطالبہ کر رہی ہیں، راہل گاندھی نشانے پر ہیں۔ پہلے ان کے لندن کے بیان کو بھی توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک انتقامی کارروائیوں کا یہ سلسلہ جاری رہے گا درمیانی راستہ ممکن نہیں۔اس دوران اشوک گہلوت نے کہا کہ دہلی پولیس اوپر سے سگنل ملے بغیر ایسا نہیں کر سکتی۔ آج کی پیش رفت یقین سے بالاتر ہے۔ ہٹلر بھی پہلے بہت مقبول تھا، وہاں جو کچھ ہوا سب نے بعد میں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی بولتے رہیں گے۔ ہم کسی کو نہیں چھوڑیں گے۔ ان دنوں ملک میں ایجنسیوں نے کہرام مچایا ہوا ہے۔بتادیں کہ پولیس نے پہلے پون کھیڑا کو رہائش گاہ کے اندر جانے سے روک دیا تھا لیکن بعد میں انہیں اجازت دے دی گئی۔ نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پون کھیڑا نے کہا کہ ”راہل گاندھی کو دھمکانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ حکومت کو کیا لگتا ہے کہ وہ ڈر جائیں گے؟“وہیں، اسپیشل سی پی (لا اینڈ آرڈر) ساگر پریت ہڈا کا کہنا تھا کہ ” ہم ان سے بات کرنے آئے ہیں۔ راہل گاندھی نے 30 جنوری کو سری نگر میں ایک بیان دیا تھا کہ یاترا کے دوران انہوں نے کئی خواتین سے ملاقات کی اور انہوں نے راہل گاندھی کو بتایا کہ ان کے ساتھ جنسی زیادتی ہوئی ہے۔ اس لیے ہم ان سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاکہ متاثرین کو انصاف مل سکے“۔
خیال رہے کہ سری نگر میں اپنی بھارت جوڑو یاترا کے آخری دن راہل گاندھی نے کہا تھا کہ آج بھی خواتین کا جنسی استحصال ہو رہا ہے۔ دہلی پولیس نے اس معاملہ پر راہل گاندھی کو 16 مارچ کو نوٹس بھیجا تھا، جس میں پوچھا گیا تھا کہ وہ کون سی خواتین ہیں جنہوں نے یہ بات کہی ہے۔ راہل گاندھی کو اپنی تفصیلات دہلی پولیس کو دینی چاہئے۔ دہلی پولیس ذرائع کے مطابق کانگریس لیڈر نے ابھی تک دہلی پولیس کو جواب نہیں دیا ہے۔