نئی دہلی، پریس ریلیز،ہمارا سماج:ازبکستان کے تہذیبی اور تاریخی دورے کے آخری دن جواہر لعل نہرو یونیورسٹی دہلی کے پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین کو تاشقند اسٹیٹ یونیورسٹی آف اورینٹل اسٹڈیز ،ازبکستان کی (ریکٹر) وائس چانسلر پروفیسر گل چہرہ رخسیوا سے نہایت ہی کا رآمد ملاقات ہوئی۔ دو گھنٹے کی اس ملاقات میں ہندستان۔ازبکستان کے درمیان قدیم روابط پر گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر گل چہرہ نے دونوں ملکوں کے درمیان تہذیبی اور ثقافتی ربط و اشتراک کو مزید آگے بڑھانے پر زور دیا۔ اس ضمن میں جواہر لعل نہرو یونیورسٹی سے باضابطہ تعاون کے لیے معاہدہ بھی ہوچکا ہے ۔دونوں یونیورسٹیوں کے ارود۔ہندی طلبہ و طالبات اور اساتذہ اس معاہدے سے کس طرح مفید ہوسکتے ہیں اور کیا لائحہ عمل بنانا چاہیےاس پر بھی غور وخوض کیا گیا۔ پروفیسر خواجہ نے وہاں کے طلبہ اور اساتذہ سے کہا کہ ہند-ازبکستان کی تہذیب و ثقافت متنوع اور کثیر جہتی ہے ہمیں ایک دوسرے کی ثقافت، تہذیب اور علمی ورثے سے فائدہ اٹھاتے رہنا چاہیے، علم اور اہل کے درمیان ڈائیلاگ سازی سے ہماری جڑیں مزید مضبوط ہوں گی اور آنے والی نسلوں کو اس سے بہت فائدہ پہونچے گا۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان کے فروغ کے لیے میں ہمیشہ سے کوشاں رہا ہوں اور اس کے لیے عملی اقدام کی بھر پور کوششیں کرتا رہتا ہوں تاکہ طلبہ اور اساتذہ اور نئی بستیوں کے لوگ اس زبان کی اہمیت و افادیت سے واقف ہو سکیں۔ہمارے لئے یہ خوشی اور مسرت کا مقام ہے کہ یہاں پر اردو-ہندی کے تئیں بیداری اور اس کے حصول اور فروغ کے لئے با ضابطہ کوششیں ہو رہی ہیں میں ہندوستان پہونچ کر تفصیل کے ساتھ اسے قلمبند اور کتابی شکل میں شائع کراؤں گا۔پروفیسر خواجہ محمداکرام الدین کی آمد کو وہاں کے اساتذہ، طلبہ اور علمی وفود نے نیک فعال قرار دیتے ہوئے خواجہ اکرام کی خدمت میں تہنیت اور سپاس نامے بھی پیش کئے جس کا انہوں نے دلی خیر مقدم کرتے ہوئے قبول کیا۔اس ملاقات میں شعبے کی صدر ڈاکٹر نیلو فر خودجائیوا اور ڈاکٹر عبد الرحمانوا بھی موجود رہیں۔ پروفیسر گل چہرہ نے تاشقند شہر کے روایتی اور مشہور ریستوراں میں پُر تکلف ظہرانے کا اہتمام بھی کیا۔