نئی دہلی (اے یوایس) مودی حکومت کے ذریعہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی سرگرمیوں میں سرکاری ملازمین کی شرکت پر لگی پابندی کو ہٹا لیا ہے۔ مودی حکومت کے اس اقدام کی کانگریس نے شدید الفاظ میں تنقید کی ہے۔ بی جے پی کے آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے سربراہ امیت مالویہ نے سرکاری احکامات کا ایک اسکرین شاٹ شیئر کیا ہے اور لکھا ہے کہ 58 سال قبل جاری کردہ غیر آئینی ہدایت کو مودی حکومت نے واپس لے لیا ہے۔کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ششی تھرور نے کہا کہ، یہ بہت عجیب ہے، آر ایس ایس کا کام اور حکومت کا کام مختلف ہے، دونوں کو ساتھ نہیں ہونا چاہیے اور نریندر مودی حکومت نے 10 سال تک اس اصول کو نہیں بدلا، پھر اب آپ اسے کیوں تبدیل کر رہے ہیں یہ سرکاری ملازمین کی ذمہ داری ہے کہ وہ سب کے لیے کام کریں، پورے ملک کے لیے کام کریں۔ تھرور نے مزید کہا کہ، یہ انصاف نہیں، سروس سے ریٹائر ہونے کے بعد آپ جو چاہیں کر سکتے ہیں لیکن جب آپ حکومت میں ہیں آپ کو غیر جانبدار رہنا چاہیے۔”کانگریس کے رکن پارلیمنٹ گورو گوگوئی کا کہنا ہے کہ، ”مجھے یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے درمیان کا جھگڑا لگتا ہے۔ بی جے پی حکومت ایسے فیصلے لے رہی ہے۔ آج یو پی ایس سی اور این ٹی اے کی حالت یہ ہے کہ آر ایس ایس کے لوگ حکومت کے ہر محکمہ میں داخل ہو رہے ہیں۔وہیں، کانگریس کے رکن پارلیمنٹ کارتی چدمبرم کا کہنا ہے کہ، ”یہ خود نوکر شاہی کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان لگاتا ہے۔ ایک سرکاری ملازم کسی سیاسی تنظیم کا رکن نہیں ہو سکتا، سرکاری ملازمین کی شرکت پر پابندی لگانے کی ایک وجہ تھی، حکومت کو بتانا چاہیے کہ انہوں نے پابندی کیوں ہٹائی۔اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی کا کہنا ہے کہ ”مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد سردار پٹیل اور نہرو کی حکومت نے آر ایس ایس پر پابندی لگا دی تھی۔ پابندی ہٹائی گئی تھی کیونکہ انہیں اس بات سے اتفاق کرنا پڑا تھا کہ وہ ہندوستانی آئین کا احترام کریں گے، وہ ہندوستان کے قومی پرچم کا احترام کریں گے اور انہیں اپنا تحریری آئین دینا پڑا تھا اور اس میں کئی شرطیں تھیں کہ وہ سیاست میں حصہ نہیں لیں گے، آج یہ بی جے پی این ڈی اے حکومت اس تنظیم کی اجازت دے رہی ہے جس میں سرکاری ملازمین حصہ لے سکتے ہیں۔ آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت دینا مجھے لگتا ہے غلط ہے کیونکہ آر ایس ایس کا کہنا ہے کہ وہ ہندوستان کے تنوع کو نہیں مانتے۔راشٹریہ سویم سیوک سنگھ پچھلے 99 سالوں سے ملک کی تعمیر نو اور سماج کی خدمت میں لگاتار مصروف ہے۔ وقتاً فوقتاً ملک کی مختلف قسم کی قیادتوں نے قومی سلامتی، اتحاد اور سالمیت میں اس کے تعاون اور قدرتی آفات کے وقت سماج کو ساتھ لے کر چلنے کی وجہ سے سنگھ کے کردار کی تعریف کی ہے۔اس وقت کی حکومت نے اپنے سیاسی مفادات کی وجہ سے سرکاری ملازمین پر سنگھ جیسی تعمیری تنظیم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر بے بنیاد پابندی لگا دی تھی اور حکومت کا موجودہ فیصلہ ہندوستان کے جمہوری نظام کو مضبوط کرنے والاہے۔