روس اور یوکرین کے درمیان 24 فروری 2022 کو جنگ شروع ہوئی تھی، تقریباً ڈیڑھ سال سے جاری اس لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔ روس یوکرین جنگ نے یورپ سمیت پوری دنیا کو متاثر کیا ہے جس کا نتیجہ مختلف ممالک میں آنے والی کساد بازاری کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے۔ اس لڑائی میں ہندوستان وقتاً فوقتاً ثالث کا رول ادا کرنے کی کوشش کرتا رہا ہے، وزیر اعظم نریندر مودی نے دونوں ملکوں کے صدور سے کئی بار فون پر بات بھی کی ہے، اس کے علاوہ دو طرفہ بات چیت بھی ہوئی ہے جس میں پی ایم مودی نے جنگ چھوڑ کر مکالمے پر زور دیا ہے ۔روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کو کیسے روکا جائے اس پر دنیا کے مختلف فورمز پر بات ہو رہی ہے۔ دونوں ممالک کے حامیوں نے کئی بار مفاہمت کی کوششیں کیں ہیں اور کئی فارمولے بھی پیش کئے جا چکے ہیں لیکن ابھی تک اس کا حل نہیں نکل سکا ہے ۔اب ایک اور نہایت ٹھوس کوشش سعودی عرب نے کی ہے۔ سعودی عرب نے گلوبل ساؤتھ کے 40 سے زیادہ ممالک کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر یوکرین کی تجاویز پر غور و خوض کیا ہے، جس میں ہندوستان کے اجیت ڈوبھال بھی موجود تھے۔ سعودی عرب کی اس کوشش کا نتیجہ کیا نکلتا ہے اور اس کا کیا اثر ہو سکتا ہے، یہ آنے والے چند مہینوں میں پتہ چلےگا۔سعودی عرب نے یوکرین کو ایک پلیٹ فارم دینے کے لیے ہفتہ اور اتوار کو اس میٹنگ کا اہتمام کیا، جس میں گلوبل ساؤتھ کے 40 سے زائد ممالک کے قومی سلامتی کے مشیر شریک ہوئے۔ اس میٹنگ میں بھارت اور چین بھی شامل تھے، یہاں روس کو مدعو نہیں کیا گیا حالانکہ اس کی نظریں بھی اس پر جمی ہوئی تھیں۔ جدہ میں ہونے والی اس میٹنگ میں 40 ممالک کے علاوہ امریکہ اور چین بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔سعودی عرب کے زیر اہتمام ہونے والی اس ملاقات میں یوکرین کی طرف سے تجویز کردہ مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سعودی کی جانب سے اس طرح کے اجلاس کے انعقاد کی کوشش خود کو ایک بڑی سطح پر دنیا کے سامنے پیش کرنے کی نہایت موثر اور مثبت کوشش ہے، جہاں وہ یہ پیغام دینے میں کامیاب ہوا ہے کہ وہ تعصب سے بالاتر ہو کر دنیا کو ساتھ لے کر چلنے کے لیے تیار ہے۔
ہندوستان کی جانب سے این ایس اے اجیت ڈوبھال نے اس میٹنگ میں شرکت کی اور یوکرین روس جنگ پر بات کی۔ اجیت ڈوبھال نے واضح طور پر کہا کہ ہندوستان اس تنازعہ کے دیرپا حل کے حق میں ہے اور اس کے لیے مسلسل کوششیں بھی کر رہا ہے۔ اس جنگ میں شامل تمام فریقین کو امن کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے، اسی لیے بھارت اس اجلاس کا حصہ بنا ہے۔ اجیت ڈوبھال نے کہا کہ یہ جنگ پوری دنیا کو متاثر کر رہی ہے، خاص طور پر گلوبل ساؤتھ کو اس کے دباؤ کا سامنا ہے۔ این ایس اے نے ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان نے ہر دور میں جنگ کا راستہ ترک کرنے اور بات چیت کے راستے پر واپس آنے کی اپیل کی ہے۔ روس کے ساتھ جاری جنگ میں یوکرین کبھی پیچھے ہوتا نظر آتا ہے اور کبھی آگے بڑھتا نظر آتا ہے، وہ مغربی ممالک کے ساتھ مل کر اس پر کام بھی کر رہا ہے۔ سعودی عرب کے ذریعے اس اجلاس کے انعقاد کا مقصد گلوبل ساؤتھ کے ممالک کو جوڑنا ہے کیونکہ یہاں کے اکثر ممالک نے اب تک کھل کر کسی ملک کی حمایت نہیں کی ہے ۔ اگر بھارت کی بات کریں تو وہ بھی کھل کر کسی ایک ملک کی حمایت میں نہیں آیا اور دونوں طرف امن کا پیغام دے رہا ہے۔اس میٹنگ میں یوکرین نے سعودی عرب کی مدد سے کل 42 ممالک کے ساتھ بات چیت کی جس میں یوکرین نے اپنا 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا ہے جس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ وہ روس کے ساتھ جنگ روکنے کے لیے بات چیت کرنا چاہتا ہے۔ یوکرین اس سال اس 10 نکاتی ایجنڈے پر ایک عالمی کانفرنس بھی منعقد کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس میں تمام بڑے ممالک کو شرکت کرنی چاہیے اور روس کو مذاکرات کی میز تک لانا چاہئے ۔اس میٹنگ کا سب سے نمایاں پہلو یہ رہا کہ یوکرین نے نہایت اطمینان سے ان ممالک کے سامنے اپنا ایجنڈاپیش کیا۔جس میں یوکرین کو روس کی فوجی کارروائی کو روکنا ہے، اس کے قبضے میں موجود زمین واپس لینا ہے اور یوکرین کے لیے اقتصادی پیکج کا اعلان کرانا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے تحت کہی گئی باتوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ یوکرائنی صدر کے مشیر آندری یرماک نے بیان دیا کہ اس ملاقات میں تمام نکات پر بات چیت ہوئی جس میں مختلف پہلو سامنے آئی ہیں۔ایک بڑی بات یہ بھی ہوئی کہ چالیس سے زیادہ دوست ممالک کو سعودی عرب نے مدعو کر کے یہ ثابت کیا کہ وہ عالمی مسائل کے حل کی سمت قدم بڑھا سکتا ہے ۔
(شعیب رضا فاطمی )