شعیب رضافاطمی
نئی دہلی 18مارچ،سماج نیوزسروس: بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقلیتی مورچہ نے مسلمانوں کے درمیان سے مودی متر منڈلی بنانے کا آغاز کر دیا ہے.ساتھ مسلمانوں کے ایک مخصوص مسلک کو اپنے حق میں کرنے کے لئے ‘صوفی سنواد ’ پروگرام بھی شروع کیا گیا ہے۔ 2024 کے عام انتخابات کے پیش نظر پارٹی کے اقلیتی سیل کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے۔انگریزی روز نامہ ہندو کے مطابق اس کے لیے بی جے پی نے 150 ایسے لوگوں کی ٹیم تشکیل دی ہے جو بظاہر غیر سیاسی ہوں.اخبار کے مطابق بی جے پی اقلیتی مورچہ کے صدر جمال صدیقی نے کہا کہ یہ وزیر اعظم نریندر مودی کی ہدایت پر کیا گیا ہے تاکہ صوفی برادری تک پہنچا جا سکے جو امن اور ہم آہنگی کے حامی ہیں.دوسری طرف امر اجالا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں اپنی جیت کو یقینی بنانے کے لیے بی جے پی نے مسلم ووٹروں کو راغب کرنے کے لیے ایک خاص منصوبہ بنایا ہے۔ پارٹی ملک کے 65 مسلم اکثریتی اضلاع میں اقلیتی کمیونٹی سے 5000 ‘مودی متر’ بنائے گی، جو اپنے اپنے اضلاع میں مسلم ووٹروں کو پارٹی سے جوڑنے کا کام کریں گے۔ ان میں سے زیادہ تر میں اتر پردیش اور مغربی بنگال کے 13 اضلاع اور بہار، آسام اور کیرالہ کے مسلم اکثریتی اضلاع شامل ہیں۔ یہ اسکیم 25 اپریل سے شروع ہوگی جو ایک سال تک چلے گی۔ پارٹی نے 15 مارچ سے ‘صوفی سمواد مہا ابھیان’ بھی شروع کیا ہے، جس کا مقصد صوفی برادری کے لوگوں کو بی جے پی سے جوڑنا ہے۔
ان مسلم اکثریتی اضلاع میں اتر پردیش کے مغربی حصے کے کیرانہ، رام پور، سہارنپور، بریلی، نگینہ، مراد آباد اور میرٹھ کے علاقے شامل ہیں۔ اسی طرح مغربی بنگال کے بشیرہاٹ، کرشن نگر، مرشد آباد، بہرام پور، رائے گنج، ڈائمنڈ ہاربر، جانگیر پور شامل ہیں۔ کیرالہ کے وایناڈ، کاسرگوڈ، کوٹائم، ملاپورم اور اڈوکی اضلاع نمایاں ہیں۔ جموں و کشمیر کے پانچ اضلاع کے ساتھ ساتھ لداخ میں بھی بی جے پی نے مسلم ووٹروں کو راغب کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔دریں اثناءمرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے بڑا اعلان کیا ہے۔ جمعہ کو شاہ نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی قیادت والی قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے) 2024 میں بھی حکومت بنائے گی اور نریندر مودی مسلسل تیسری بار ہندوستان کے وزیر اعظم بنیں گے۔جموں کے تین اہم مسائل اور کشمیر، شمال مشرق اور نکسلائیٹ کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہو چکا ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ پاکستان کے اندر سرجیکل اسٹرائیک کے بعد کسی بھی بیرونی طاقت نے ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی جرات نہیں کی۔انہوں نے مزید کہا، "عوام فیصلہ کریں گے کہ ملک کا اگلا وزیر اعظم کون ہوگا۔ میں نے ملک کے تمام حصوں کا دورہ کیا ہے اور محسوس کیا ہے کہ اگلی حکومت بی جے پی بنائے گی اور نریندر مودی تیسری بار بھی ملک کے وزیر اعظم بنیں گے۔ امیت شاہ یہیں نہیں رکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1970 کے بعد یہ پہلا موقع ہوگا جب وزیراعظم کو مسلسل تیسری بار مینڈیٹ ملے گا۔ جب شاہ سے پوچھا گیا کہ این ڈی اے کو 2024 کے انتخابات میں کتنی سیٹیں ملیں گی، تو انہوں نے کہا کہ یہ 2019 میں ملنے والی سیٹوں سے زیادہ ہوں گی۔ انہوں نے کل دستیاب نشستوں کے بارے میں بھی بتایا۔ امیت شاہ نے کہا، ”ہمیں 303 سے زیادہ سیٹیں ملیں گی۔واضح ہو کہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات میں اکیلے بی جے پی کو 303 سیٹیں ملی تھیں، جب کہ این ڈی اے اتحاد کو 543 رکنی لوک سبھا میں تقریباً 350 سیٹیں ملی تھیں۔ اسی دوران 2024 میں ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے حوالے سے جمعہ کو ایک اور بڑا واقعہ پیش آیا۔ درحقیقت، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی قیادت والی ترنمول کانگریس اور اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو کی قیادت والی سماج وادی پارٹی نے جمعہ کو کہا کہ دونوں پارٹیاں کانگریس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے فاصلہ رکھیں گی۔ ساتھ ہی انہوں نے اگلے سال ہونے والے لوک سبھا انتخابات کے لیے علاقائی جماعتوں سے بات چیت کرنے کا اشارہ دیا۔ یعنی یہ اندازہ بے بنیاد نہیں ہے کہ ایک اور نئے اتحاد کے امکانات بھی روشن ہو رہے ہیں اور بی جے پی کے حوصلے بلند ہو رہے ہیں۔