تہران (ہ س)۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان فوجی تنازعہ آج چھٹے روز میں داخل ہو گیا۔ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کا کوئی اثر نہیں ہوا ہے۔ خامنہ ای نے ایکس ہینڈل پر کہا، ’’جنگ شروع ہو گئی ہے۔‘‘ وائٹ ہاؤس نے کہا کہ چند گھنٹے قبل صدر ٹرمپ نے اپنی قومی سلامتی ٹیم کے ساتھ ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے ٹیلی فونک بات چیت کی ہے۔امریکہ کے نیویارک ٹائمز اخبار اور سی این این چینل کی خبروں میں پورے مشرق وسطیٰ پر چھائے ہوئے جنگی بادلوں پر تفصیل سے بات کی گئی ہے۔ ان رپورٹس کے مطابق ٹرمپ نے ایران سے ’غیر مشروط ہتھیار ڈالنے‘ کا مطالبہ کرتے ہوئے سپریم لیڈر کو دھمکی دی تھی۔ صدر نے اعلان کیا کہ ’’اب ایران کے آسمانوں پر ہمارا مکمل اور مجموعی کنٹرول ہے۔‘‘سوشل ٹروتھ پر ٹرمپ کا یہ تبصرہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اس بات کے قوی اشارے مل رہے ہیں کہ امریکہ اسرائیل کی ایران کے خلاف بمباری کی مہم میں شامل ہونے پر غور کر رہا ہے۔صدر ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز ایران سے ’’غیر مشروط ہتھیار ڈالنے‘‘ اور ملک کے سپریم لیڈر کے قتل کے امکان کا ذکر کرنے کے بعد ایک بڑی جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔ انٹیلی جنس رپورٹس کا جائزہ لینے والے امریکی حکام کے مطابق، ایران نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اہداف پر ممکنہ حملوں کے لیے میزائل اور دیگر ساز و سامان تیار کر رکھا ہے۔ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر لکھا’’ہمیں بخوبی معلوم ہے کہ ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ ہم ابھی انہیں مارنا نہیں چاہتے۔ اب ہمارا ایران کے آسمانوں پر ہمارامکمل اورجامع کنٹرول ہے۔‘‘نیویارک ٹائمز کے دفاعی نامہ نگاروں کا خیال ہے کہ ٹرمپ کا فوری فیصلہ یہ ہوگاکہ13,600 کلوگرام سے زیادہ وزنی بم نصب کیا جائے، جس سے اسرائیل ،ایران کی سب سے گہری جوہری افزودگی کی جگہ پر حملہ کرسکے۔ ایران کے خلاف ٹرمپ کی کھلے عام دھمکیوں نے امریکی ممبران پارلیمان کے درمیان کانگریس کی جنگ کا اعلان کرنے کااختیار واپس لینے کے بارے میں ایک دیرینہ بحث کو زندہ کر دیا ہے۔ تاہم، ایران نے اسرائیل پر حملوں کو کافی حد تک کم کر دیا ہے۔ یہ حکمت عملی اور ضرورت کا مرکب ہو سکتا ہے۔دو امریکی حکام کے مطابق ٹرمپ اس وقت ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے لیے امریکی فوجی ساز و سامان استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار کے مطابق انتظار یہ کیا جا رہا ہے کہ آیا ٹرمپ ایران کے جوہری پروگرام کو تباہ کرنے کی مہم کی مکمل حمایت کریں گے۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ حملے کے لیے تیار ہے۔