تہران: ایرانی عدلیہ کی ’’میزان آن لائن‘‘ ویب سائٹ کے مطابق آج ہفتہ کے روز ایران نے کرد نوجوان خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد شروع ہونے والے مظاہروں میں شریک دو افراد کو پھانسی دے دی۔ ان دونوں پر ایک سکیورٹی اہلکار کو قتل کرنے کا الزام تھا۔ویب سائٹ میں کہا گیا ہے کہ محمد مہدی کرامی اور سید محمد حسینی نے اس جرم کا ارتکاب کیا تھا جس میں روح اللہ عجمیان کی موت واقع ہوگئی تھی، ان دونوں کو ہفتہ کی صبح پھانسی دے دی گئی ہے۔اسی کیس میں دیگر 3 افراد پھانسی کے منتظر ہیں۔ روح اللہ عجمیان باسیج فورس کا اہلکار تھا جسے قتل کر دیا گیا۔ایران میں مظاہروں میں شریک ہونے کے بعد گرفتار ہونے مزید 11 افراد کو بھی پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے۔ یہ افراد اپنے سزا پر عمل کے منتظر ہیں۔ اب تک ایران میں چار افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔گرفتار 100 افراد کو سزائے موت کا سامناانسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایران میں وسط ستمبر سے شروع مظاہروں میں گرفتار کئے گئے افراد میں سے تقریبا 100 افراد ایسے ہیں جن کو پھانسی کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ ان مظاہروں کے دوران اب تک سینکڑوں افراد مارے گئے ہیں۔ ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔