تنازعات اور ماحولیاتی آبزرویٹری نے اعلان کیا ہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے پیر کے روز ایک آئل ٹینکر پر کیے گئے حملے کے بعد یمن کے ساحل سے 220 کلومیٹر دور تک بحیرہ احمر میں تیل کے پھیلاؤ سامنے آگا۔ برٹش آبزرویٹری نے بتایا ہے کہ یورپی خلائی ایجنسی کے سیٹلائٹ کی طرف سے لی گئی تصاویر میں منگل کو بحری جہاز ’’ CHIOP Lion ‘‘ پر حوثیوں کے حملے کی جگہ کے قریب کا مقام دکھیا گیا ہے۔آبزرویٹری نے پلیٹ فارم ” پر ایک پوسٹ میں وضاحت کی کہ دکھائی دینے والا مقام 220 کلومیٹر سے زیادہ پھیلا ہوا ہے اور اس بات کی نشاندہی کر رہا ہے کہ خراب جہاز سے تیل نکل رہا ہے۔ برٹش میری ٹائم ٹریڈ آپریشنز اتھارٹی کے مطابق لائبیریا کا جھنڈا لہرانے والے بحری جہاز ’’ CHIOP Lion ‘‘ آٹل ٹینکر پر یمنی حوثیوں نے پیر کو یمنی شہر حدیدہ سے 97 ناٹیکل میل شمال مغرب میں حملہ کیا تھا۔ اتھارٹی نے پیر کے روز کہا کہ ایک ڈرون کشتی جہاز سے ٹکرا گئی تھی جس سے اسے معمولی نقصان پہنچا۔
تنازعات اور ماحولیات کی آبزرویٹری نے کہا ہے کہ حدیدیہ کے شمال مغرب میں 106 سمندری میل کے فاصلے پر تیل کا پھیلاؤ ظاہر ہونا شروع ہوا۔ آبزرویٹری نے ایک تصویر شائع کی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ یمن اور سعودی عرب کے ساحل پر فارسان جزائر میرین ریزرو کے قریب بحیرہ احمر میں تیل کا پھیلاؤ موجود ہے۔نومبر سے حوثیوں نے بحیرہ احمر اور بحیرہ عرب میں تجارتی بحری جہازوں پر میزائلوں اور ڈرونز سے درجنوں حملے کیے ہیں۔
انہیں روکنے کے لیے امریکی اور برطانوی افواج 12 جنوری سے یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر حملے کر رہی ہیں۔ اس کے جواب میں حوثی ان جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ وہ امریکی اور برطانوی اداروں سے منسلک ہیں۔حوثیوں کے یہ حملے سات اکتوبر سے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے خلاف اور حماس کی حمایت میں کئے جا رہے ہیں۔ مارچ میں ایک حوثی حملے کی وجہ سے لبنانی کمپنی کے زیر انتظام بیلیز کے جھنڈے والا بحری جہاز ڈوب گیا تھا جس میں 22 ہزار ٹن سلفر امونیم فاسفیٹ کھاد لدی ہوئی تھی۔ اس واقعے نے ان کیمیکلز اور تیل کے اخراج سے بحیرہ احمر میں مرجان کی چٹانوں اور سمندری حیات پر اثرات کے بارے میں خدشات پیدا کر دیے ہیں۔