نئی دہلی: 14دسمبر ۔سماج نیوز سروس ۔لوک سبھا نے جمعرات کو 14 ارکان کو ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالنے اور آسن کی توہین کرنے پر موجودہ سیشن کی بقیہ مدت کے لئے معطل کردیا۔ معطلی کا کام دو حصوں میں کیا گیا ۔ پہلے کانگریس کے پانچ ارکان کو موجودہ پارلیمنٹ سیشن کی بقیہ مدت کے لئے معطل کیا گیا۔ پھر کنی موزی سمیت نو مزید ممبران پارلیمنٹ کے خلاف کارروائی کی گئی۔ پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے اپوزیشن ارکان کے ہنگامہ آرائی کے درمیان کانگریس کے ٹی این پرتاپن، ہیبی ایڈن، جوتی منی، رمیا ہری داس اور ڈین کوریاکوس کو سرمائی اجلاس کی بقیہ مدت کے لئے معطل کرنے کی تجویز پیش کی۔ ایوان نے جوشی کی تجویز کو صوتی ووٹوں سے منظور کر لیا۔ جوشی نے اپنی تجویز میں کہا کہ ان پانچ ارکان کے نام آسن کی توہین کرنے کے لئے آسن کی طرف سے لئے گئے ہیں اور انہیں بقیہ سیشن کے لئے ایوان سے معطل کیا جانا چاہئے۔ پیٹھاسین بی مہتاب نے پانچ ارکان کی معطلی کا اعلان کیا۔اس کے بعد اپوزیشن نے لوک سبھا میں پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں چوک کو لے کر جم کر ہنگامہ کیا۔ خراب طرز عمل کے پیش نظر ڈی ایم کے کی کنی موزی کروناندھی سمیت 9 ممبران پارلیمنٹ کو پورے سیشن کے لیے معطل کر دیا گیا ہے۔ معطل کیے جانے والے دیگر اراکین میں بیہانن، وی کے سری کندن، محمد جاوید، پی آر نٹراجن، کے سبرامنیم، ایس آر پارتھیبن، ایس وینکٹیشن اور منیکم ٹیگور شامل ہیں۔
اس کے بعد ہنگامہ آرائی کے پیش نظر ایوان کی کارروائی جمعہ کی صبح 11 بجے تک کیلئے ملتوی کر دی گئی۔
ٹی ایم سی رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن سرمائی اجلاس سےمعطل، راجیہ سبھامیں احتجاج کرناپڑامہنگا
۔ترنمول کانگریس (ٹی ایم سی) کے رکن پارلیمنٹ ڈیرک اوبرائن کو پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے باقی دنوں اجلاس کے لئے معطل کر دیا گیا ہے۔ اوبرائن پر ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام ہے جس پر عمل کرتے ہوئے انہیں راجیہ سبھا سے معطل کر دیا گیا۔ بدھ کی سہ پہر لوک سبھا میں سیکورٹی میں وقفے کے بعد، جمعرات (14 دسمبر) کو ایک بار پھر پارلیمنٹ دوبارہ شروع ہوئی۔ اس دوران اوبرائن نے راجیہ سبھا کی کارروائی میں خلل ڈالنا شروع کر دیا جس پر انہیں ایوان سے باہر جانے کو کہا گیا۔ دراصل ڈیرک اوبرائن نے پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہونے والی کوتاہی پر بحث کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن اس پر راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھر نے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ کا نام لیا اور انہیں فوری طور پر ایوان سے نکل جانے کا حکم دیا۔ دھنکھر نے کہا، ‘ڈیریک اوبرائن کو فوری طور پر ایوان چھوڑنے کے لیے کہا گیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ چیئرمین کی بات نہیں مانیں گے۔ ڈیرک اوبرائن کا کہنا ہے کہ وہ قوانین کا احترام نہیں کریں گے۔ یہ ایک سنگین بدتمیزی ہے۔ یہ ایک شرمناک واقعہ ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ رکن پارلیمنٹ کا برتاؤاچھا نہیں ہے۔ چیئرمین نے کہا کہ ڈیرک اوبرائن نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے ویل میں آگئے۔ گزشتہ روز انہوں نے سیکورٹی لیپس کے واقعہ کے حوالے سے نہ صرف نعرے بازی کی بلکہ ایوان کی کارروائی میں خلل ڈالا۔ ڈیرک اوبرائن کے علاوہ اپوزیشن کے دیگر ارکان پارلیمنٹ کو بھی چیئرمین نے مظاہرے کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ تاہم چیئرمین کی بات سننے کو کوئی تیار نہیں تھا۔ فی الحال راجیہ سبھا ملتوی کر دی گئی ہے۔ فی الحال پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس چل رہا ہے، جو 4 دسمبر سے شروع ہوا اور 22 دسمبر تک جاری رہے گا۔ بدھ کو پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں بڑی کوتاہی ہوئی جس کی وجہ سے لو ک سبھا میں دو افراد گھس آئے۔ دونوں ملزمان جو وزیٹرز پاسز کے ساتھ ایوان کی کارروائی دیکھ رہے تھے، وزیٹرز گیلری سے چھلانگ لگا کر سیدھے ایوان میں پہنچے۔ اس کے بعد وہ ممبران پارلیمنٹ کی بنچوں پر کودتے نظر آئے۔ اس دوران ایک ملزم نے اپنے جوتے سے اسموک بم نکالا اور اسے چھوڑ دیا۔ جس کی وجہ سے ایوان میں پیلا دھواں پھیل گیا۔پارلیمنٹ کی سکیورٹی لیپس کیس میں اب تک 5 افراد کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
14 ممبران پارلیمنٹ لوک سبھا سے اور ایک راجیہ سبھا سے معطل
ایک راجیہ سبھا سے