ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی،11؍دسمبر،سماج نیوز سروس : کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے سیاسی مشیر اور اپنے بے باک بیانات کے لیے موضوع بحث بنے رہنے والے کانگریسی لیڈر آچاریہ پرمود کرشنم کے خلاف کانگریس کے اندر ایک بڑی لابی سرگرم عمل ہے ۔ اس کی کوشش ہے کہ کسی بھی طرح آچاریہ پرمود کرشنم کو پارٹی سے باہر کرایا جائے لیکن ابھی تک وہ کامیاب نہیں ہو سکے ۔ باوثوق ذرائع کے مطابق آچاریہ پرمود کرشنم کی برخاستگی کا لیٹر بھی انھوں نے تیار کر لیا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس پر دستخط کون کرے ؟ ذرائع کا کہنا ہے کہ مخالف لابی نے کانگریس کے قومی صدر ملکاارجن کھڑگے سے اس کی سفارش کی تھی اور آچاریہ پرمود کرشنم پر پارٹی مخالف کام کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔ان سے درخواست کی گئی تھی کہ آچاریہ پرمود کرشنم کو پارٹی سے نکالا جائے کیونکہ ان کی وجہ سے پارٹی کی شبیہ خراب ہو رہی ہے ۔ وہ پارٹی کے خلاف بولتے ہیں اور پارٹی کے نظریہ کو فالو نہیں کرتے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ساری باتیں کئی سینئر لیڈر ان کی موجودگی میں ہوئیں اور اس میں پرینکا گاندھی بھی موجود تھیں ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرینکا گاندھی نے آچاریہ پرمود کرشنم کا بھرپور طریقہ سے دفاع کیا اور کہا کہ ان کو پارٹی سے نکالنا کسی بھی صورت میں مناسب نہیں ہے کیونکہ وہ پارٹی کا پروقار اثاثہ ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ آچاریہ پرمود کرشنم کے خلاف کاروائی کرنے کی بجائے ان کی باتوں کو سنجیدگی سے سنا جانا چاہئے کہ وہ کہنا کیا چاہتے ہیں کیونکہ وہ پکے کانگریسی ہیں ، وہ جو بھی بات کرتے ہیں وہ پارٹی کے مفاد میں ہوتی ہے ۔ پرینکا گاندھی نے کانگریسی لیڈران کو یاد دلایا کہ جب اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات کی تیاریاں چل رہی تھیں اور محض 6؍مہینے باقی تھے تو اس وقت آچاریہ جی نے میٹنگ میں میری موجودگی میں کہا تھا کہ یوپی میں جو پارٹی کی صورت حال ہے اس میں مناسب نہیں ہے کہ پرینکا گاندھی کی قیادت میں الیکشن لڑا جائے ،اس سے قیادت کو نقصان ہوگا ۔ یہ بات سن کر مجھے بھی خراب لگا تھا لیکن ان کی بات میں دم تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پرینکا گاندھی نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی جس قسم کی سیاست کر رہی ہے اس کا جواب آچاریہ پرمود کرشنم جیسے لیڈر ہی دے سکتے ہیں۔واضح رہے کہ آچاریہ پرمود کرشنم کئی مرتبہ کانگریس اعلی کمان سے مطالبہ کر چکے ہیں کہ کانگریس کا صدر پرینکا گاندھی کو بنایا جائے ،اس کے ساتھ ہی وہ مسلسل یہ بات بھی کہہ رہے ہیں کہ اگر ہندوستان میں اپوزیشن کا کوئی پی ایم چہرہ ہو سکتا ہے تو وہ پرینکا گاندھی ہیں ۔ یہی نہیں بلکہ جب سچن پائلٹ اور اشوک گہلوت کے درمیان شید جنگ چل رہی تھی اور ایسا لگ رہا تھا کہ سچن پائلٹ پارٹی چھوڑ کر الگ ہو جائیں گے تو اس وقت پرینکا گاندھی نے آچاریہ پرمود کرشنم کو ہی ذمہ داری سونپی تھی کہ وہ بات کریں ۔سچن پائلٹ کو روکنے میں آچاریہ پرمود کرشنم کامیاب ہوئے ۔ آچاریہ پرمود کرشنم اس وقت بھی کافی ہائی لائٹ ہوئے تھے جب کمل ناتھ نے باباباگیشور دھام کا پرتپاک استقبال کیا تھا تو اس پر سب سے زیادہ اعتراض آچاریہ جی نے ہی کیا تھا کہ ایسے شخص کا کانگریسی لیڈر کے ذریعہ استقبال مناسب نہیں ہے ۔ اس سلسلہ میں جب ہمارا سماج نے آچاریہ پرمودکرشنم سے بات کی تو انھوں نے کہا کہ مجھے کوئی علم نہیں ہے لیکن کانگریس کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ سرآنکھوں پر ہوگا ۔ہم سچ بولتے ہیں اور بولتے رہیں گے ۔سچ کہنا ہماری ذمہ داری ہے ۔
mumtazshalam@gmail.com
9899775906