جھارکھنڈ میں امارت شرعیہ کو توڑنے کی ناکام کوشش امت کی اجتماعیت پر ضرب کاری
امارت شرعیہ اور مسلم پرسنل لا بورڈ جیسی تحریک اور تنظیم اکابر کی یادگار ہیں، ان کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے
کچھ دیر قبل جھارکھنڈ سے ایک تکلیف دہ خبر موصول ہوئی کہ امارت شرعیہ بہار اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کو کمزور کرنے اور مسلمانوں میں انتشار و اضطراب پیدا کرنے کی ایک نا کام اور نازیبا کوشش کی گئی۔ حالاں کہ اسی مجلس میں ذمہ داران علماء نے اس نازیبا کوشش سے برأت کا اظہار کر کے ملت کو متحد رکھنے کا مضبوط پیغام بھی دے دیا ہے۔ الحمد للہ امارت شرعیہ مسلمانوں کا ایک متحدہ پلیٹ فارم ہے جس نے ہر نازک حالات میں مسلمانوں اور ملک وملت کی اجتماعیت کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
اس کے علاوہ مسلم پرسنل لابورڈ کے قیام اور اس کی ترویج و ترقی میں امارت شرعیہ اور اُس کے ذمہ داروں کا روز اول سے مضبوط تعلق رہا ہے، جس کی وجہ سے امارت شرعیہ اور مسلم پرسنل لا بورڈ کا رشتہ باہمی طور پر بہت مضبوط و مستحکم رہا۔ موجودہ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی مدظلہ العالی کی قیادت میں امارت شرعیہ بہت ہی مضبوطی سے کام کر رہا ہے۔ امیر شریعت محترم چوں کہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری بھی ہیں اور مسلم پرسنل لا بورڈ کے کاموں کو آگے بڑھانے اور اُس کو مضبوط ومستحکم کرنے میں کوشاں ہیں۔ بالخصوص حالیہ دنوں میں یونیفارم سول کوڈ کے تعلق سے جس طرح حضرت امیر شریعت کی قیادت میں امارت شرعیہ نے مسلم پرسنل لا بورڈ کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کام کیا ہے اور اعلیٰ عہدیداروں تک مضبوط آواز پہنچائی ہے وہ بلا شبہ قابل تعریف اور لائق تحسین ہے۔ اب جب کہ اس اتحاد اور باہمی روابط کو اور مضبوط کرنے کا وقت ہے تو ایسے نازک موقعہ پر حضرت امیر شریعت یا امارت شرعیہ کے خلاف اس طرح کی شرارت نا صرف یہ کہ امارت شرعیہ کے متحدہ پلیٹ فارم کو کمزور کرنے کی ناکام کوشش ہے بلکہ براہ راست مسلم پرسنل لا بورڈ کی مضبوط اجتماعیت پر بھی ضرب لگانے کی نازیبا حرکت ہے۔ ایسی کسی بھی فتنہ پروری کی میں سخت الفاظ میں مذمت کرتا ہوں اور جھارکھنڈ کے مؤقر اور ذمہ دار علماء کرام سے گذارش کرتا ہوں کہ وہ اس طرح کی کوششوں کی بھر پور حوصلہ شکنی کریں جس سے مسلمانوں کی اجتماعیت کو نقصان پہنچنے کا کسی بھی درجہ میں اندیشہ ہو۔
الحمد للہ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال سے میرا قلبی لگاؤ اور مضبوط رشتہ ہے اور ان شاء اللہ ہمیشہ رہے گا۔ میں امارت شرعیہ بہار اڈیشہ، جھارکھنڈو مغربی بنگال کو توڑنے کی ہر کوشش کو مضبوطی کے ساتھ مسترد کرتا ہوں اور شریعت کے خلاف عمل سمجھتا ہوں۔والسلام
مولانا محمد فضل الرحیم مجددی
۱۴ دسمبر۲۰۲۳ء
وضاحت
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
آج مورخہ 14دسمبر 2023مجلس علمائے جھارکھنڈ کا ایک کامیاب اجلاس مدرسہ اسلامیہ محمودیہ سرسا,مڑما ضلع رانچی جھارکھنڈ میں ہوا,جس میں خاکسارمحمد علاؤالدین ندوی,استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء کی حاضری ہوئی,اس سے قبل 13 دسمبر کی شام کو تفہیم شریعت کاپروگرام رانچی شہرمیں رکھا گیا تھا,مگر میں اس سے لاتعلق رہا.
تاہم آج مجلس علمائے جھارکھنڈ کے پروگرام کے اختتام پرامارت شرعیہ کے حوالے سے جو ناخوشگوار باتیں رونما ہوئی ہیں وہ عجلت پسندی اور جذباتیت کی عکاس ہیں,ایک پائیدار اور مستحکم ادارہ کے کارکنان سے اگر کسی کو شکایت ہے تو اس کا حل سنجیدہ بنیادوں پرتلاش کیا جانا چاہئے نہ کہ علیحدگی پسندی کو حل مان لینا چاہئے.
واضح ہو کہ مجلس علمائے جھارکھنڈ سے میرا باضابطہ کوء تعلق نہیں ہے اور نہ ہی میں اس اجلاس میں ندوۃ العلما کا نمائندہ بن کر حاضر ہوا تھا.
محمد علاؤالدین ندوی
استاد دارالعلوم ندوۃ العلماء،لکھنؤ
امارت شرعیہ کے اتحاد امت کے پیغام کو جھارکھنڈ میں مسخ کرنے کی ناکام کوشش
آج امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ و مغربی بنگال کی اجتماعیت کو جھارکھنڈ میں منصوبہ بند طریقہ پر مسخ کرنے کی ناکام کوشش کی گئی اور کسی نے اچانک خود ساختہ امیر شریعت بہاڑ واڈیشہ کا دعوی کیا ہے، یقینا یہ ایک تکلیف دہ خبر ہے، جس سے ہم سب کو دلی تکلیف پہنچی ہے اور ہم سب نے اس عمل کی پر زور مذمت کی ہے۔ امارت شرعیہ کرناٹک کا تعلق امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال سے بڑا گہرا اور مضبوط رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا ان شاء اللہ۔ احقر بحیثیت امیر شریعت (امارت شرعیہ کرناٹک) امارت شرعیہ بہار اڈیشہ، جھارکھنڈ و مغربی بنگال کو کمزور کرنے کی ہر نا پاک سازش کی پوری مضبوطی کے ساتھ تردید اور مذمت کرتا ہے اور اسے غیر شرعی عمل سمجھتا ہے اور خود ساختہ امیر شریعت کو چاہئے کہ اپنے دعوی سے رجوع کریں اور وہاں کی امت مسلمہ کو اس کی وجہ سے جو پریشانی لاحق ہوئی ہے اس پر توبہ کریں۔
(صغیر احمد رشادی عفی عنہ)
امیر شریعت کرناٹک
۲۹ جمادی الاولی ۱۴۴۵ھ
میں اس امر کی تصدیق کرتا ہوں کہ امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ و جھار کھنڈ ملک کا ایک قدیم اور قابل اعتماد ادارہ ہے، جس کو آج سے سو سال قبل مفکر اسلام حضرت مولانا ابو المحاسن محمد سجاد نے مسلمانوں کی شیرازہ بندی اور شرعی زندگی گزارنے کے لئے ایک امیر کے ماتحت متحد و منظم رہنے اور قانون شریعت پر عمل کرنے کے لئے قائم کیا اور اس کے لئے شرعی اصول وضوابط کتاب و سنت کی روشنی میں منضبط کئے ہیں، اللہ کے فضل و کرم سے یہ ادارہ مدت قیام سے اب تک ایک امیر شریعت کی قیادت میں منزل بہ منزل ترقی کی شاہ راہ پر گامزن ہے، ساتویں امیر شریعت حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی کے وصال کے بعد بہار، اڈیشہ و جھار کھنڈ کی مجلس ارباب حل و عقد نے ۸ ویں امیر شریعت کی حیثیت سے حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی کو منتخب کیا، حضرت امیر شریعت کے دو سالہ عہد امارت میں امارت شرعیہ کے ہر شعبہ میں نمایاں ترقی ہوئی ہے، لہذا مسلمانوں کو کسی سیاسی سازش اور فتنہ کا شکار ہوئے بغیر امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ وجھار کھنڈ سے وابستہ رہنا وقت کا تقاضا اور اسلام کی تعلیم ہے، تمام مسلمان تنظیم و اتحاد کے ساتھ زندگی گذاریں، کیونکہ طاقت و قوت کا اصل سرچشمہ اسلام کی بتائی ہوئی جماعتی زندگی میں پوشیدہ ہے، اس لئے حضرت امیر شریعت مدظلہ کی قیادت اور ہنمائی میں نظام شرعی کے قیام اور تحفظ مسلمین کے لئے مسلسل جد وجہد کرتے رہیں اور کسی اختلاف و انتشار پیدا کرنے والوں کی سازش کا شکار نہ ہوں، کیونکہ اللہ تعالی کی مدد جماعتی زندگی گزارنے میں ہی ہوتی ہے، اس لئے علماء، ائمہ و دانشوران حضرات سے گذارش ہے کہ اس فتنہ کو مضبوطی سے دفع کریں۔
(مولانا یوسف علی)
امیر شریعت، شمال مشرقی ہند
بدر پور، آسام
باسمہ تعالیٰ
سلام مسنون
امیر شریعت بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈپھلواری شریف پٹنہ کا جب انتخاب عمل میں آیاتھا، اس وقت میں نے حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی دامت برکاتہم کے حق میں اپنی رائے بذریعے تحریر پیش کیاتھا، میں نے امیر شریعت تسلیم کیا اورآج بھی میں اسی سابقہ رائے پر قائم ہوں۔
زین العابدین رحمانی
ناظم جامعہ مظاہرالاسلام مقام وپوسٹ سمریا،ضلع چترا ،جھارکھنڈ