وزیر اعظم نریندر مودی نے نہ صرف آچاریہ پرمود کرشنم سے ملاقات کی بلکہ کلکی دھام کا سنگ بنیاد بھی رکھا پھر بھی بی جے پی میں شامل نہیں ،کہاں سے اور کس پارٹی سے لڑیں گے الیکشن کچھ بھی طے نہیں ،، اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بھی رہے موجود
آچاریہ پرمود کرشنم کی سیاست پر ایک نظر
پرینکا گاندھی کے سیاسی مشیر کے طور پر کررہے تھے کام
پرینکا گاندھی کو وزیر اعظم کا امیدوار بنانا چاہتے تھے
سچن پائلٹ کی حمایت میں گہلوت کے خلاف مورچہ کھولا
سرجیوالا ، پرمود تیواری ، جے رام رمیش سے چلی سرد جنگ
نئی دہلی :ہمارا سماج نیوز سروس :قومی سیاست میں زیر بحث لیڈر اور مذہبی رہنما آچاریہ پرمود کرشنم نے ابھی تک کوئی سیاسی فیصلہ نہیں لیا ۔ وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کرنے اور کلکی دھام کا سنگ بنیاد رکھنے کے لیے مدعو کرنے پر ناراض کانگریس نے آچاریہ پرمود کرشنم کو پارٹی سے 6؍سال کے لیے نکال دیا چنانچہ آچاریہ جی کے لیے بی جے پی میں شامل ہونے کا راستہ بالکل صاف تھا تاہم ابھی تک انھوں نے بی جے پی کی رکنیت حاصل نہیں کی۔دوسری جانب کانگریس میں اس وقت بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔ کانگریس نے جن کو بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا ، سیاسی عہدوں سے نوازہ وہ سب پارٹی کو پیٹھ دکھا کر بھاگ رہے ہیں ۔ ممبئی میں اشوک چوہان جو وزیر اعلی رہ چکے ہیں ۔مدھیہ پردیش میں کمال ناتھ ہوں جو وزیر اعلی اور ایم پی کانگریس صدر رہ چکے ہیں وہ بھی راستہ تلاش کر رہے ہیں اور کانگریس کو ڈبونے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔ ہماچل پردیش حکومت میں وزیر وکرم آدتیہ نے بھی وزارت سے استعفیٰ دے دیا ہے اور بی جے پی کی طرف دیکھ رہے ہیں ۔ لوک سبھا میں کانگریس کے لیڈر اور مغربی بنگال میں کانگریس کے صدر ادھیر رنجن چودھری بھی آنکھ دکھا رہے ہیں ۔اس سے پہلے کئی بڑے لیڈر کانگریس چھوڑ کر چلے گئے لیکن آچاریہ پرمود کرشنم بغیر کسی عہدے کے کانگریس کی خدمات انجام دیتے رہے ۔ سوال یہ ہے کہ کیا کسی لیڈر کو اس لیے باہر کا راستہ دکھایا جا سکتا ہے کہ اس نے وزیر اعظم کو اپنے پروگرام میں مدعو کیوں کیا؟ کہیں کانگریس نے یہ فیصلہ جلد بازی میں تو نہیں لیا ؟ کیونکہ عام انتخابات 2024؍کی تیاریاں شباب پر ہیں ۔بی جے پی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس مرتبہ اتر پردیش کی کل 80؍سیٹوں پر قبضہ کرے گی۔وہ مذہب کو سیڑھی بناکر اقتدار پر تیسری مرتبہ سوار ہونے کی تیاری کر رہی ہے ، ایسے میں آچاریہ پرمود کرشنم جیسے لیڈر کی ضرورت کم از کم یوپی کی سیاست میں بہت ضروری تھی۔ علاوہ ازیں آچاریہ پرمود کرشنم کی دعوت پر پی ایم مودی کلکی دھام سنبھل گئے اور وہاں دھام کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔اس موقع پر وزیر اعلی اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ بھی موجود رہے ۔چرچا یہ ہوئی کہ آچاریہ پرمود کرشنم نے بی جے پی کی رکنیت لے لی لیکن حقیقت یہ ہے کہ ابھی تک آچاریہ پرمود کرشنم نے رکنیت حاصل نہیں کی اور نہ ہی یہ طے کیا ہے کہ وہ الیکشن لڑیں گے یا نہیں ۔چرچا یہ ہے کہ وہ سنبھل یا امروہہ سے لوک سبھا کا الیکشن لڑ سکتے ہیں لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی وہ یہ طے نہیں کر سکے ہیں کہ الیکشن لڑیں گے یانہیں ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ آچاریہ پرمود کرشنم اس بات سے خوش ہیں کہ ان کی دعوت پی ایم نے قبول کی ،کلکی دھام کا سنگ بنیاد رکھا ۔اب الیکشن لڑنا اور رکن پارلیمنٹ بننا دوئم درجہ کی بات ہے ۔واضح رہے کہ آچاریہ پرمود کرشنم کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی کے سیاسی مشیر تھے۔کانگریس سے لکھنؤ لوک سبھا سیٹ پر 2019؍میں راجناتھ کے خلاف امیدوار بھی تھے ۔