یوکرائن:یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے تصدیق کی ہے کہ انھوں نے روس کو ہزیمت سے دوچار کرنے میں معاونت کے لیے امریکا سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ٹوماہاک کروز میزائل طلب کیے تھے۔ انھوں نے مذکورہ خفیہ امور کو امریکی میڈیا تک پہنچانے پر وائٹ ہاؤس پر تنقید کی۔
ٹوماہاک میزائل 1500 کلومیٹر تک پہنچ سکتے ہیں۔ اگر امریکا نے اجازت دی تو یہ یوکرین کو موقع دیں گے کہ وہ روسی حدود میں اہداف کو نشانہ بنا سکے۔ یہ امر کئیف حکومت کی جانب سے فتح کے منصوبے کا بنیادی حصہ ہے۔زیلنسکی نے بدھ کے روز میڈیا میں نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ "یہ یوکرین اور وائٹ ہاؤس کے بیچ خفیہ معلومات تھیں۔ ہم اس پیغام کو کس طرح سمجھیں ؟ تو پھر کیا اس کا یہ مطلب ہے کہ شراکت داروں کے بیچ کوئی چیز خفیہ نہیں ہوتی ؟”.
امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق امریکی سینئر عہدے داران یہ نہیں سمجھتے کہ یوکرین کی قیادت نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ان میزائلوں کے استعمال کے مقاصد کے حوالے سے کوئی قائل کرنے والی حجت پیش کی ہے۔ عہدے داران نے مزید کہا ہے کہ یوکرین کی جانب سے اہداف کی جو فہرست پیش کی گئی ہے وہ امریکی فوج کی جانب سے ممکنہ طور پر فراہم کیے جانے والے میزائلوں کی تعداد سے بہت زیادہ ہے۔
یوکرینی صدر کے علاوہ کئیف میں سینئر ذمے داران بھی میزائل مطالبے سے متعلق معلومات افشا ہونے پر حیران ہیں۔
معاملے سے با خبر ایک یوکرینی عہدے دار نے "پولیٹیکو” اخبار کو بتایا کہ "ہم جانتے ہیں کہ یہ ایک حقیقت پسندانہ منصوبہ ہے۔ امریکی فوج نے خود اس پر غور کیا اور کہا کہ یہ حقیقت پسندی پر مبنی ہے”۔