ایران:ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر کمال خرازی نے جمعے کے روز کہا کہ تہران اپنے بیلسٹک میزائلوں کی رینج میں اضافے اور ممکنہ طور پر اپنے جوہری پروگرام پر نظرِ ثانی کرے گا۔ یہ پیش رفت دیرینہ دشمن اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی اور انتقامی طور پر کیے گئے میزائل اور فضائی حملوں کے بعد سامنے آئی ہے۔
لبنان میں قائم ایران نواز نشریاتی ادارے المیادین نے پوچھا: کیا ایران حالیہ حملوں کے بعد تنازعات میں توسیع کرنے کے لیے تیار ہے؟ جس کے جواب میں خرازی نے امکان ظاہر کیا کہ ایران اپنے بیلسٹک میزائلوں کی رینج کو 2,000 کلومیٹر (1,250 میل) کی خود ساختہ حد سے آگے بڑھا سکتا ہے۔انھوں نے کہا، اگرچہ ایران کے پاس جوہری ہتھیار بنانے کی تکنیکی صلاحیت موجود ہے لیکن اسے فی الحال ایک فتوے کے ذریعے روک دیا گیا ہے جو قائدِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے 2000 کے عشرے کے اوائل میں جاری کیا تھا۔تہران کے جوہری پروگرام پر آخری اور حتمی رائے رکھنے والے آیت اللہ خامنہ ای نے اس فتوے میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر پابندی عائد کر دی تھی۔ایرانی حکام نے کہا ہے کہ تہران کو اپنے بیلسٹک میزائلوں کی استعداد 2000 کلومیٹر سے زیادہ بڑھانے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ وہ پہلے ہی خطے میں تعینات امریکی افواج تک پہنچ سکتے ہیں۔
خرازی نے کہا کہ اسرائیل نے گذشتہ ہفتے تہران اور دیگر علاقوں کے قریب جو فضائی حملے کیے تھے، ایران اپنی مرضی کے وقت اور انداز میں ان کا جواب دے گا۔