ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی :22؍سال بعد ایک مرتبہ پھر پارلیمنٹ تھرّرا اٹھی۔ اٹل بہاری واجپئی حکومت کی طرح مودی حکومت میں بھی سیکورٹی کی بڑی چوک ہوئی۔وقفہ صفر میںجب لوک سبھا کی کاروائی چل رہی تھی تبھی سامعین گیلری سے دو نوجوان ایوان کے اندر کود گئے جس سے پورے ایوان میں دہشت پھیل گئی ۔ دو ساتھی سامعین گیلری میں موجود تھے جبکہ دو نوجوان پارلیمنٹ کے احاطہ میں تھے۔کل 6؍افراد بتائے جا رہے ہیں ۔ حالانکہ ایوان میں کودنے والے نواجوانوں کے پاس کوئی اسلحہ نہیں تھا لیکن اسموک گن کے استعمال کی وجہ سے ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا ۔نوجوان سامعین گیلری سے لٹک کر ایوان میں کودے ۔جس وقت وہ کودے اس وقت بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگر بول رہے تھے ۔ نوجوانوں کو اس طرح کودتا دیکھ کر وہاں موجودوزیر دفاع راجناتھ سنگھ ، کانگریس لیڈر راہل گاندھی سمیت قریب 150؍اراکین پارلیمنٹ کی روح فنا ہو گئی۔ملوک ناگر سمیت قریب نصف درجن اراکین نے ہمت دکھائی اور ان کو پکڑ لیا لیکن اس دوران انھوں نے اپنے جوتے سے اسموک گن نکال لی اور اس کا استعمال کیا جس سے ہر طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا۔چار کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ دو فرار ہیں ۔ واضح رہے کہ 13؍دسمبر 2001؍میں جب بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کی حکومت تھی اور اٹل بہاری واجپئی وزیر اعظم تھے اس وقت پارلیمنٹ پر دہشت گردانہ حملہ ہوا تھا ۔اس میں کئی سیکورٹی کے جوان شہید ہوئے تھے ۔گھنٹوں تک پارلیمنٹ کو دہشت گردوں نے یرغمال بنا رکھا تھا۔ اس حادثہ کے بعد سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی لیکن بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے کی حکومت اور وزیر اعظم نریندر مودی کے ہوتے ہوئے اس چوک پر اپوزیشن کی جانب سے سوال کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ اپوزیشن نے مودی حکومت پر زوردار حملہ کیا اور کہا ہے کہ آخر 22؍سال میں کیا بدلا ؟ کیا واقعی دیش مضبوط ہاتھوں میں ہے ؟
موت تو بالکل سامنے دکھ رہی تھی :ملوک ناگر
بی ایس پی کے رکن پارلیمنٹ ملوک ناگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ جہاں ہم لوگ اندر بیٹھتے ہیں ، چار پانچ منٹ کے بعد ایوان کی کاروائی بند ہونے والی تھی ۔ایک بجے سے لے کر دو بجے تک لنچ ہونے والا تھا ۔میں بول رہا تھا تبھی دھڑام کی آواز آئی، جیسے کوئی گر گیا ۔ تبھی اوپر سے ایک اور کودپڑا ۔ تب لگا کہ یہ پلاننگ کے تحت آئے ہیں ۔ تب ہم کچھ اراکین ان کی طرف دوڑے ۔ ان کودبوچ لیا لیکن تبھی اس نے مارنے کے لیے جوتا نکالا ۔ہم نے پکڑلیا اور ان کی پٹائی شروع کی ۔ تب تک اس نے جوتے سے نکال کر کچھ کھولا جس کی وجہ سے چاروں طرف دھواں ہی دھواں پھیل گیا ۔ اس کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو رہا تھا ۔ ایک سوال پر کہا کہ کوئی پرچہ نہیں تھا ، بس وہ تانا شاہی نہیں چلے گی یہی نعرے لگا رہے تھے ۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت کس کو ہوش تھا ، بس یہ تھا کہ کیسے جان بچے ۔ موت سامنے دکھ رہی تھی ۔ ایسا لگ رہا تھا ۔ انھوں نے کہا کہ کہیں نہ کہیں ڈھیل تو ہے جس کی وجہ سے وہ جوتے میں کچھ چھپا کر لائے ۔ کودے بھی ، وزیردفاع اور اسپیکر کی طرف دوڑے بھی ۔ کچھ بھی ہو سکتا تھا ۔
بی جے پی کے ایم پی نے جاری کیا تھا گیلری پاس :دانش علی
رکن پارلیمنٹ لوک کنور دانش علی نے ہمارا سماج سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جس وقت یہ ہوا میں موجود تھا ۔ شکر ہے کہ جو گیس چھوڑی گئی وہ زہریلی نہیں تھی ورنہ ہم یہاں موجود نہ ہوتے ۔ جب میں نے پاس دیکھا تو نام ساگر شرما تھا اور اس کو پاس میسور کے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پرتاپ سمہا نے جاری کیا تھا ۔کنور دانش علی نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ جس طرح مہوا موئترا کو پاس ورڈ شیئر کرنے پر رکنیت منسوخ کی گئی اسی طرح بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ کی رکنیت پاس جاری کرنے پر منسوخ کی جائے کیونکہ ایم پی تو ایسا کرتے ہی ہیں ۔انھوںنے کہا کہ اس پر سیاست نہیں ہونی چاہئے بلکہ سنجیدگی سے اس کی جانچ ہونی چاہئے ۔
راجیہ سبھا میں اٹھایا گیا سیکورٹی کا معاملہ
راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکا ارجن کھڑگے نے ایوان میں سیکورٹی کے مسئلہ کو اٹھایا اور کہا ’’ لوک سبھا میں جو ہوا وہ بہت ہی حساس مسئلہ ہے ۔یہ صرف لوک سبھا اور راجیہ سبھا کا سوال نہیں ہے بلکہ سوال یہ ہے کہ اتنی بڑی سیکورٹی میں کیسے دو لوگ اندر آکر وہاں پر سیکورٹی توڑ کر انھوں نے پورا‘‘ ۔۔اس پر چیئرمین نے انھوں نے درمیان میں روک دیا اور کہا کہ رپورٹ آنے کے بعد اس پر بات ہوگی چنانچہ اس پر کھڑگے برہم ہو گئے اور کہا کہ لوگ مر رہے ہیں ، ایک بار گڑ بڑ ہوئی تھی ،آج ہم یوم شہادت منا رہے ہیں اور آج ہی ایسا ہو گیا ۔
سیکورٹی چوک کے بعد حکومت ہوئی سخت
پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہوئی زبردست چوک کے بعد حکومت ہند کی جانب سے جہاں ایک طرف کل جماعتی میٹنگ طلب کرکے سیکورٹی کے مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا وہیں دوسری جانب سامعین گیلری پاس جاری کرنے پر روک لگا نے کا فیصلہ لیا ہے ایسا ذرائع کا کہنا ہے۔ خبر یہ ہے کہ جس بی جے پی کے ایم پی نے پاس جاری کیا تھا اس نے اسپیکر سے جاکر ملاقات کی ہے ۔کیا بات ہوئی ہے اس کا انکشاف نہیں ہو سکا ہے۔
’’بی جے پی نے گھسایا ، کانگریس نے بچایا ‘‘
پارلیمنٹ کی سیکورٹی میں ہوئی چوک کے بعد کانگریس نے مودی حکومت کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔کانگریس کی جانب سے ٹوئٹ میں لکھا گیا ہے ’’ بی جے پی نے گھسایا ، کانگریس نے بچایا ۔‘‘ کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے اراکین نے جان پرکھیل کر داخل ہونے والوں کو پکڑا ہے ۔