اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا سمجھوتا جاری ہے۔ مزید یہ کہ ہفتے کے روز یرغمال افراد کی رہائی مقررہ منصوبہ بندی کے مطابق عمل میں آئے گی۔
پلان کے مطابق کل ہفتے کو چھ اسرائیلی قیدیوں کو زندہ حالت میں حوالے کیا جائے گا جس کے مقابل اسرائیل اپنی جیلوں سے سیکڑوں فلسطینیوں کو آزاد کرے گا۔
ادھر یرغمالیوں کی لاشوں کے حوالے سے اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ بدھ کے روز حماس کی جانب سے حوالے کی جانے والی دو لاشیں شیر خوار بچے کفیر بیباس اور اس کے چار سالہ بھائی ارییل بیباس کی ہیں۔ فوج کے مطابق حوالے کی جانے والی تیسری لاش ان بچوں کی ماں شیری بیباس کی نہیں ہے جو پلان کے مطابق حوالے کی جانا تھی۔ یہ لاش کسی اور یرغمالی کی بھی نہیں ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ لاش ابھی تک نا معلوم ہے۔
ادھر مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی صدر کے نمائندے اسٹیف ویٹکوف کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے منصوبے کا مقصد فلسطینیوں کی جبری ہجرت نہیں ہے، بلکہ یہ یقینا ان لوگوں کے لیے بہتر حقیقت پیدا کرنے اور وسیع مواقع کا دروازہ کھولنے کے لیے ہے۔
امریکی نمائندے کے مطابق غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے اور اس کے بعد کی پیش رفت کی کامیابی کا حقیقی موقع ہے۔ انھوں نے اعلان کیا کہ غزہ کی پٹی سے متعلق امریکی منصوبے میں تعمیر کے میدان سے دنیا کے بہترین دماغوں کو اکٹھا کیا جائے گا۔ اس تعمیر نو میں پانچ برس سے زیادہ کا وقت لگے گا۔فائر بندی کے بعد سے اب تک غزہ سے 19 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کیا جا چکا ہے اور اس کے مقابل اسرائیلی جیلوں سے 1100 سے زیادہ فلسطینیوں کو آزاد کیا گیا۔
فائر بندی معاہدے کے پہلے مرحلے میں جو یکم مارچ کو اختتام پذیر ہو گا، حماس تنظیم کو 33 اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنا ہے جن میں 8 لاشیں شامل ہیں۔ اس کے مقابل اسرائیل اپنی جیلوں سے 1900 فلسطینیوں کو آزاد کرے گا۔
حماس نے بدھ کے روز اعلان کیا تھا کہ وہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے دوران ایک باری” میں ہی بقیہ تمام قیدیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے۔ دوسرے مرحلے کا آغاز دو مارچ سے ہونا ہے۔
معاہدے کے اس دوسرے مرحلے میں توقع ہے کہ غزہ میں جنگ مکمل طور پر اختتام پذیر ہو جائے گی۔ تاہم اس مرحلے کے لیے مذاکرات ابھی تک شروع نہیں ہو سکے ہیں۔ حماس اور اسرائیل کے درمیان پہلے مرحلے میں خلاف ورزی کے الزامات کا تبادلہ ہو رہا ہے۔
معاہدے کا تیسرا اور آخری مرحلہ تباہ حال غزہ کی پٹی کی تعمیر نو سے متعلق ہو گا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے میں 1211 افراد مارے گئے تھے۔ حملے کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر جنگ مسلط کر دی۔ اس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 48319 فلسطینی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
حماس تنظیم کی جانب سے چار اسرائیلیوں کی لاشیں واپس کیے جانے کے بعد جمعرات کے روز تل ابیب میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر مظاہرے کیے۔ ان افراد کو 7 اکتوبر کے حملے کے دوران میں غزہ کی پٹی میں قیدی بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بقیہ تمام قیدیوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔