نئی دہلی،6 ؍دسمبر،،ہماراسماج:حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی نے وزارت حج کےذریعہ حج 2023 کی بنائی ہوئی پالیسی پر ہی حج 2024 کرائے جانے کےلیے نوٹیفکیشن جاری کرنے پر سخت افسوس اور ناراضگی کا اظہار کیاہے انھوں نے اس سلسلے میں آج ایک تفصیلی خط محکمہ کے سیکرٹری جناب کٹکلہ شری نواسن سمیت کابینہ سکریٹری اور متعلقہ محکموں کے سکریٹری اور سبھی صوبائی حج کمیٹیوں کے چیئرمین وایگزکیوٹی افسران کو بھیجا ہے خط میں یہ سخت مطالبہ کیا گیا ہے کہ حج 2023 کی جو پالیسی تھی اس کےتحت حج 2023 پوری طرح ناکام اور مہنگا ہونے کےساتھ ساتھ بےحد پریشان کن بھی رہا اس کے باوجود وزارت نےنہ تو اس سلسلے میں حج 2023 کےاختتام کے بعد کوئی جائزہ میٹنگ کی اور نہ ہی اسٹیٹ حج کمیٹیوں کے ساتھ اور متعلقہ محکموں کےساتھ آل انڈیا حج کانفرنس ہوتی تھی وہ بھی نہیں کی گئی نیز سپریم کورٹ کے ہدایات کی خلاف ورزی کرکے جمہوریت کا مذاق اڑایا گیا کیونکہ یہ پالیسی چار برس کیلئے بنائی گئ تھی اور شاہی فرمان کی طرح 5 دن پہلےیہ پالیسی اور حج فارم جاری کردیا گیا انھوں نے زور دے کر کہا کہ اگر اس پالیسی میں تبدیلی نہیں ہوئی توحج 2024 بھی اچھا اور مثالی حج نہیں ہوسکے گا انھوں نے خط میں عازمین حج کی سہولت کےمدنظر مثبت ترمیم کےلیے مشورے بھی دیے ہیں :رہائشی کیٹیگری کے لیے صرف عزیزیہ کیٹیگری رکھی گئی ہے حج 2022 میں کوڈ کی وجہ سے صرف 50 ہزار حاجی گئے تھے ان کے لیے صرف عزیزیہ تھی اس سے پہلے عازمین کےلیے دو کیٹیگری عزیزیہ اور گرین ہوا کرتی تھی عازمین جو چاہیں وہ لےسکتے تھے تو یہ سہولت لوگوں سے نہ چھینی جا ئے صرف عززیہ میں رہنےکےلیے مجبور نہ کیا جائے اور عزیزیہ اور گرین دونوں کیٹیگری رکھی جائے ۔امبارگیشن پوائنٹ کےسلسلے میں پہلے کی طرح متبادل رکھے گئے ہیں جو عازمین کے لیے گزشتہ سال نقصان دہ ثابت ہوئے تھے اس لیے کہ جس امبارگیشن پوائنٹ سے حاجیوں کی تعداد زیادہ ہوتی ہے وہاں کا کرایہ کم ہوجاتاہے چھوٹے امبارگیشن پوائنٹ والے حاجی کو دو جگہ بانٹنےسے یہی ثابت ہوتا ہے کہ چھوٹے امبارگیشن پوائنٹ ختم کرنے کی ایک سازش کی جارہی ہے اس لیے جس امبارگیشن پوائنٹ سے ہزاروں کی تعداد میں عازمین ہوں انھیں گلوبل ٹینڈرنگ کےذریعہ کرایہ طے کیا جائے اور متبادل کوئی مستقل حل نہیں ہے اس لیے متبادل نظام کو ختم کرتے ہوئے ان کے مستقل امبارگیشن پوائنٹ سے ہی انھیں بھیجنے کا نظم کیا جانا چاہیے۔حج کمیٹی آف انڈیا کے ذریعہ سعودی ریال ایئرپورٹ پہ چیکنگ کے بعد آخری مراحل میں جس بینک کا انتخاب ہوتاتھا اس بینک کے ملازمین عازمین کو 21 سو ریال کا لفافہ دیتے تھے یہ نظام برسوں سے قائم تھا جسے 2023 میں ختم کردیا گیا تھا اور اس سے عازمین کو بہت پریشانی ہوئی یہ نظام کسی بھی قیمت پر ختم نہیں ہونا چاہے اور عازمین حج کو ایئرپورٹ پر ریال دینے کا نظم جاری رکھنا چاہیے ۔امبارگیشن پوائنٹ چینج نہ کرنے کی جو شرط ہے وہ قطعی طور سے غلط ہے کیوں کہ کچھ حالات ایسے ہوتے ہیں کہ سگے بھائی دوسرے دوسرے امبارگیشن پوائنٹ سے فارم بھرتے ہیں ان کا امبارگیشن پوائنٹ سہولت کےمدنظر چینج کردیا جاتاتھا اور ساتھ ہی ساتھ کچھ حاجی صاحبان کا غلطی سے فارم ادھر کا ادھر بھردیاجاتا ہے کیوں کہ بھرنے والے دوسرے لوگ ہوتے ہیں اس کی بھی سزا انھیں بھگتنی پڑتی ہے گزشتہ سال کئی معاملات ایسے سامنے آئے اور امبارگیشن پوائنٹ چینج نہیں ہوپایا اس لیے کچھ خاص معاملوں میں امبارگیشن پوائنٹ تبدیل کرنے کا اختیار سی ای او حج کمیٹی آف انڈیا کے پاس ہونا چاہیے۔
انھوں نے خط میں اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ حج 2022 تک 150 عازمین پر ایک خادم الحجاج بھیجےجاتے تھے جبکہ 2023 کی پالیسی میں 300 پہ یہ تعداد لکھی گئی مگر میرے علم میں 446 حاجیوں پہ ایک خادم الحجاج پہنچے اس لیے وہاں عازمین کو بہت پریشان ہونا پڑا اس لیے عازمین حج کی سہولت کے لیے یہ ضروری ہے قدیمی روایت کے مطابق 150 عازمین پہ ہی ایک خادم الحجاج بھیجا جائے اور ساتھ ہی ساتھ یہ بھی شرائط رکھی جائے کہ گورنمنٹ اور سیمی گورنمنٹ کے ملازمین جاسکیں اور اس بات کا بھی لحاظ رکھا جائے کہ سعودی عرب میں عربی زبان چلتی ہے تو وہاں پر راستہ وغیرہ پوچھنے اور دیگر چیزوں کو پوچھنے سمجھنے کےلیے عربی زبان جاننے والوں کو ترجیحی طور پر بھیجا جائے۔انھوں نے حج بدل کےسلسلے میں بھی وزارت سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ حج بدل بھی ایک فرائض کے زمرے میں آتا ہے اور حج بدل وہی کرسکتا ہے جو اپنا حج کیے ہو اور حج کمیٹی آف انڈیا سے صرف ایک بار حج کرنے کی ہی اجازت ہے یہ اس وقت کیا گیا تھا جب حکومت کی طرف سے کرایہ میں سبسیڈی دی جاتی تھی اب اس طرح کا کوئی نظم نہیں ہے تو ایسے لوگوں کو اجازت حج کمیٹی آف انڈیا کی طرف سے دی جانی چاہیے ۔