نئی دہلی، (یو این آئی) کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے اروناچل پردیش اور اکسائی چین کو ہندوستان کا اٹوٹ انگ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دوسروں کی زمین اپنے نقشے میں دکھانے کے چین کے عادتاً جرم کو جی-20 جیسے عالمی پلیٹ فارم پر بے نقاب کرتے ہوئے ہندوستان کو اسے سخت لہجے میں جواب دینا چاہیے ۔مسٹرکھرگے نے کہا، ‘‘اروناچل پردیش اور اکسائی چن خطہ ہندوستان کا اٹوٹ اور لازمی حصہ ہیں اور من مانے ڈھنگ سے ایجار کردہ چین کا کوئی بھی نقشہ اس حقیقت کو تبدیل نہیں کرسکتا۔ دوسرے ممالک کی زمین کو اپنے نقشے میں شامل کرنے کی چین کی پرانی عادت ہے اور چین ایسے جرائم کا عادی مجرم ہے ۔ کانگریس پارٹی کو ہندوستان کا نام بدلنے کی چین کی ایسی کسی بھی غیر قانونی کوشش پر سخت اعتراض ہے ۔انہوں نے کہا، ‘‘ہم چین سمیت اپنے پڑوسیوں کے ساتھ پرامن بقائے باہمی کا رویہ چاہتے ہیں اور ایل اے سی پر امن چاہتے ہیں، لیکن یہ افسوسناک ہے کہ گلوان کے بعد بھی چین کا دھوکہ دینے اور مذموم عزائم کا مظاہرہ جاری ہے ۔ ملک کے 20 بہادر سپاہیوں کی شہادت کے بعد بھی وزیر اعظم نریندر مودی نے چین کو یہ کہہ کر کھلی چھٹی دے دی کہ ‘ہماری سرزمین میں کوئی داخل نہیں ہوا ہے ۔’ مئی 2020 سے پہلے کا جمود ہمیشہ اہم رہنا چاہیے اور مودی حکومت کو اس صورتحال کی بحالی کے لئے کسی بھی قیمت پر پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ہندوستان میں ہونے والی جی-20 چوٹی کانفرنس ہمارے لیے ہندوستانی علاقے میں چین کی غیر قانونی دخل اندازی کے معاملے کو عالمی پلیٹ فارم پر اجاگر کرنے کا ایک اور موقع ہوگا۔ مودی حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ ایل اے سی کے ساتھ ساتھ 2000 مربع کلومیٹر ہندوستانی علاقے پر چین کا غیر قانونی قبضہ ختم ہونا چاہیے ۔دریں اثنا، کانگریس پارٹی نے بھی اپنے آفیشل پیج پر اس معاملے کے بارے میں ٹویٹ کیا، "حال ہی میں وزیر اعظم مودی نے چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کی۔ بتایا گیا ہے کہ مسٹر مودی نے ایل اے سی کو لے کر سخت لہجے میں بات کی۔ اس ملاقات کے صرف چار دن بعد اب چین نے ایک نقشہ جاری کیا ہے اور اروناچل پردیش اور اکسائی چین کو اپنا علاقہ قرار دیا ہے ۔