نئی دہلی،پریس ریلیز،ہمارا سماج:صدیوں سے مشترکہ اورمؤثر تمدن و ثقافت کے حامل ممالک ایران اور ہندوستان کی حکومتوں کے ساتھ ساتھ غیرسرکاری اداروں کی جانب سے بھی دونوں اقوام کے درمیان اکثرتہذیبی اور ثقافتی امورسے متعلق سرگرمیاں منظرعام پرآ تی رہتی ہیں-کچھ اسی طرح انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر(ایران کلچر ہاؤس) نئی دہلی اورجامعہ ہمدردنے ایک بڑاقدم اٹھاتے ہوئے فارسی اور اردو کے قلمی نسخوں کی مرمت، تحفظ، ڈیجیٹلائزیشن اور کیٹلاگنگ کے لئے ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کئے ہیں۔بتادیں کہ جامعہ ہمدردہلی کی لائبریری میں بڑی تعدادمیں تاریخی اور علمی آثار موجود ہیں۔اس سلسلہ میں انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر(ایران کلچر ہاؤس)نئی دہلی میں منعقدہ تقریب میں جامعہ ہمدرد نے انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر کے ساتھ فارسی اور اردو کے قلمی نسخوں (جو ہندوستان اور ایران کے درمیان مشترکہ ورثہ ہیں)کی مرمت، تحفظ، ڈیجیٹلائزیشن اور کیٹلاگنگ کے لئے مفاہمت نامہ پر دستخط کئے۔تقریب میں ایران کے سفیر ڈاکٹر ایرج الٰہی،جامعہ ہمدرد کے وائس چانسلر پروفیسر(ڈاکٹر)ایم افشار عالم، ایران کے کلچرل کونسلرڈاکٹر فریدالدین ، جامعہ ہمدردکے رجسٹرار ڈاکٹر ایم اے سکندر،مرکز تحقیقات فارسی کے ڈائرکٹر ڈاکٹر قہرمان سلیمانی ، جامعہ ہمدردکے کنٹرولر آف اکزامنیشن ایس ایس اختر ، پروفیسر رئیس الدین لائبریرین جامعہ ہمدرد، ڈاکٹر ریاض الدین ڈپٹی لائبریری جامعہ ہمدرد ،محترمہ نزہت ایوب اسسٹنٹ لائبریرین جامعہ ہمدرد ، ڈاکٹر مسعود رضا اسسٹنٹ لائبریرین جامعہ ہمدرد اور توحید عالم رابطہ عامہ افسرجامعہ ہمدردوغیرہ موجودتھے-صدرتقریب انٹرنیشنل نور مائکرو فلم سینٹر(ایران کلچر ہاؤس)نئی دہلی کے سربراہ ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری اور جامعہ ہمدردکے وائس چانسلر پروفیسر(ڈاکٹر)ایم افشار عالم کی موجودگی میں مفاہمت نامہ پردستخط ہوئے۔ذرائع کے مطابق جامعہ ہمدرد کی لائبریری میں موجود اردو و فارسی کے قدیم نسخے دونوں ممالک کے درمیان گہرے تعلقات کی نشاندہی کرتے ہیں۔اس موقع پرنور انٹرنیشنل مائکرو فلم سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مہدی خواجہ پیری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران اور ہندوستان صدیوں سے مشترکہ اورمؤثر تمدن و ثقافت کے حامل ممالک رہے ہیں اور جامعہ ہمدرداس کا گواہ ہے جہاں کثرت سے دونوں ممالک کے اہم مشترک تاریخی آثار موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مفاہمت سے نورمائکروفلم سینٹر کے ذریعہ لاکھوں بیش قیمت تاریخی اور علمی نسخوں کو نئی زندگی ملے گی جس سے ایران و ہندوستان کے درمیان دوستانہ تعلقات مزیدمستحکم ہوں گے اورآنے والی نسلوں کے لئے خوش آیند اقدام شمار کیا جائے گا۔ اسی طرح یہ تمام آثار اسکالر، دانشوروں اور محققین کے لئے ایک اہم سرمایہ شمار کیا جائے گا۔