ممتاز عالم رضوی
نئی دہلی،6؍دسمبر،سماج نیوز سروس :عام انتخابات 2024؍میں ایک بار پھر نریندر مودی کو وزیر اعظم بنانے کی کوشش شروع ہو گئی ہے لیکن ’انڈیا اتحاد ‘کا لائن آف ایکشن اب بھی دور دور تک نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس کی وجہ کانگریس پارٹی کی بالا دستی بتائی جا رہی ہے۔حالانکہ اسمبلی انتخابات میں ملی زبردست شکست کے بعد کانگریس بیک فٹ ضرور نظر آ رہی ہے تاہم اس کا اثر وہ اپنے افکار و نظریات پر کتنا قبول کرے گی یہ کہہ پانا مشکل ہے کیونکہ کانگریس میں ہی موجود کچھ کالی بھیڑوں نے کانگریس کو بری طرح سے کنفیوز کر دیا ہے اور اپنی ہی پارٹی کے خلاف ایک بڑی سازش شروع کر دی ہے۔ آئیڈیا آف انڈیا کی بات کرنے والی کانگریس مستقبل میں گاندھی کے راستہ پر چلے گی یا گوڈسے کے یہ کہہ پانا مشکل ہے۔ مدھیہ پردیش کانگریس کے صدر اور سابق وزیر اعلی کمل ناتھ نے اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے کھل کر ہندوتوا کا کارڈ کھیلا اور ’انڈیا اتحاد ‘ کی فکرکو پوری طرح سے نظر انداز کر دیا۔
ہندو راشٹر کی بات کرنے اور گوڈسے کی فکر رکھنے والے بابا باگیشور دھام کے قدموں میں کمل ناتھ کا لیٹ جانا اس کی واضح دلیل ہے۔کمل ناتھ کے اس عمل سے نہ صرف آئیڈیا آف انڈیا کو چوٹ پہنچی بلکہ انڈیا اتحاد کو بھی زوردار جھٹکا لگا ۔ انڈیا اتحاد کی ہونے والی میٹنگ کو کرانے سے انکار کردیا تھا ۔یہی نہیں بلکہ خبر یہ ہے کہ سماجوادی پارٹی کو اسمبلی انتخابات کے دوران 5؍سیٹ دینا بھی گوارہ نہیں کیا تھا۔ایک طرف کانگریس کے سابق صدراور رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی محبت کی دکان کھولنے کا نعرہ لگا رہے تھے اور دوسری طرف کمل ناتھ کانگریس کی دکان پر کمل کے پھول فروخت کرنے کی کوشش کر رہے تھے ۔کانگریس میں تیزی سے غالب آنے والی اس فکر کے خلاف اب دبے لفظوں میں اپوزیشن کی دیگر اہم پارٹیوں کی جانب سے آواز بھی بلند ہونے لگی ہے ۔مشن انڈیا اتحاد 2024؍کو کامیاب بنانے اور بی جے پی کو شکست دینے کے لیے اب یہ ضروری تصور کیا جا رہا ہے کہ انڈیا اتحاد پر کانگریس کی فکری بالا دستی کو ختم کیا جائے اور آئیڈیا آف انڈیا یعنی گاندھیائی فکر کو مضبوطی کے ساتھ عملی جامہ پہنایا جائے۔بہار کے وزیر اعلی اور جے ڈی یو کے روح رواں نتیش کمار ، آر جے ڈی کے صدر اور سابق وزیر اعلی بہار لالو پرساد یادو ، مغربی بنگال کی وزیر اعلی اور ٹی ایم سی سپریمو ممتا بنرجی ، این سی پی چیف شرد پوار ، سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلی اتر پردیش اکھلیش یادو کے علاوہ دیگر ریجنل پارٹیاں گاندھیائی فکر کو لے کر آگے بڑھ رہی ہیں لیکن کانگریس میں شامل کچھ کالی بھیڑیں رکاوٹ بن رہی ہیں چنانچہ کانگریس کے ساتھ ساتھ انڈیا اتحاد پر بھی وہ شب خون مار رہی ہیں۔ کانگریس کے اندرسے بھی آواز اٹھ رہی ہے لیکن یہ آواز سونیا گاندھی ، راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی تک شاید نہیں پہنچ رہی ہے جس کے نتیجہ میں کانگریس کے ساتھ ساتھ انڈیا اتحاد کا بھی خانہ خراب ہو رہا ہے ۔