اللہ تعالی کا بہت شکر ہے کہ اس نے ہمیں بہت ساری نعمتیں عطا کی ہیں۔ اگر ہم اس کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہیں تو شمار نہیں کر سکتے، اللہ تعالی فرماتا ہے،اور قران گواہ ہے- ” اگر تم اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے ” (سورہ نحل- آیت: 18)
یقینا ہم اللہ تعالی کی نعمتوں کو شمار کرنے سے قاصر ہیں،آخر ہم اللہ تعالی کی کن کن نعمتوں کو شمار کریں؟ اس کے احسانات ہم پر بے شمار بے حساب ہیں۔ ایسا نہیں کہ وہ احسانات ایک بار مل گئے، بس! ایسا نہیں! بلکہ روزانہ فضل و کرم کے احسانات ہوتے رہتے ہیں اور رب کریم کی کرم نوازی کا یہ سلسلہ قیامت تک چلتا رہے گا۔
اور یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ ساری نعمتیں یہ ساری نعمتیں اور احسانات سب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی برکت سے ہے۔ اللہ تعالی کے بے شمار احسانات اور انعامات میں سے ایک بہت بڑی نعمت صحت بھی ہے، جس کی اہمیت کا بہت سارے لوگوں کو احساس تک نہیں، یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی صحت کو غیر ضروری چیزوں میں صرف کرتے ہیں۔ اور ایک اچھی صحت جو اللہ تعالی کی طرف سے بہت بڑا تحفہ تھی اسے ختم کر رہے ہیں۔ یہ تو معلوم ہی ہے کہ صحت اگر ہے تو انسان دنیا کا کوئی بھی کام باسانی کر سکتا ہے۔ اور وہ اپنے اوپر فرض شدہ حقوق اور ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دے سکتا ہے۔ اسی طرح سے وہ اپنے خالق کی عبادت کر سکتا ہے اور خوب سے خوب نیکیاں کما سکتا ہے اور اپنے نامہ اعمال میں انہیں ذخیرہ اندوز کر سکتا ہے۔ اسی لیے صحت کو بہت بڑی دولت کہا گیا ہے۔ انگلش کا محاورہ ہے. Health is wealth یعنی صحت ہی دولت ہے۔اسلام کی نظر میں توانہ و طاقتور مومن ضعیف اور کمزور مومن سے بہتر ہے حضور پاک صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے اس سلسلے میں اس کی اہمیت کو بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا: کہ_” تم پر تمہارے جسم کا حق ہے اور تم پر تمہاری انکھوں کا حق ہے "(صحیح البخاری،حدیث: 5199)-
جسم کا کیا حق یہ ہے؟ اس کا حق یہ ہے کہ اس کو کچھ دیر کے لیے آرام بھی دیا جائے، اس کو زیادہ نہ تھکایا جائے، اسے بہترین غذائیں ،صاف ہوا اور صاف پانی دیا جائے، اسے ہر طرح کی آلودگی سے بچایا جائے، اس کے صاف و ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے، اور سب سے بڑا حق یہ ہے کہ اسے نیک کام میں لگایا جائے اور ہر برے اور ضرر رساں چیزوں اور کاموں سے بچایا جائے۔ یہی تو جسم کے حقوق ہیں۔۔۔۔۔ اسی طرح آنکھوں کے بھی حقوق،ہیں اس کے حقوق بھی کچھ اسی طرح کے ہیں کہ اس سے وہ چیزیں دیکھی جائیں جس کے دیکھنے کی اجازت ہے اور اس کے صاف و صفائی کا جو حق ہے اسے پورا کیا جائے اور ہر مومنوع اور حرام چیزوں سے اس کی حفاظت کی جائے نیز اللہ تعالی کی اس نعمت کو نیک کام میں لگایا جائے۔
اسی طرح ایک اور روایت میں فرمایا گیا ہے :کہ_ "دو چیزیں ایسی ہیں کہ اس کے بارے میں بکثرت لوگ نقصان اور خسارے میں ہیں ایک صحت اور دوسری بے فکری.” (صحیح البخاری). صحت دنیا کی بیش قیمت نعمتوں میں سے ایک نعمت شمار کی جاتی ہے کہ جب تک یہ قائم رہتی ہے ہمیں اس کی قدر نہیں ہوتی مگر جوں ہی یہ ہمارا ساتھ چھوڑ دیتی ہے تو ہمیں فورا احساس ہونے لگتا ہے کہ یہ ہماری دیگر نعمتوں میں سے کہیں زیادہ قیمتی ہے اور اس کے لیے نہ جانے کیا کچھ نہیں کرتے لیکن اب تو وقت گزر چکا ہوتا ہے یا وہ پھر کسی مصیبت زدہ کو یا مریض کو یا مختلف پیچیدہ امراض وہ مہلک بیماریوں کو دیکھتے ہیں۔ تو احساس ہونے لگتا ہے کہ یار یہ صحت تو اللہ کی بہت بڑی نعمت ہے لیکن پھر بھی بہت سارے لوگ اس کی قدر نہیں کرتے جیسا کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی پیشنگوئی فرمائی: کہ_” دو نعمتوں کے حوالے سے لوگ عموماً دھوکے میں مبتلا ہوتے ہیں، ایک صحت، دوسری فراغت۔ (بخاری و مسلم) یعنی لوگوں کے پاس جب صحت ہوتی ہے تو وہ اس کی قدر کر کے اچھے اچھے کام نہیں کرتے بلکہ اسے بے فائدہ چیزوں میں صرف کر دیتے ہیں پھر جب چلی جاتی ہے تو کف افسوس ملتا ہے۔ اسی طرح فراغت کہ جب لوگ فارغ ہوتے ہیں تو وہ اپنا وقت بےکار کی چیزوں میں مثلا گیم، کھیل کود، جوا اور عشق بازیو دنیا داری میں لگا کر صرف کر دیتے ہیں۔
*جسمانی صحت کے تقاضے*
١_ اسلام مذہب فطرت ہے وہ ہر چیز میں اعتدال پسند کرتا ہے اس میں افراط و تفریط نہیں لہذا جسمانی صحت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس میں توازن رکھا جائے توازن کا مطلب یہ ہے کہ نہ زیادہ کھایا جائے نہ زیادہ سویا جائے اور زیادہ بولا جائے نہ زیادہ تھکایا جائے اور نہ زیادہ آرام دیا جائے بلکہ ہر چیز میں درمیانہ روی کو قائم رکھا جائے۔
٢_حرام اور ضرر رساں چیزوں سے بچایا جائے اور اسے مفید غذائیں دی جائیں،کھانے میں پھوک نہ ماری جائے، بہت گرم کھانا نہ کھایا جائے، کھڑے ہو کر نہ کھایا جائے، بہت عجلت میں نہ کھایا جائے، بھوک رکھ کر کھایا جائے، اور کھانا کو چبا چبا کر کھایا جائے، کیونکہ اگر اس کے اگر اس اصول نہ اپنایا جائے تو صحت کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔
٣_ ایکسرسائز اور ورزش کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا جائے اسی طرح تازہ اکسیجن تازہ دھوپ لیا جائے صاف و صفائی کا خاص خیال رکھا جائے نمبر چار بھرپور نیند لی جائے، اس کے لیے رات کو جلدی سویا جائے اور صبح جلدی بیدار ہوا جائے۔ اسی طرح اپنی زندگی کا نظم و ضبط بنایا جائے، اخر میں عرض کروں گا کہ اگر اسلام کے اصول کو سمجھ لیا جائے اور اس پر عمل کیا جائے تو مذکورہ ساری چیزیں حاصل ہو سکتی ہیں اللّٰہ ہم سب کو ایک بہترین صحت عطا فرمائے اور اس کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
محمد شفیق عالم مصباحی
البرکات ،علی گڑھ
ReplyForward |