نئی دہلی، 04 جولائی (یو این آئی) کانگریس نے کہا ہے کہ فوج میں امتیازی سلوک ہے اور مستقل فوجیوں کے مقابلے میں کم عزت اور سہولیات حاصل کرنے کے علاوہ اگنی ویروں کو بھی شہادت کی صورت میں شہید کا درجہ نہیں مل رہا ہے اور ان کے خاندان کے افراد کو نسبتاً کم رقم دی جا رہی ہے ۔کانگریس کے سابق فوجیوں کے محکمہ کے سربراہ کرنل روہت چودھری اور ریٹائرڈ ونگ کمانڈر انوما ودیشا نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اگنی ویر کے بارے میں پارلیمنٹ میں غلط بیان دیا ہے ، جس کی وجہ سے الجھن کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ۔ وزیر دفاع کی جانب سے نامکمل معلومات دینے سے شکوک و شبہات کا ماحول پیدا ہو گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع نے کہا ہے کہ اگنی ویروں کی شہادت پر ان کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے دیے جاتے ہیں لیکن اب تک 13 اگنی ویر شہید ہو چکے ہیں اور ان تمام کے اہل خانہ کو ایک کروڑ روپے کی رقم نہیں دی گئی۔ انہوں نے اسے فوج کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے کہا کہ فوجی دو طرح کے نہیں ہو سکتے اور نہ ہی فوجیوں کو دو طرح سے شہید کیا جا سکتا ہے ۔ اگر مستقل فوجی اور اگنی ویر سپاہی شہید ہو جائیں تو ایک کو شہادت کا اعزاز ملتا ہے جبکہ دوسرے کو نہیں ملتا۔ یہ صرف ایک سپاہی کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ 13 شہید اگنی ویر فوج میں خدمات انجام دینے والے اگنی ویر اور زیر تربیت اگنی ویر اور ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے ، اس لیے حکومت کو چاہیے کہ وہ فوج کی صورتحال پر وائٹ پیپر لائے ۔ تاکہ ہر چیز کی تفصیلی معلومات دستیاب ہوسکیں۔کرنل چودھری نے کہا کہ وزیر دفاع نے پارلیمنٹ میں آدھا سچ پیش کیا اور کہا کہ اگنی ویر کے خاندان کو ایک کروڑ روپے دیتے ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ ایک مستقل فوجی کے اہل خانہ کو اس کی شہادت پر تقریباً 2.25 کروڑ روپے ملتے ہیں۔ اگنی ویر کو شہید کا درجہ بھی نہیں دیا جاتا، جب کہ مستقل فوجی کو شہید کا درجہ مل جاتا ہے ۔ ابھی تک صرف ایک اگنی ویر شہید کے خاندان کو ایک کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر اگنی ویر پہلے ہی دن شہید ہو جاتا ہے تو اس کے لواحقین کو ایک کروڑ روپے اور چار سال کی تنخواہ دی جاتی ہے ، لیکن ایک مستقل فوجی کے لواحقین کو 16 سال تک پوری تنخواہ اور گریجویٹی دی جاتی ہے ۔ یہ بہت بڑا امتیازی سلوک ہے اور اسے ختم کیا جانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کانگریس اقتدار میں آئی تو اس اسکیم کو ختم کردیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ سے فوجی کم ہو رہے ہیں اور سرحدوں کی حفاظت کے لیے فوجیوں کی تعداد کم ہو رہی ہے ۔ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ نیم فوجی دستوں سے سپاہی لئے جا رہے ہیں اور انہیں فوجیوں کی جگہ پر کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے ۔ کرنل چودھری نے کہا کہ کانگریس عوام کے سامنے جوابدہ ہے اور حکومت کو عوام سے متعلق سوالات کا جواب دینا چاہئے جو وہ حکومت سے پوچھ رہی ہے ۔ ان مسائل پر سوال اٹھانا کانگریس کا فرض ہے ۔ اس فرض کو پورا کرنے کے لیے کانگریس نے عوام سے وعدہ کیا ہے کہ وہ سڑکوں سے لے کر پارلیمنٹ تک عوامی مسائل کے لیے لڑے گی۔ اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی کا کہنا ہے کہ ملک کے فوجیوں، اور شہیدوں کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہیے ۔ فوج میں پرانے بھرتی کے عمل کو نافذ کیا جائے اور فوج کے لیے منتخب کیے گئے ڈیڑھ لاکھ نوجوانوں کا مستقل انتظام کیا جائے ۔ریٹائرڈ ونگ کمانڈر انوما ودیش نے کہا ”مودی حکومت اگنی ویر اسکیم کے بارے میں مسلسل گمراہ کر رہی ہے ۔اس پلان کو فوری طور پر ختم کیا جانا چاہئے ، کیونکہ اس پلان کے حوالے سے فوج سے کوئی بات چیت نہیں کی گئی ہے ۔ اگر کسی بھی اگنی ویر سے پوچھا جائے کہ کیا وہ مستقل بھرتی چاہتا ہے تو وہ اس سے انکار نہیں کرے گا۔ ایسے میں حکومت کو اس پر وائٹ پیپر جاری کرنا چاہیے ۔ ریٹائرڈ ونگ کمانڈر نے کہا کہ راج ناتھ سنگھ کو یہ بھی واضح کرنا چاہئے کہ اگنی ویر اسکیم لانے سے پہلے انہوں نے فوج سے مشورہ لینے کے بجائے کن 158 ایجنسیوں سے بات کی۔ پہلے تقریباً 35 لاکھ لوگ فوج میں شامل ہوتے تھے لیکن اب صرف 10 لاکھ لوگ آتے ہیں۔ حکومت کو فوجیوں پر سیاست بند کرنا چاہئے ۔