ممبئی :شاہ رخ خان کی چار سال بعد فلم ’پٹھان‘ کے ذریعے سکرین پر واپسی ہوئی ہے۔ جب اُن کی فلم نے پانچ دنوں میں دنیا بھر سے 523 کروڑ روپے کمائے تو اس کی خوشی شاہ رخ خان کے چہرے اور ردعمل میں صاف نظر آ رہی تھی۔اس خوشی کو بانٹنے کے لیے طویل عرصے کے بعد 30 جنوری کی شام کو انھوں نے اپنے مداحوں کے سوالوں کے جوابات بذریعہ پریس کانفرنس دیے جہاں شاہ رخ اپنے پرانے انداز میں نظر آئے۔ یعنی ہنسی مذاق، لطیفے، سوالوں کے برجستہ جواب اور بیچ بیچ میں سنجیدہ گفتگو بھی۔شاہ رخ خان نے کہا کہ جیسا کہ ’ہم سب کی زندگیوں میں کچھ اچھے مواقع آتے ہیں اور کچھ بُرے بھی، میرے لیے بھی زندگی ایسی ہی ہے۔‘شاہ رخ نے کہا کہ ’میری دلی خواہش ہے کہ میں لوگوں میں خوشیاں بانٹوں۔ جب میں ایسا کرنے میں ناکام ہوتا ہوں تو یہ بہت تکلیف دہ ہوتا ہے۔ مگر جب میں خوشی بانٹتا ہوں تو ایسے میں میں بہت خوش ہوتا ہوں۔‘شاہ رخ نے جس خوشی کی بات کی اس کا تعلق فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی سے ہے۔ شاہ رخ کی یہ خوشی اس لیے بھی ہے کہ ان کی فلم کی کمائی نے فلمی حلقوں میں دھوم مچا رکھی ہے۔ایسے میں سوال یہ ہے کہ فلم ’پٹھان‘ کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ اس رپورٹ میں ہم ’پٹھان‘ کی کامیابی کی پانچ بنیادی وجوہات کو جاننے کی کوشش کریں گے۔دسمبر 2018. یہ وہ مہینہ تھا جب شاہ رخ خان کی فلم ’زیرو‘ ریلیز ہوئی تھی۔ 200 کروڑ کی لاگت سے بنی یہ فلم باکس آفس پر صرف 186 کروڑ ہی کما سکی تھی۔فلم باکس آفس پر فلاپ ہوگئی۔ اس فلم کا شاہ رخ پر اتنا اثر ہوا کہ جب وہ ’پٹھان‘ کی کامیابی کی بات کرنے آئے تو انھوں نے بھی ’زیرو‘ کی بات بھی کی۔ شاہ رخ نے کہا ’زیرو‘ کے بعد میرا خود پر اعتماد متزلزل ہوا اور کبھی کبھی میں ڈر جاتا تھا۔چار سال تک پردے سے دور رہنے کے بارے میں شاہ رخ نے مذاق میں کہا ’میری آخری فلم چلی تھی نہیں تھی۔ لوگ کہہ رہے تھے کہ اب میری فلمیں نہیں چلیں گی۔ میں نے دوسرے کیریئر اپنانے کی تلاش شروع کر دیے۔ اس دوران میں نے کھانا پکانا سیکھا۔‘ایسے میں جب شاہ رخ خان چار سال بعد سکرین پر واپس آئے تو مداحوں نے سینما گھروں میں جانے میں دیر نہیں کی۔معروف فلمی نقاد کومل ناہٹا بی بی سی کو بتاتی ہیں کہ ’شاہ رخ طویل عرصے تک سکرین سے دور رہے، اور یہ بھی ’پٹھان‘ کی کامیابی کی ایک وجہ ہے۔اور چار سال کے وقفے کے بعد جب ان کی واپسی ہوئی تو ان کے پرستاروں نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔‘’سٹی اینڈ سنیما‘ نامی کتاب کے مصنف مہر پانڈیا کہتی ہیں کہ ’کورونا وبا کے دوران سینما ہال بند ہو گئے تھے۔ تب ہی سے ایک ایسی فلم کا انتظار اور مارکیٹ میں اُس کی گنجائش موجود تھی جو اس منظر نامے کو بدل سکے۔ لوگ ایک ایسی فلم کا انتظار کر رہے تھے جسے وہ فیملی اور دوستوں کے ساتھ گروپ میں دیکھنے جا سکیں۔‘’اس دوران ساؤتھ انڈین فلمیں بھی آئیں اور انھوں نے کمائی بھی کی۔ لیکن میری نظر میں ایک ایسی ہندی فلم کی ضرورت تھی جس میں مسالہ اور تفریح کی دونوں ہوں۔‘’پٹھان‘ ان چند فلموں میں سے ایک ہے جس کا پہلا ٹریلر ہی ریلیز ہونے کے فوراً بعد اس کے بائیکاٹ کی دھمکیاں سامنے آنے لگی تھیں۔فلم کا پہلا گانا ’بے شرم رنگ‘ ریلیز ہوتے ہی بائیکاٹ کا مطالبہ تیز تر ہو گیا۔ یہ مطالبہ اقتدار میں بیٹھے لیڈروں اور وزرا کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر آ کر کیا گیا تھا۔ان لوگوں کا کہنا تھا کہ دیپیکا نے جو زعفرانی رنگ کے کپڑے پہنے ہیں اس سے ہندو مذہب کے ماننے والوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ کچھ لوگوں نے اس گانے کو فلم سے نکالنے کا مطالبہ بھی کیا۔اس کا ایک نتیجہ یہ نکلا کہ یہ گانا کروڑوں ناظرین تک پہنچنے میں کامیاب رہا۔ دوسرا نتیجہ تھیٹروں میں نظر آیا، جب یہ گانا فلم میں چل رہا تھا تو سینما ہال میں ہی کچھ لوگ رقص کرتے ہوئے نظر آئے۔کومل ناہٹا کہتی ہیں کہ ’شاہ رخ کے مداحوں نے بائیکاٹ گینگ کو ایک ٹریلر دکھایا ہے۔ فلم ’براہمسترا‘ کی ریلیز سے اس گینگ کو کچھ دھچکا لگا تھا اور اسے مکمل طور پر مٹی میں ملانے کا کام ’پٹھان‘ نے کیا ہے۔ بغیر کسی منصوبہ بندی کے شاہ رخ کے مداحوں نے متحد ہو کر فیصلہ کیا کہ اس بار بائیکاٹ کرنے والے طبقے کو سبق سکھائیں گے۔‘مہر پانڈیا کا کہنا تھا کہ ’بالی ووڈ فلموں کے حوالے سے بائیکاٹ کا رجحان ماضی میں دیکھا گیا ہے، جنھیں کافی حد تک مخصوص طبقات کی طرف سے سپانسر بھی کیا جاتا ہے۔ ایسے میں کہیں کہیں جوابی بیانیہ بھی سامنے آتا رہا ہے۔ بہت سے لوگ فلم اس لیے دیکھنے بھی سینما گئے کہ چل کر دیکھتے ہیں اور فیصلہ کرتے ہیں، کوئی اور ہماری لیے کیسے فیصلہ کر سکتا ہے؟‘پھر چاہے وہ آریان خان کی گرفتاری سے متعلق معاملہ ہو یا ثبوتوں کی عدم موجودگی میں ان کے بیٹے کو ضمانت ملنے سے متعلق۔ لتا منگیشکر کی میت کے پاس دعا کرنے پر ’تھوکنے‘ کی بات ہو یا سوشل میڈیا پر دن رات بائیکاٹ کا سامنا، شاہ رخ کی خاموشی بہت واضح نظر آئی۔ شاہ رخ خان کو کسی بھی موقع پر بولتے نہیں دیکھا گیا۔کومل ناہٹا کہتی ہیں ’شاہ رخ خان کو ماضی میں کئی بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔اُن کے مداحوں کو برُا لگا کہ ہمارے سپر سٹار کو اس طرح نشانہ نہیں بننے دیا جائے گا۔ آریان خان کی گرفتاری کے بعد مداحوں کو لگا کہ اب وہ بتائیں گے کہ وہ شاہ رخ کو پریشان کرنے والوں کے ساتھ کیا کر سکتے ہیں اور ان کی طاقت کیا ہے۔‘مہر پانڈیا نے کہا کہ ’شاہ رخ خان کا اپنے ناظرین سے براہ راست رابطہ ہے۔ شاہ رخ کی مقبولیت میں اس دور میں بھی کمی نہیں آئی جب شاہ رخ کی فلمیں فلاپ ہو رہی تھیں۔ جتنی بھیڑ آج بھی شاہ رخ کے گھر کے باہر جمع ہوتی ہے، اتنی ہی بھیڑ برسوں پہلے بھی جمع ہوتی تھی۔‘’شاہ رخ کی ذاتی زندگی میں ماضی میں جو کچھ ہوا اس کو لے کر لوگوں میں ایک ہمدردی بڑھ گئی ہے۔ شاہ رخ نے اس حوالے سے عوامی پلیٹ فارم پر کبھی کسی قسم کا غصہ یا ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ عوام نے یہ بات سمجھ لی ہے۔‘کومل ناہٹا نے کہا ’شاہ رخ نے ٹھیک کیا کہ انھوں نے کبھی اپنے غصے کا اظہار نہیں کیا۔ بہت صبر سے کام لیا۔‘مگر کیا اس دوران شاہ رخ پس منظر میں بھی بالکل خاموش رہے، ایسا نہیں ہے۔جب ’پٹھان‘ کی ریلیز کو لے کر آسام میں احتجاج ہوا اور سی ایم ہمنتا بسوا شرما سے اس بارے میں سوال پوچھا گیا تو انھوں نے کہا – کون شاہ رخ خان؟اس بیان کو آنے کے چند گھنٹے ہی ہوئے تھے اور ہیمانتا نے ٹویٹ کیا کہ ’بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے مجھے دو راتوں میں فون کیا اور فلم کی نمائش کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ میں نے یقین دلایا کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ مستقبل میں ایسے واقعات رونما نہ ہوں۔‘پوری دنیا میں ہندوستانی فلموں کے مداح ہیں۔ اس کی شروعات راج کپور کے روسی مداحوں سے ہوتی ہے اور اس طویل فہرست میں شاہ رخ خان کا نام بھی آتا ہے۔اشونی پانڈے نے ٹوئٹر پر بتایا کہ ’مصر میں ایک ٹریول ایجنٹ کو میں نے رقم منتقل کرنی تھی۔ لیکن رقم کی منتقلی میں ایک مسئلہ تھا۔ پھر ایجنٹ نے کہا کہ آپ شاہ رخ خان کے ملک سے ہیں۔ مجھے تم پر بھروسہ ہے۔ آپ بعد میں ادائیگی کر کریں۔ میں یہ کسی اور کے لیے نہیں کرتا مگر شاہ رخ کے لیے کر رہا ہوں۔‘مہر پانڈیا کہتے ہیں ’ماضی میں شاہ رخ کی وہ فلمیں جو بھارت میں کامیاب نہیں ہوسکی تھیں، انہوں نے بیرون ملک کافی کمائی کی ہے۔ ‘پٹھان’ کی وجہ سے کئی سنگل سکرین تھیٹرز کے لیے اچھے دن آئے ہیں۔ سرینگر کے ایک سنیما ہال کے باہر 33 سال بعد ہاؤس فل کا بورڈ لگا ہے ظاہر ہے اس کی وجہ فلم ’پٹھان‘ ہے۔‘مہر پانڈیا نے کہا کہ یہ نئی بات ہے کہ اس بار شاہ رخ خان کی فلمیں چھوٹے شہروں اور سنگل سکرین سینما ہالوں میں بھی کمائی کر رہی ہیں۔ غور کیا جائے کہ کیا شاہ رخ خان شہری اشرافیہ کے شائقین سے نکل کر سنگل سکرین سینما کے ناظرین تک بھی پہنچ رہے ہیں؟