ماسکو(ہ س)۔روسی وزارتِ دفاع نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم’ٹیلیگرام‘ پر اعلان کیا ہے کہ فضائی دفاعی نظام نے رات کے دوران یوکرین کے 55 ڈرون طیاروں کو روس کے پانچ علاقوں اور بحیرہ اسود کے اوپر تباہ کر دیا۔ یہ بات ’رائٹرز‘ نے آج منگل کے روز بتائی۔روسی پارلیمان کی خارجہ امور کی کمیٹی کے سربراہ لیونیڈ سلوتسکی نے پیر کے روز کہا تھا کہ یوکرین کو دوبارہ میزائلوں کی فراہمی ایک پسپائی کا قدم ہو گا، لیکن اس سے خصوصی فوجی کارروائی کے علاقے میں صورتِ حال پر کوئی بنیادی اثر نہیں پڑے گا۔سلوتسکی نے کہا کہ میزائلوں کی فراہمی کا دوبارہ آغاز پیچھے ہٹنے کے مترادف ہو گا، تاہم اس سے محاذ پر صورتِ حال میں کوئی انقلابی تبدیلی نہیں آئے گی۔انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں خصوصی فوجی کارروائی کے اہداف ہر حال میں حاصل کیے جائیں گے، چاہے مذاکرات کے ذریعے یا میدانِ جنگ میں۔ سلوتسکی نے یہ بات روسی خبر رساں ادارے "اسپوتنک” سے گفتگو میں کہی۔سلوتسکی نے یہ بھی کہا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی مسئلے کے حل میں پیش رفت چاہتے ہیں، تو انھیں یوکرین پر دباؤ ڈالنا ہو گا، محض روس پر ثانوی پابندیاں عائد کرنے کا وعدہ کافی نہیں ہو گا۔اس سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے نیٹو کے سیکریٹری جنرل مارک روٹے کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا تھا کہ نیٹو کے رکن ممالک یوکرین کو’پیٹریاٹ‘ میزائل نظام فراہم کریں گے۔ مزید یہ کہ امریکا ان کی جگہ نئے میزائل فراہم کرے گا، بشرطیکہ وہ ان ہتھیاروں کی مکمل قیمت ادا کریں۔ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دی کہ اگر یوکرین کے حوالے سے کوئی معاہدہ پچاس دن کے اندر طے نہ پایا، تو وہ روس پر سخت پابندیاں عائد کریں گے، حتیٰ کہ ان ممالک پر بھی جو روس سے تیل خریدتے ہیں مثلا بھارت اور چین وغیرہ۔