واشنگٹن(ہ س)۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اپنے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین کے ساتھ یوکرین کی جنگ کے حوالے سے ٹیلیفونک گفتگو سے "انتہائی نا خوش” ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پوتین صرف "لوگوں کو قتل کرنے کا سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔صدر ٹرمپ نے جمعے کے روز صدارتی طیارے میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا "یہ ایک نہایت مشکل صورت حال ہے۔ میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ میں صدر پوتین کے ساتھ ہونے والی گفتگو سے بہت نا خوش ہوں۔ وہ بس آخر تک جانا چاہتے ہیں، اور لوگوں کو قتل کرتے رہنا چاہتے ہیں۔ یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔وائٹ ہاؤس کے سربراہ نے بتایا کہ انھوں نے روسی صدر کے ساتھ پابندیوں کے مسئلے پر بھی بات کی، جنھیں لے کر پوتین فکرمند ہیں اور سمجھتے ہیں کہ وہ پابندیاں کسی بھی وقت عائد ہو سکتی ہیں۔صدر ٹرمپ نے، جنھوں نے جمعے کے ہی روز یوکرینی صدر ولودی میر زیلنسکی سے بھی بات کی، صحافیوں کو بتایا کہ انھوں نے کئیف حکومت کو فضائی دفاع کے لیے پیٹریاٹ میزائل فراہم کرنے کے امکان پر بھی گفتگو کی ہے۔گزشتہ جمعرات کو کریملن نے اعلان کیا تھا کہ صدر ولادی میر پوتین اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ٹیلیفون پر تقریباً ایک گھنٹہ طویل گفتگو ہوئی، جس میں ایران اور مشرقِ وسطیٰ سے متعلق تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔کریملن کے عہدے دار یوری اوشاکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ دونوں صدور نے ایران اور خطے کی صورت حال پر تفصیلی بات کی۔ اس موقع پر پوتین نے زور دیا کہ مشرقِ وسطیٰ کے تنازعات، جن میں ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بھی شامل ہے، سفارتی طریقے سے حل کیے جائیں۔اوشاکوف کے مطابق، روسی فریق نے اس بات پر زور دیا کہ تمام اختلافات اور تنازعات کو صرف سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنا چاہیے۔انہوں نے یہ بھی تصدیق کی کہ پوتین نے اپنے امریکی ہم منصب کو بتایا کہ روس یوکرین میں اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹے گا، لیکن وہ اب بھی اس تنازع کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے میں دل چسپی رکھتا ہے۔یاد رہے کہ جنوری میں صدر ٹرمپ کے دوبارہ وائٹ ہاؤس میں آنے کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے درمیان اب تک پانچ مرتبہ فون پر بات چیت ہو چکی ہے۔ امریکی صدر اس تنازع کو جلد از جلد ختم کرنا چاہتے ہیں۔ان کی حالیہ گفتگو 14 جون کو ہوئی تھی، جس میں پوتین نے ٹرمپ کو یقین دلایا تھا کہ وہ ماسکو اور کئیف کے درمیان مذاکرات کا ایک نیا دور شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہ بات فرانسیسی خبر رساں ایجنسی "فرانس پریس” نے بتائی۔ تاہم اس کے بعد سے یوکرین کے ساتھ کسی نئے مذاکراتی دور کا اعلان نہیں ہوا۔