کراکس:وینزویلا کی حکومت نے، حالیہ ہفتوں میں وینزویلا کے کھُلے پانیوں میں امریکی فوجی کارروائیوں پر بات چیت کے لئے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کی ہے۔ یہ درخواست جمعرات کو اقوام متحدہ میں روس کے سفیر اور سلامتی کونسل کے صدر واسیلی نیبینزیا کے نام ارسال کردہ ایک خط میں کی گئی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کی ٹرمپ انتظامیہ، وینزویلا کے صدر نکولس مادورو کو اقتدار سے ہٹانے اور علاقائی و بین الاقوامی امن، سلامتی اور استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ مراسلے میں مادورو حکومت نے مستقبل قریب میں وینزویلا پر ایک مسلح امریکی حملے کی توقع بھی ظاہر کی ہے۔ یہ درخواست امریکی کانگریس کے، منشیات فروش جتھوں کے خلاف ٹرمپ کے فوجی اختیار کو محدود کرنے سے متعلق ،قانونی بِل کو مسترد کرنے کے بعد پیش کی گئی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی فوج اب تک کیریبین میں چار مہلک حملے کر چُکی ہے اور جنہیں ٹرمپ نے منشیات فروش جتھوں کے ساتھ "مسلح تصادم” قرار دیا ہے۔ تاہم مادورو حکومت کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس منشیات کی اسمگلنگ کو فوجی آپریشن کے لیے بطور بہانہ استعمال کر رہا ہے۔ وینزویلا کے اقوام متحدہ میں سفیر سیموئل مونکاڈا نے خط میں لکھا ہے کہ "اصل مقصد وہی ہے جو گزشتہ 26 سالوں سے وینزویلا کے خلاف امریکی کارروائیوں کی خصوصیت رہا ہے یعنی وینزویلا کے وسیع قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کے لیے ملک میں حکومت گرانے کی پالیسیوں کو آگے بڑھانا۔” وینزویلا کی درخواست میں ان 21 افراد کا ذکر نہیں کیا گیا جو ان چار حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔ امریکہ نے نشانہ بنائی گئی کشتیوں کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ وہ منشیات لے جا رہی تھیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کے مطابق ان میں سے تین کشتیاں وینزویلا سے روانہ ہوئی تھیں۔ روس طویل عرصے سے وینزویلا کا اتحادی رہا ہے۔ ہزاروں وینزویلا کے شہریوں نے مادورو کی کال پر ملک کے دفاع کو مضبوط کرنے کے لیے ایک شہری ملیشیا میں شمولیت اختیار کی ہے۔ کاراکاس اور واشنگٹن نے 2019 میں سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔