پٹنہ، (پریس ریلیز): جے ڈی یو کے متحرک لیڈر ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور کی قیادت میں جاری "کاروان اتحاد و بھائی چارہ” منگل کو چھپرہ پہنچا – جہاں شہر کے گرلس ہائی اسکول کیمپس واقع وسیع و عریض آرٹ گیلری کے آڈیٹوریم میں پروگرام کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں وزیر اقلیتی فلاح زماں خان، ایم ایل سی پروفیسر غلام غوث، چیئرمین بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ سلیم پرویز وغیرہ نے خاص طور سے شرکت کی۔ پرو گرام سے خطاب کرتے ہوئے ایم ایل سی ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ جب سے مرکز میں بی جے پی کی سرکار آئی ہے ملک کی یکجہتی، بھائی چارہ اور آئین کو خطرہ لاحق ہے۔ بی جے پی کے ذریعہ جس طرح سے ملک کے آئین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، پارلیمنٹ کو ہائی جیک جا رہا ہے، سپریم کورٹ کا مزاق اڑایاجارہا ہے، اپوزیشن پارٹیوں کو جانچ ایجنسیوں کے ذریعہ ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ ایسے میں وزیر اعلی نتیش کمار نے ملک کے آئین کی بقا اور ملک سے نفرت کے خاتمہ کا بیڑا اٹھایا ہے اور کسی نتیجے کی پروا کئے بغیر بی جے پی سے علیحدگی اختیار کی ہے۔ بی جے پی کے ناپاک عزائم کے خاتمہ کیلئے وزیر اعلی نتیش کمار کی ایک آواز پر تمام سیکولر جماعتوں نے لبیک کہا ہے۔ اب ہم مسلمانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وزیر اعلی کے اس مشن کو کیسے کامیاب کیا جائے ۔ ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ گھر گھر نفرت بانٹ رہی بی جے پی کے ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے ہمیں سماج میں اتحاد و بھائی چارہ کو فروغ دینا ہوگا۔ ہمیں ہندو اور دلت بھائیوں اور پڑوسیوں کے ساتھ مل بیٹھ کر اتحاد اور یکجہتی کی باتیں کرنی ہونگی۔ انہیں یہ یقین دلانا ہوگا کہ ہم تمہارے بھائی ہیں دشمن نہیں ہے۔ اگر ہم ایسا کرنے میں کامیاب ہو گئے تو یقین جانئے کہ سماج سے نفرت کا خاتمہ ہو جائے گا اور جیسے ہی سماج سے نفرت ختم ہوگی بی جے پی کی سیاست ختم ہوجائے گی۔ ڈاکٹر خالد انور نے کہا کہ فرقہ پرستوں سے لوہا لینے والے اور ہماری شریعت کے تحفظ کیلئے لڑائی لڑنے والے وزیر اعلی نتیش کمار کے ساتھ ہمیں چلنا ہوگا اور انکے نظریات کو عام کرنا ہوگا۔ گذشتہ ایک سال پہلے جب پورے ہندوستان کی تمام سیاسی پارٹیاں بی جے پی کے خلاف منھ کھولنے سے ڈرتی تھیں، ایسے وقت میں ہمارے نیتا وزیراعلیٰ نتیش کمار نے ہندوستان کی بقا اور آئین کے تحفظ کیلئے بی جے پی کو بہارحکومت سے دھکا دے کر باہر نکال دیا۔ یہ کوئی معمولی فیصلہ نہیں تھا۔ ساتھ ہی نتیش کمارنے یہ بھی فیصلہ کیا کہ بھارتی جنتا پارٹی کو اس ملک سے اکھاڑ پھینکنا ہے ۔ اتنا بڑا قدم انہوں نے ہم بہاریوں کے بھروسے اٹھایا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نتیش کمارنے ہر حال میں مسلمانوں کے مفاد کا خیال رکھا ہے۔ ابھی حال ہی میں انہوں نے یو سی سی پر واضح طور پر اعلان کر دیا ہے کہ ہماری حکومت رہے یا جائے کسی بھی حال میں مسلم پرسنل لا میں مداخلت برداشت نہیں ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ جو ہماری بقا کی لڑائی لڑ رہا ہے اس کے ہاتھوں کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا کہ کارواں کا یہی مقصد ہے کہ ہم بیدار ہو جائیں ۔ اگر ہم بیدار نہیں ہوئے تو آئندہ سال کے انتخاب کے بعد نہ ہماری جمہوریت بچے گی اور نہ ہی ہمارا آئین باقی رہے گا ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اقلیتی فلاح زماں خان نے کہا کہ بہار میں وزیر اعلی نتیش کمار نے ہر ایک طبقہ کیل کام کیا ہے۔ خاص طور پر مسلمانوں کی ترقی کیلئے انہوں نے جو کام کیا ہے وہ ملک کے کسی لیڈر نے نہیں کیا۔ این ڈی اے میں رہتے ہوئے بھی وزیر اعلی نتیش کمار نے کبھی بھی بی جے پی کے ایجنڈے سے سمجھوتہ نہیں کیا۔ بی جے پی حکومت نے پورے ملک میں فرقہ پرستی کو بڑھاوا دیا ہے۔ جبکہ وزیر اعلی نتیش کمار نے فرقہ پرستی سے کبھی سمجھوتہ نہیں کیا- ہم مسلمانوں کو چاہئے کہ ایسے نیتا کے ہاتھوں کو مظبوط کریں جو ہماری ترقی اور تحفظ کی فکر رکھتا ہو۔ بہار اسٹیٹ مدرسہ بورڈ کے چیئرمین نے اپنے خطاب میں کہا کہ اس دنیا کا سب سے بڑا سیاست داں اگر کوئی تھا یا ہے تو وہ ہمارے آقا حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات ہے۔ اگر ہم ان کے راستے پر چلیں گے تو یقینا کامیابی ملے گی۔ مسلمانوں کو آج صلح حدیبیہ کے طرز پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں دلت اور پسماندوں کو بھی ساتھ لے کر چلنے کی ضرورت ہے۔ بیکورڈ فاروڈ کرنے سے ہم کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلی نتیش کمار بی جے پی کے ساتھ رہتے ہوئے بھی کبھی مسلمانوں کے مفاد کا سودا نہیں کیا۔ آج مدرسوں میں پڑھانے والے اساتذہ کو اچھی تنخواہیں دی جا رہی ہیں۔ میں نے کئی مدرسوں کے ڈیمانڈ بل کو دیکھا ہے۔ ایک ایک مدرس کی تنخواہ 69200 روپے سے ہے۔ کبھی کوئی تصور نہیں کر سکتا تھا کہ اتنی تنخواہ مدرسوں میں ملےگی۔ یہ سب صرف نتیش کمار نے کر کے دکھایا ہے۔ اور آج اقلیت کے سہارے ہی انہوں نے بی جے پی کو چھوڑا ہے۔ اب ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ احسان کا بدلہ بڑھ چڑھ کر چکائیں۔ ایم ایل سی پروفیسر غلام غوث نے کہا کہ جس طرح سے ہٹلر نے جرمنی میں نفرت کا بازار گرم کیا تھا اور پورے جرمنی کو تباہ و برباد کیا تھا۔ ہمارے ملک۔میں بھی 2014 کے بعد سے وہی حالات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ اس لئے ہم خود بھی متحد ہوں اور ہندو بھائیوں کے اندر بھی اتحاد پیدا کرنے کی راہ ہموار کریں۔چیئر مین شیعہ وقف بورڈ نے کہا کہ جو لوگ ملک کی آزادی کے خلاف تھے وہ آج ملک کے اقتدار پر قابض ہیں اور ملک میں فرقہ پرستی پھیلا رہے ہیں۔ انہوں نے مسلمانون سے اپیل کی کہ آئندہ انتخاب میں ہم لوگ متحد ہو کر فاشزم کو ختم کرنے کیلئے وزیر اعلی نتیش کمار کے ہاتھوں کو مظبوط کریں اور ووٹ کو برباد نہ ہونے دیں۔ تقریب کی صدارت سارن کے جے ڈی یو صدر الطاف عالم راجو نے کی۔ پروگرام سے جے ڈی یو لیڈر جہانگیر عالم منا، نجم القادری، قاری محمد شمیم نقشبندی،شکیلہ بانو،نجم الہدی اور شکیل صدیقی نے بھی خطاب کیا۔ اس کارواں میں جےڈی یو لیڈر دانش خان، واجد شمس اور محمد نعمت اللہ، دانش خان (دلدار نگر)، محمد فیاض، عاقب عالم، محمد فرقان وغیرہ شامل ہیں۔