• Grievance
  • Home
  • Privacy Policy
  • Terms and Conditions
  • About Us
  • Contact Us
ہفتہ, جولائی 12, 2025
Hamara Samaj
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
Hamara Samaj
Epaper Hamara Samaj Daily
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
Home اداریہ ؍مضامین

الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوال

شعیب رضا فاطمی

Hamara Samaj by Hamara Samaj
جولائی 12, 2025
0 0
A A
Share on FacebookShare on Twitter

جمہوری نظام حکومت میں عوام کو یہ حق حاصل ہوتا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کا انتخاب آزادانہ طور پر کریں۔ اس اہم فریضے کی نگرانی کے لیے جس ادارے کو ذمہ داری سونپی جاتی ہے، وہ انتخابی کمیشن یا الیکشن کمیشن کہلاتا ہے۔ یہ ادارہ جمہوریت کا ایک ستون ہوتا ہے، جو نہ صرف انتخابات کو منظم کرتا ہے بلکہ ان کی شفافیت، غیرجانبداری اور قانونی حیثیت کو بھی یقینی بناتا ہے۔
جمہوریت میں اگر انتخابات غیر منصفانہ ہوں یا ان میں دھاندلی کا شائبہ تک ہو، تو عوام کا اعتماد نظام پر سے اٹھ جاتا ہے۔ ایسے میں الیکشن کمیشن کی غیر جانب داری، دیانت داری اور اختیارات بہت اہم ہو جاتے ہیں۔ ایک بااختیار اور آزاد الیکشن کمیشن ہی اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ کوئی جماعت، حکومت یا طاقتور طبقہ عوامی رائے کو یرغمال نہ بنا سکے۔الیکشن کمیشن نہ صرف ووٹر لسٹ تیار کرتا ہے، بلکہ انتخابی ضابطہ اخلاق نافذ کرتا ہے، انتخابی اخراجات کی نگرانی کرتا ہے، اور ضرورت پڑنے پر انتخابی بے ضابطگیوں پر کاروائی بھی کرتا ہے۔اگر یہ ادارہ اپنے فرائض کو بغیر کسی سیاسی دباؤ کے انجام دے، تو ملک میں جمہوری اقدار فروغ پاتی ہیں۔ لیکن اگر یہ ادارہ کسی خاص پارٹی یا حکومت کے زیر اثر آ جائے، تو انتخابات ایک تماشہ بن کر رہ جاتے ہیں اور جمہوریت کھوکھلی ہو جاتی ہے۔
جمہوری طرز حکومت کی روح اس وقت تک محفوظ رہ سکتی ہے جب تک انتخابی کمیشن آزاد، غیر جانبدار اور دیانت دار ہو۔ یہی ادارہ عوام اور اقتدار کے درمیان ایک شفاف پل کا کام کرتا ہے، جس پر جمہوریت کی عمارت قائم رہتی ہے۔یہ بات کہنے کی ضرورت نہیں کہ جمہوریت کی بنیاد شفاف، آزاد اور منصفانہ انتخابات پر استوار ہوتی ہے، اور ان انتخابات کے نگہبان ادارے یعنی الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری اور خود مختاری پر ہی عوام کا اعتماد ٹکا ہوتا ہے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ حالیہ برسوں میں الیکشن کمیشن آف انڈیا کا کردار ایک آزاد آئینی ادارے کے بجائے برسر اقتدار جماعت کے ترجمان جیسا نظر آنے لگا ہے۔
حالیہ واقعات میں جہاں اپوزیشن جماعتوں کو شکایت کا موقع ملا ہے، وہیں عام شہری بھی یہ محسوس کر رہا ہے کہ انتخابی ضابطہ اخلاق کا نفاذ یکطرفہ ہو چکا ہے۔ کسی جلسے میں اپوزیشن لیڈر کی ایک معمولی بات پر فوری نوٹس، لیکن برسراقتدار جماعت کے رہنماؤں کی نفرت آمیز اور اشتعال انگیز تقاریر پر خاموشی اختیار کر لینا، یہ کس انصاف کا تقاضا ہے؟
کیا الیکشن کمیشن صرف ایک رسمی ادارہ بن کر رہ جائے گا؟ کیا اس کا واحد کام انتخابی تاریخوں کا اعلان اور کچھ پریس کانفرنسیں کرنا ہی رہ گیا ہے؟ اگر یہ ادارہ عوام کے اعتماد کو کھو بیٹھا تو جمہوری ڈھانچہ خود بخود کمزور ہو جائے گا۔حال ہی میں بعض ریاستوں میں ووٹر لسٹوں میں بے ضابطگیوں، ای وی ایم مشینوں کی شفافیت پر سوالات، اور بیلٹ پیپر کی واپسی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔ اس پس منظر میں الیکشن کمیشن کا رویہ تماشائی کا نہیں، بلکہ ایک منصف کا ہونا چاہیے۔ مگر جب وہی ادارہ منتخب حکومت کے ہر اقدام کی توثیق کرتا نظر آئے، تو اس کی ساکھ پر دھبہ لگنا ناگزیر ہو جاتا ہے۔
آج جب ملک میں جمہوری اداروں کو ایک ایک کر کے کمزور کیا جا رہا ہے، تو الیکشن کمیشن کی ذمے داری اور بڑھ جاتی ہے۔ اگر وہ واقعی غیر جانبدار رہنا چاہتا ہے تو اسے اپنے فیصلوں، کارروائیوں اور بیانات سے ثابت کرنا ہوگا کہ وہ صرف آئین کے تابع ہے، کسی بھی پارٹی کے نہیں۔
حیرت اس امر پر بھی ہے کہ عین اس وقت جب بی جے پی کی حکومت پر حزب اختلاف یہ الزام عائد کر رہا ہے کہ اس نے تمام آئینی اداروں کو اپنی گرفت میں لے کر انہیں غیر آئینی اقدام کے لئے مجبور کر ہے تو بی جے پی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی پر یہ الزام عائد کر رہی ہے کہ کانگریس نے ماضی میں ایمرجنسی نافذ کر کے خود جمہوری اقدار کا گلا گھونٹا تھا ۔یعنی وہ خود یہ اعتراف کر رہی ہے کہ جب کانگریس جمہوری اقدار کا گھلا گھونٹ چکی ہے تو اگر بی جے پی یہی کام کر رہی تو کانگریس واویلا کیوں مچا رہی ہے ۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ”جمہوریت میں ادارے اگر طاقتور ہوں تو حکومت جوابدہ رہتی ہے، لیکن اگر ادارے ہی حکمرانوں کے آلۂ کار بن جائیں، تو پھر نہ آئین محفوظ رہتا ہے، نہ عوام کی رائے۔”
الیکشن کمیشن کو اس موڑ پر کھل کر یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ کس کے ساتھ کھڑا ہے: آئین کے ساتھ یا اقتدار کے ساتھ؟ کیونکہ اس فیصلے پر ہی بھارت کی جمہوریت کا مستقبل منحصر ہے۔

ShareTweetSend
Plugin Install : Subscribe Push Notification need OneSignal plugin to be installed.
ADVERTISEMENT
    • Trending
    • Comments
    • Latest
    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    جون 14, 2023
    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    دسمبر 13, 2022
    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام  10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام 10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    مارچ 31, 2023
    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    جون 14, 2023
    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    0
    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    0
    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    0
    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    0

    الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوال

    جولائی 12, 2025
    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    جولائی 12, 2025
    امریکہ کی جانب سے ناروے کو 2.6 بلین ڈالر کے ہیلی کاپٹر فروخت کرنے کی منظوری

    امریکہ کی جانب سے ناروے کو 2.6 بلین ڈالر کے ہیلی کاپٹر فروخت کرنے کی منظوری

    جولائی 12, 2025
    ٹرمپ کے ساتھ اختلاف کے باوجود ہارورڈ کا ایک ارب ڈالر سے تحقیقی مرکز قائم کرنے پر غور

    ٹرمپ کے ساتھ اختلاف کے باوجود ہارورڈ کا ایک ارب ڈالر سے تحقیقی مرکز قائم کرنے پر غور

    جولائی 12, 2025

    الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوال

    جولائی 12, 2025
    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    جولائی 12, 2025
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance
    Hamara Samaj

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    No Result
    View All Result
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    Welcome Back!

    Login to your account below

    Forgotten Password?

    Retrieve your password

    Please enter your username or email address to reset your password.

    Log In

    Add New Playlist