• Grievance
  • Home
  • Privacy Policy
  • Terms and Conditions
  • About Us
  • Contact Us
بدھ, اکتوبر 15, 2025
Hamara Samaj
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
Hamara Samaj
Epaper Hamara Samaj Daily
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
Home اداریہ ؍مضامین

"وزیر اعظم چور ہے ":محض سیاسی نعرہ یا آئینی گناہ ۔

شعیب رضا فاطمی

Hamara Samaj by Hamara Samaj
اگست 22, 2025
0 0
A A
Share on FacebookShare on Twitter

وزیر اعظم چور ہے بظاہر یہ ایک سیاسی نعرہ ہے اور اس کا اپوزیشن کے ذریعہ اس کا استعمال ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے ۔لیکن کسی جمہوری ملک میں اس طرح کے جملوں پر  چونکہ کوئی قانونی گرفت نہیں ہو سکتی اس لئے اس کا چلن عام ہو گیا ہے ۔ظاہر ہے کہ قانونی گرفت سے دور اس جملہ کا اب دھڑلے سے استعمال ہورہا ہے اور تقریبا تمام سیاسی پارٹیاں کرتی رہی ہیں لیکن اسی وقت تک جب تک وہ خود برسر اقتدار نہ ہوں ۔یہ نعرہ اہم اور فکر انگیز اس لئے بھی ہے کہ اس سے سیاسی وقار اور سیاسی اقدار کو دھکا لگتا ہے ۔  اور اس میں تاریخی بازگشت اور آئین کی حرمت کہیں نہ کہیں پامال ہوتا ہوا نظر آتا ہے ۔ آئیں سب سے پہلے نعرے کی تاریخ اور سیاسی سیاق و سباق کا جائزہ لیتے ہیں، اس کے بعد دیکھتے ہیں کہ کیا واقعی یہ ایک تاریخ دہرانے کی مثال ہے۔ اور کیا اس نعرے سے آئین یا موجودہ وزیر اعظم کی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
“گلی گلی میں شور ہے اندرا گاندھی چور ہے” اس وقت گونجتا شروع ہوا تھا جب اندرا گاندھی وزیر اعظم تھیں اور انہوں نے ملک میں ایمرجنسی جنسی نافذ کر دی تھی ،ساتھ ہی ملک کی تمام اپوزیشن جماعتوں کو داخل زنداں کر دیا تھا ۔یہ ایک مقامی سیاسی نعرہ تھا یا تازہ تناظر میں میڈیا یا عوامی بول چال کا حصہ بنا۔ یاد رہے کہ اس وقت یہ نعرہ ان تمام سیاسی پارٹیوں کا نعرہ تھا جو حزب اختلاف میں تھے ۔لیکن آج جب یہ نعرہ لگایا جا رہا ہے اس وقت ان اپوزیشن پارٹیوں کے وفاق کی ایک پارٹی ہی برسر اقتدار ہے جبکہ اس تحریک کی زیادہ تر پارٹیاں کانگریس کے ساتھ مل کر "چوکیدار چور ہے "کا نعرہ لگا رہی ہیں ۔یہ نعرہ ایک معروف سیاسی جنگ کا حصہ رہا اور کانگریس نے 2018–2019 کے عام انتخابات میں اس کا خوب  استعمال کیا تھا۔ یہ نعرہ راہول گاندھی نے رافیل ڈیل کے خلاف استعمال کیا، جہاں انہوں نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم جو خود کو چوکی دار کہتے ہیں وزیراعظم در حقیقت چور ہیں ۔ یہ سیاسی طنز اور حملے کا اہم ہتھیار بنا۔اور اس کے جواب میں وزیراعظم نریندر مودی نے "میں بھی چوکی دار ہوں "مہم چلائی، جہاں انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پروفائلز اور حامیوں کے نام کے ساتھ "چوکی دار” شامل کیا اور اسے مثبت دفاعی پیغام کے طور پر پیش کیا۔سپریم کورٹ میں بھی اس پر بحث ہوئی، لیکن عدالت نے اس نعرے کی دفاعی سیاسی نوعیت کو تسلیم کرتے ہوئے راہول گاندھی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔یہ سوال کہ کیا اندرا گاندھی کے خلاف جو نعرہ دیا گیا تھا وہ تاریخ کا ایک گمشدہ باب ہے لیکن اب تاریخ خود کو دہرا رہی ہے اور بی جے پی کے وزیر اعظم کو بھی اسی نعرے کا سامنا ہے ؟اس کا تجزیہ کرنے پر اندازہ ہوتا ہے کہ اس سوال میں حقیقت کا شائبہ کم اور کڑی سے کڑی ملا کر بات بنانے کا انداز زیادہ ہے ۔کیونکہ اندرا گاندھی کے دور میں (1970–80 کی دہائی) سیاسی نعرے زیادہ تراقتدار مخالف تحریکوں، یا اضطراب کا حصہ تھے۔ مثلاً "اندرا گاندھی چور ہے” جیسا کوئی معروف نعرہ دستاویزی سطح پر عام نہیں اور عموماً علاقائی رجحان یا موہوم عوامی تاثر بھر رہ گیا ،یا اب جو نسل اس دور کی یاد گار باقی ہے ان ہی کے ذہنوں میں یہ نعرہ ہے ۔اس کا کوئی کاغزی ثبوت نہیں ہے ۔لیکن آج کے سیاسی ماحول میں، جب نعرہ "چوکیدار چور ہے” ابھر کر سامنے آیا ہے تو یہ کسی تاریخی تقلید یا شعوری یادداشت کو  دہرانے سے زیادہ، سیاسی حربہ اور تنقیدی اظہار کی صورت میں سامنے آیا، خاص طور پر الیکشن مہم کے دوران۔
لہٰذا، یہ کہنا کہ "تاریخ ایک بار پھر اپنے آپ کو دہرا رہی ہے” شاعرانہ اور تجزیاتی لحاظ سے معنی خیز ہو سکتا ہے، لیکن حقیقت میں دونوں نعرے مختلف سیاسی اور زمانی پس منظر رکھتے ہیں، اور براہ راست ایک دوسرے کی تقلید تصور نہیں کیے جا سکتے۔اور اس سے آئین یا ملک کی شرمساری کا کوئی تعلق نہیں ۔کیونکہ آئین ایک زندہ دستاویز ہے جس کی حرمت کا انحصار سیاسی اور معاشرتی رویوں پر ہوتا ہے۔ ایک نعرہ بذات خود آئین کو نشانہ نہیں بناتا جب تک اس سے قانون کی توہین یا آئینی اقدار کا انحطاط  نہ ہو۔
قدرتی سیاسی کہانی (Political narrative) میں اختلافی نعرے عام ہیں، چاہے کسی وزیر اعظم کو طنزیہ طور پر چوکی دار کہہ کر چور کہنا ہو۔ یہ اظہار رائے کی آزادی کے دائرہ میں آتا ہے، بشرطیکہ قانون کی حدود میں ہو۔اگرچہ یہ نعرے سیاسی اخلاقیات اور عوامی جذبات کو چھیڑتے ہیں، لیکن خود آئین باقاعدگی سے محفوظ ہے اور اسے ایسے سیاسی تنازعات سے جوڑنا، صورتِ حال کا تجزیاتی پہلو ہو سکتا ہے—لیکن آئین کی شرمساری کا الزام لگانا مبالغہ ہو سکتا ہے جب تک کوئی آئینی خلاف ورزی نہ ہو۔”اندرا گاندھی چور ہے” جیسا نعرہ اگر موجود بھی رہا، اسے معروف یا دستاویزی حیثیت حاصل نہیں۔ وہ محض عوام یا سیاسی منافرت کی بازگشت ہو سکتا ہے۔ "چوکیدار چور ہے” ایک ٹھوس سیاسی مہم کی صورت میں سامنے آیا۔جبکہ دستیاب سرکاری یا دستاویزی ذرائع میں “اندرا گاندھی چور” کا کوئی واضح ذکر نہیں ہے ۔جبکہ "چوکیدار چور ہے ” کا نعرہ راہول گاندھی نے 2018–19 میں رافیل معاہدے کے خلاف استعمال کیا، اور اس کے جواب میں وزیراعظم نے "میں بھی چوکیدار ”  مہم چلائی۔ جسے سپریم کورٹ نے سیاسی اظہار آزادی تسلیم کیا۔دراصل یہ دونوں نعرے مختلف تاریخی حالات میں سامنے آئے اور براہِ راست ایک دوسرے کا تسلسل نہیں ہیں۔ یہ محض سیاست میں تشبیہ دینے کا ایک زاویہ ہو سکتا ہے، ملک یا آئین کے لیے زیربحث ہونا یہ ظاہر نہیں کرتا کہ آئین واقعی شرمسار ہو رہا ہے۔سیاسی نعرے آزادی اظہار کا حصہ ہیں جب تک آئین یا عدالت کی توہین نہ ہو۔ "چوکیدار چور ہے” ایک سیاسی حملہ تھا لیکن آئینی خلاف ورزی ثابت نہیں ہوئی، اس لیے شرمساری کا الزام سیاسی الزام تراشی کا معاملہ تو ہو سکتا ہے آئین کی شرمساری کا اس سے کوئی تعلق نہیں ۔یہ سوال ایک معنوی اور تاریخی تجزیے کی دعوت تو دیتا ہے اور اسی لئے میں نے دوسروں کی طرح میں نے سیاسی نعرے کی تاریخ، ان کا مقصود، اور آئینی معنویت کے زاویے کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے۔ نتیجتاً معروف سیاسی نعرے کا دو مختلف ادوار میں دوبارہ جنم لینا کسی نہ کسی حد تک سیاسی تاریخ کا بازگشت تو ہو سکتا ہے، مگر اسے "تاریخ کا ایک حقیقی چکر” کہنا زیادہ شاعرانہ اور تجزیاتی ہو گا، کوئی حقیقی قانونی یا آئینی مسلہ نہیں ہے۔آئین شرمسار نہیں ہوتا، بلکہ سیاسی مذاق بنتا ہے ۔ جب تک ریاست اور عدالتیں خود غیر جانبدار رہیں اور قانون کا تحفظ برقرار رکھنے کے عہد پر عمل کریں ۔

ShareTweetSend
Plugin Install : Subscribe Push Notification need OneSignal plugin to be installed.
ADVERTISEMENT
    • Trending
    • Comments
    • Latest
    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    جون 14, 2023
    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    دسمبر 13, 2022
    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام  10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام 10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    مارچ 31, 2023
    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    جون 14, 2023
    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    0
    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    0
    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    0
    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    0

    بہار میں ایک بار پھر اتحاد، انتشار اور عوام کی آزمائش

    اکتوبر 15, 2025
    غزہ فاؤنڈیشن: انسانیت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ختم ہوگیا

    غزہ فاؤنڈیشن: انسانیت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ختم ہوگیا

    اکتوبر 15, 2025
    اسرائیل نے رفح راہداری دوبارہ کھول دی

    اسرائیل نے رفح راہداری دوبارہ کھول دی

    اکتوبر 15, 2025
    دنیا کا نایاب ترین اور سب  سے بدبو دار پھول چوری

    دنیا کا نایاب ترین اور سب سے بدبو دار پھول چوری

    اکتوبر 15, 2025

    بہار میں ایک بار پھر اتحاد، انتشار اور عوام کی آزمائش

    اکتوبر 15, 2025
    غزہ فاؤنڈیشن: انسانیت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ختم ہوگیا

    غزہ فاؤنڈیشن: انسانیت کی تاریخ کا ایک سیاہ باب ختم ہوگیا

    اکتوبر 15, 2025
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance
    Hamara Samaj

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    No Result
    View All Result
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    Welcome Back!

    Login to your account below

    Forgotten Password?

    Retrieve your password

    Please enter your username or email address to reset your password.

    Log In

    Add New Playlist