کوالالمپور (یو این آئی) وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان، ملائیشیا کے ساتھ ترقیاتی منصوبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینا چاہتا ہے تاکہ دونوں ممالک اپنی مہارتوں کو یکجا کر کے مشترکہ ترقی کے اہداف حاصل کرسکیں۔ ملائیشیا کے سرکاری دورے پر موجود وزیرِاعظم شہباز شریف نے ملائیشین ہم منصب انور ابراہیم سے ملاقات کی، جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران وزیراعظم نے اپنے ملائیشین ہم منصب انور ابراہیم کی جانب سے پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کیا اور ملائیشیا کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ میرا ملائیشیا کا پہلا دورہ ہے، لیکن یقین مانیے، گزشتہ شب یہاں پہنچنے کے بعد سے ہر چہرہ مانوس اور دوستانہ لگا، جیسے ہم ایک دوسرے کو برسوں سے جانتے ہوں، یہ احساس خلوص اور حقیقی دوستی سے جنم لیتا ہے اور ایسا لگتا ہے جیسے کسی خاندانی ملاقات کا منظر ہو۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ جس طرح انوار ابراہیم اپنی قیادت، وژن اور توانائی کے ساتھ اپنے ملک کو خطے اور دنیا کی ایک مضبوط معیشت بنانے پر مرکوز ہیں، یہ ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور وژن کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی انور ابراہیم کے ساتھ انتہائی مفید بات چیت ہوئی، جس میں دوطرفہ تعلقات سمیت بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ تقریباً تمام اہم معاملات پر دونوں ممالک کے خیالات یکساں ہیں۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ملائیشین ہم منصب کا گزشتہ برس پاکستان کا دورہ دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لحاظ سے یادگار رہا۔ انہوں نے کہا کہ آج وہ بہت خوش ہیں کہ ملائیشین وزیرِاعظم نے اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے، مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھانے، سرمایہ کاری کے فروغ اور ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور دیگر شعبوں میں تعاون کے لیے اپنا وژن پیش کیا ہے، ان شعبوں میں ملائیشیا نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان ان کے تجربے سے استفادہ کرسکتا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ آج وہ یہ بات عوامی طور پر کہنا چاہتے ہیں کہ پاکستان نہ صرف ملائیشیا کے تجربے سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے بلکہ مشترکہ منصوبوں اور باہمی فائدے کے تعاون کے ذریعے دونوں ممالک کی مہارتوں کو یکجا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملائیشیا میں تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی رہائش پذیر ہیں جو قومی ترقی میں بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ ملائیشین وزیرِاعظم انور ابراہیم نے اپنے خطاب میں ملائیشین جامعات میں پاکستانی ماہرین اور طلبہ کے کردار کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا نے پاکستان سے چاول کی درآمد میں اضافہ کیا ہے، جب کہ سالانہ 20 کروڑ ڈالر مالیت کے حلال گوشت کی درآمد کی اجازت بھی دی ہے۔ انور ابراہیم نے شہباز شریف کو اپنا بھائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی، سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں میں تعاون کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ ملائیشین وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان ان مسلم ممالک میں شامل تھا جو ابتدا میں ان شعبوں میں نمایاں طور پر آگے تھے اور یہ صلاحیت اب بھی موجود ہے، اب جب کہ ہم نے ملک میں استحکام حاصل کر لیا ہے، ہم مزید تعاون کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ اپریل میں ملائیشین وزیرِاعظم انور ابراہیم نے بتایا تھا کہ ملائیشیا میں پاکستان کی سرمایہ کاری 39 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔












