• Grievance
  • Home
  • Privacy Policy
  • Terms and Conditions
  • About Us
  • Contact Us
اتوار, جولائی 13, 2025
Hamara Samaj
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
  • Epaper
  • Terms and Conditions
  • Privacy Policy
  • Grievance
No Result
View All Result
Hamara Samaj
Epaper Hamara Samaj Daily
No Result
View All Result
  • Home
  • قومی خبریں
  • ریاستی خبریں
  • عالمی خبریں
  • اداریہ ؍مضامین
  • ادبی سرگرمیاں
  • کھیل کھلاڑی
  • فلم
  • ویڈیوز
Home اداریہ ؍مضامین

ناقص تصور دین،مسلم لڑکیوں کے ارتداد کا سبب

عبدالغفار صدیقی

Hamara Samaj by Hamara Samaj
جنوری 24, 2023
0 0
A A
ناقص تصور دین،مسلم لڑکیوں کے ارتداد کا سبب
Share on FacebookShare on Twitter

گزشتہ دنوں ایک حضرت جن کا تعلق ایک بڑے خانوادے سے ہے اور جو ایک بڑی جماعت کے سربراہ ہیںکا بیان اخبارات کی سرخی بنا کہ” مسلم لڑکیوں کے ارتداد کا سبب مخلوط نظام تعلیم ہے “۔اس بیان کے ساتھ حضرت نے یہ وضاحت بھی فرمادی تھی کہ میں لڑکیوں کی تعلیم کا مخالف نہیں ہوں ،بلکہ ان کی تعلیم کا حامی ہوں ۔البتہ ان کے لیے تعلیمی ادارے الگ ہونے چاہئیں۔ظاہر ہے حضرت کی دوسری بات سے کون اتفاق نہیں کرے گا ۔لیکن یہ کام کون کرے گا ؟کیا وہ سرکاریں جو ہماری بہنوں کے سر سے حجاب نوچ کر پھینک دینا چاہتی ہیں ،ہماری بچیوں کے لیے الگ اسکول اور کالج بنائیں گی ؟سرکاریں تو ان اداروں کو بھی بند کرنا چاہتی ہیں جو چل رہے ہیں ۔کسی زمانے میں جی جی آئی سی(گورنمنٹ گرلز انٹر کالج) قائم ہوا کرتے تھے ۔شاید وہ زمانہ آزادی سے پہلے کا تھا یا فورا بعد کا ۔اس کے بعداول تو سرکاری اسکول ہی کم تعداد میں قائم ہوئے ،اور اگر کہیں قائم بھی ہوئے تو وہ مخلوط تعلیم کے ہی تھے ۔البتہ مسلم امت نے اپنے طور پر یہ کام کیا تھا ۔لیکن اس کی حیثیت اونٹ کے منھ میں زیرے کی تھی ۔امت کے تعلیمی ادارے آپسی جھگڑوں کی نذر ہوکر اپنی افادیت کھوچکے ہیں ۔لیکن حضرت کی یہ بات کہ مخلوط نظام تعلیم کی وجہ سے مسلم لڑکیاں ارتداد کا شکار ہورہی ہیں ،کچھ ہضم نہیں ہورہی ہے ۔
ایک زمانہ تھا کہ مسلمان لڑکیوں کے بارے میں یہ کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ وہ اپنا دین چھوڑ دےں گی ۔اگر اس سے کوئی غیر مسلم لڑکا عشق کرنے کی غلطی کر بیٹھتا تھا تو اسے اپنے مذہب سے ہاتھ دھونا پڑتا تھا ۔اسی طرح غیر مسلم لڑکیاں اسلام قبول کرکے مسلم سماج کا حصہ بنتی تھیں ۔دین کو چھوڑنا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔تبدیلی مذہب کا عمل انسان کی دنیا اور آخرت دونوں پر اثر انداز ہوتا ہے ۔میں سمجھتا ہوں کہ اس ارتداد کا بڑا سبب مسلم معاشرے میں دین کے ناقص تصور کا چلن ہے ۔خاص طور پر خواتین کے تعلق سے ہمارے یہاں بہت سی ایسی باتیںرائج ہیں جو دین کا حصہ نہیں ہیں ۔حصول تعلیم کو ہی لیجیے ۔اسلام نے اس معاملے میں کوئی جنسی تفریق نہیں کی ۔دور رسالت تک میں اس کا نظم کیا گیا تھا ۔لیکن ہم نے ان پر تعلیم کے دروازے بند رکھے ،بہشتی زیور پڑھادینے کو یہ سمجھا گیا جیسے کہ ہم نے تعلیمی میدا ن میں تیر مارلیا ہو۔مسجد میں عبادت کو لیجیے کوئی جنسی تفریق اسلام میں نہیں تھی ،خواتین اسی طرح مسجد میں نماز پرھتی تھیں جس طرح مرد پڑھتے تھے ۔آج بھی عرب ممالک میں خواتین کے لیے مسجدوں میں نظم کیا گیا جاتاہے۔قرآن نے صاف اعلان کیا تھا کہ ” جس نے بھی نیک عمل کیا خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشرط یہ کہ وہ مومن ہو تو ہم انھیں نیک کاموں کے عوض ان کا حق دیں گے ۔“(النحل آیت 97)لیکن ہم نے انھیں مسجدوں میں آنے سے روک دیا ۔ معاشیات کا باب اٹھا کر دیکھیں گے تو آپ دنگ رہ جائیں گے کہ دور رسالت اور اس کے بعد کے ادوار میں مسلم خواتین نے صنعت و حرفت اور تجارت میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کیا۔
حضرت عائشہ ؓ وہ خاتون ہیں جنھوں نے اکیلے زندگی کے ہر میدان میں نمایاں رول ادا کیا ، انھوں نے علم حدیث میں خواتین میں سب سے زیادہ احادیث روایت کیں ،میراث کا علم سیکھا،مرد بھی ان سے میراث کا علم سیکھتے تھے،وہ علم طب کی بھی ماہر تھیں ،وہ شاعرہ بھی تھیں ۔حضرت زینب ؓ چمڑے کی دستکار تھیں،ام مبشر انصاریہؓ زراعت کی ماہر تھیں،ام عطیہؓ طبیب اور جراح تھیں یعنی آج کل کی زبان میں سرجن تھیں،حضرت خدیجۃ الکبریٰؓ بڑی تاجرہ تھیں،حضرت خنساءؓ کی شاعری مجاہدین کے حوصلوں کو بڑھاتی تھی،حضرت ام عمارہؓ ؓمیدان جنگ میں خواتین کی قیادت کرتی تھیں ،تمام جنگوں میں نرسنگ کاکام خواتین کے ذمہ ہوتا تھا وہی زخمیوں کو پانی پلانے کا کام کرتی تھیں ،وہ تیر انداز بھی تھی اور تلوار بھی چلاتی تھیں ،وہ خیمے بناتیں ،تیر بناتیں اور تلواریں تیز کرتی تھیں۔حضرت اسماءبنت مخزمہ ؓ عطر کا کاروبار کرتی تھیں،حضرت خولہ ؓ خود کماتیں اور اپنے شوہر پر خرچ کرتی تھیں ۔حضرت شفاء ؓعہد رسالت میں مدینہ مارکیٹ کی نگراں مقرر کی گئی تھیں۔
معاشرتی زندگی میں اسلام کی تعلیمات اٹھا کر دیکھ لیجیے ،اسلام وہ پہلا دین ہے جس نے نکاح سے پہلے اس کی مرضی معلوم کرنے کو صحت نکاح کے لیے شرط قرار دیا ،جس نے شوہر کے مظالم سے بچنے کے لیے خلع کا طریقہ بتایا ۔جس نے شوہر سے کہا کہ جو لقمہ تم اپنی بیوی کو کھلاتے ہو وہ اللہ کی نگاہ میں صدقہ یعنی نیکی ہے ۔جس نے باپ ۔شوہر اور اولاد کی جائداد میں عورت کا حصہ مقرر کیا ۔لیکن آج ذرا مسلم معاشرے کا جائزہ لیجیے ۔عام مسلمانوں کی بات چھوڑیے ۔ہمارا دین دار طبقہ جن کو ہم علماءکہتے ہیں ،جو خود کو جانشین رسول کہلاتے ہیں ،ان کے بیشتر گھروں میں بھی خواتین کو اسلام کے عطا کردہ حقوق حاصل نہیں ہیں ۔ہمارا حال یہ ہے کہ ہم خواتین کے حقوق کے موضوع پر اظہار خیال اس لیے نہیں کرتے کہ کہیں خواتین اپنے حقوق نہ مانگنے لگیں۔
کوئی شخص جب دیکھتا ہے کہ اس کو اس کا دین باعزت زندگی گزارنے کے حق سے محروم رکھتا ہے تو وہ دین چھوڑنے کے بارے میں سوچتا ہے ۔یہی ملک ہے جہاں ستی کی رسم نے ہزاروں ہندو خواتین کو دین چھوڑنے پر مجبور کیا ۔ہزاروں بیواؤں نے اس لیے اسلام قبول کیا کہ ان کے اپنے دین میں بیواؤں کی دوسری شادی کی اجازت نہ تھی۔کتنی ہی خواتین جہیز کی لعنت سے مجبور ہوکر اسلام کے دامن عافیت میں آگئیں۔لیکن افسوس آج وہی لعنت ہمارے یہاں در آئی اور ہزاروں لڑکیاں بن بیاہے جیون گزارنے پر مجبور ہیں۔اسلام کی جانب خواتین اس لیے جوق در جوق آئیں کہ انھیں یہ محسوس ہوا کہ اس دین میں ان کی عزت و آبرو محفوظ ہے اور ان کو معاشرے میں مساویانہ حقوق حاصل ہیں ۔دور اول کے اسلام قبول کرنے والوں میں زیادہ تعداد کمزوروں کی تھی ،بادشاہ نجاشی نے جب مکہ کے وفد سے سوال کیا تھا کہ ” محمد کا دین قبول کرنے والے کون لوگ ہیں ؟“ تو وفد نے جواب دیا تھا کہ سماج کے کمزور اور غلام۔کسی سماج کے کمزور اور غلام کسی نئے دین کو اسی وقت قبول کرتے ہیں جب انھیں اس نئے دین میں عافیت محسوس ہوتی ہے ۔
آ ج ہم نے اسلام کی جو تشریح جو سماج کے سامنے پیش کی ہے اور جو تصویر مسلم معاشرہ پیش کررہا ہے اس کو دیکھتے ہوئے وہ لڑکیاں جو دین کی تعلیم سے نا آشنا ہیں اور جنھیں اسلامی ماحول میسر نہیں ہے ،(میسر تو تب ہوگا جب کہیں اسلامی ماحول ہو)انھیں جب کسی ہندو لڑکے میں دلچسپی پیدا ہوتی ہے اور ان کواپنا روشن مستقبل اس کے ساتھ زندگی گزارنے میںنظر آتا ہے تو وہ ان کے ساتھ ہولیتی ہیں۔ایسا نہیں ہے کہ وہ ضرور کوئی نیا دین قبول کرتی ہیں بلکہ بیشتر معاملات میں تو ان دونوں کا کوئی دین ہی نہیں ہوتا اور کہیں ایسا بھی ہوجاتا ہے کہ دونوں اپنے اپنے دین پر قائم رہتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں۔لیکن اتنا ہونا بھی امت مسلمہ کے لیے لمحہ فکریہ ہونا چاہئے ۔وہ دین جو ساری انسانیت کی فلاح کا دعویٰ کرتا ہے ،جس دین میں کمزوروں ،پسماندوں کے حقوق محفوظ ہوں ،جو خالص انسانیت کا دین ہو جہاں کسی پڑوسی کے بھوکا سوجانے پر بھی ایمان و اسلام خطرے میں پڑجاتا ہو،جو سراسر سلامتی کا دین ہو۔ آخر اس دین کو چھوڑ نے کا رجحان کیوں پیدا ہورہا ہے اور وہ بھی صنف نازک میں ۔کیا ہم صرف یہ کہہ کر اطمینان کی سانس لے لیں کہ اس کا سبب مخلوط نظام تعلیم ہے ۔اگر ہے بھی تو اس کا تدارک کون کرے گا ۔مجھے کسی نے بتایا کہ حضرت جنھوں نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے ان کے پاس تیس ہزار کروڑ روپے کی ذاتی ملکیت ہے ،یہ اتنی بڑی رقم ہے کہ اس کو ہندسوں میں لکھنے میں صفر لگانے میں بھول ہوسکتی ہے ۔اگر یہ بات درست ہے اور جس کے درست ہونے کے ہی امکان زیادہ ہیں تو پھر دیر کس بات کی ،لڑکیوں کے تعلیمی ادارے قائم کرنے کی شروعات کردینی چاہئے ۔جب آپ لڑکوں کے ہزاروں دارالعلوم بنا سکتے ہیں تو لڑکیوں کے چلانے میں کیا پریشانی ہے ۔الحمد للہ تیس ہزار تعلیمی ادارے تو آپ اپنی جیب خاص سے بنا سکتے ہیں ۔یہ الگ بات ہے کہ قوم آپ کو جیب سے نہیں لگانے دے گی ۔آپ ابتدا کیجیے ۔ابھی مٹی بہت زرخیز ہے ۔
آج کے دور میں جہاں انٹر نیٹ اور سوشل میڈیا نے خلوت گاہوں تک میں رسائی حاصل کرلی ہو آپ مخلوط سوسائٹی سے کس طرح کنارہ کرسکتے ہیں ۔میری معلومات کی حد تک صرف تعلیم یافتہ مسلم لڑکیاں ہی اسلام نہیں چھوڑ رہی ہیں ،بلکہ بعض کم تعلیم یافتہ لڑکیاں بھی ہندو لڑکوں کے ساتھ بھاگ رہی ہیں ۔اس کی ایک وجہ مسلم لڑکوں کا بے روز گار ہونا بھی ہے ۔ایک وجہ مسلمانوں کامحکوم ہونا ہے اور محکوم قوموں میں ارتداد کی بیماری ہمیشہ پھیلتی ہے ۔لیکن ارتداد کی اصل وجہ جیسا کہ میں نے عرض کیا کہ مسلم سماج میں دین کے ناقص تصور کا چلن ہے اس لیے عوام و خواص سے یہ بھی گزارش ہے کہ ایک بار اللہ کی کتاب کو اس زبان میں پڑھ کر دیکھ لیجیے جو آپ جانتے ہیں ،آپ کو معلوم ہوجائے گا کہ اللہ نے آپ کی بیٹیوں اور بہنوں کو جوکچھ دیا ہے اگر وہ آپ انھیں دے دیں تو وہ کسی حال میں بھی اسلام کو چھوڑنا پسند نہیں کریں گی ۔

 

ShareTweetSend
Plugin Install : Subscribe Push Notification need OneSignal plugin to be installed.
ADVERTISEMENT
    • Trending
    • Comments
    • Latest
    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    شاہین کے لعل نے کیا کمال ،NEET امتحان میں حفاظ نے لہرایا کامیابی کا پرچم

    جون 14, 2023
    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    ایک درد مند صحافی اور مشفق رفیق عامر سلیم خان رحمہ اللہ

    دسمبر 13, 2022
    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام  10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی کامیاب پیروی اور کوششوں سے رانچی کے منظر امام 10سال بعد خصوصی این آئی اے عدالت دہلی سے ڈسچارج

    مارچ 31, 2023
    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    بھارت اور بنگلہ دیش سرحدی آبادی کے لیے 5 مشترکہ ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر متفق

    جون 14, 2023
    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    مدارس کا سروے: دارالعلوم ندوۃ العلماء میں دو گھنٹے چلا سروے، افسران نے کئی دستاویزات کھنگالے

    0
    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    شراب پالیسی گھوٹالہ: ای ڈی کی ٹیم ستیندر جین سے پوچھ گچھ کے لیے تہاڑ جیل پہنچی

    0
    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    رتک روشن اور سیف علی خان کی فلم ’وکرم-ویدھا‘ تاریخ رقم کرنے کے لیے تیار، 100 ممالک میں ہوگی ریلیز

    0
    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    انگلینڈ میں بلے بازوں کے لیے قہر بنے ہوئے ہیں محمد سراج، پھر ٹی-20 عالمی کپ کے لیے ہندوستانی ٹیم میں جگہ کیوں نہیں!

    0

    الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوال

    جولائی 12, 2025
    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    جولائی 12, 2025
    امریکہ کی جانب سے ناروے کو 2.6 بلین ڈالر کے ہیلی کاپٹر فروخت کرنے کی منظوری

    امریکہ کی جانب سے ناروے کو 2.6 بلین ڈالر کے ہیلی کاپٹر فروخت کرنے کی منظوری

    جولائی 12, 2025
    ٹرمپ کے ساتھ اختلاف کے باوجود ہارورڈ کا ایک ارب ڈالر سے تحقیقی مرکز قائم کرنے پر غور

    ٹرمپ کے ساتھ اختلاف کے باوجود ہارورڈ کا ایک ارب ڈالر سے تحقیقی مرکز قائم کرنے پر غور

    جولائی 12, 2025

    الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوال

    جولائی 12, 2025
    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    امداد پر پابندی کی وجہ سے غزہ میں حاملہ خواتین کے بھوک سے اموات کا خطرہ

    جولائی 12, 2025
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance
    Hamara Samaj

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    No Result
    View All Result
    • Home
    • قومی خبریں
    • ریاستی خبریں
    • عالمی خبریں
    • اداریہ ؍مضامین
    • ادبی سرگرمیاں
    • کھیل کھلاڑی
    • فلم
    • ویڈیوز
    • Epaper
    • Terms and Conditions
    • Privacy Policy
    • Grievance

    © Copyright Hamara Samaj. All rights reserved.

    Welcome Back!

    Login to your account below

    Forgotten Password?

    Retrieve your password

    Please enter your username or email address to reset your password.

    Log In

    Add New Playlist