جالندھر 22 نومبر : صحافی مظہر عالم مظاہری کو ادارہ ادب سلسلہ دہلی کی جانب سے اردو زبان و ادب کی گرانقدر خدمات کے اعتراف میں 26 نومبر 2023 کو منعقد ہونے والے یک روزہ قومی سیمینار بعنوان "قیصر الجعفری:حیات و خدمات” میں "مشرف عالم ذوقی ایوارڈ برائے ریاست پنجاب میں اردو صحافت” کے لیے سند توصیف سے نوازہ جائے گا۔اس خبر سے اردو صحافت کی دنیا بالخصوص پنجاب کے ادبی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ در اصل یہ یک روزہ سیمینار جو نواب گارڈن،نوراللہ روڈ الٰہ آباد میں منعقد ہونے جارہا ہے جو صرف اور صرف جناب سلیم علیگ صاحب کی انتھک کوششوں کا ثمرہ ہے- انھوں نے اس پروگرام کے قیام پر اردو زبان وادب کی نئی بستیاں آباد کرنے اور اردو کو اس کا حق دلانے اور گھر گھر اردو پہنچانے کا اعادہ کیا ہے۔یاد رہے کہ مظہر عالم مظاہری اردو صحافت کی دنیا کا ایک اہم نام ہے بہت کم عمری میں اپنی لیاقت اور ایمانداری سے انھوں نے اپنا نام روشن کیا ہے۔ مظہر عالم مظاہری کا تعلق بہار کی زرخیز سر زمین سہر سہ ضلع کے فقراہی گاؤں سے ہے۔ ان کی ابتدائی تعلیم گاؤں میں ہی ہوئی اس کے بعد مریاڈیہہ مدرسہ الہٰ آباد میں دو سال تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدرسہ وصیۃ العلوم روشن باغ الٰہ آباد سے ہی مولوی کی تعلیم حاصل کی بعد اذاں مظاہر العلوم سہارنپور سے سند فراغت حاصل کی-اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کی غرض سے انھوں نے مولانا آزاد اوپن یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں ایم اے اردو کیا اور پھر عملی زندگی میں قدم رکھتے ہوئے روزنامہ "ہند سماچار” سے وابستہ ہوگئے۔ اب تک انھیں کئی اہم ایواڈ سے سرفراز کیا جا چکا ہے جن میں حکومت پنجاب کی جانب سے "اردو صحافت کے بہترین صحافی” کا ایواڈ جسے سکھبیر سنگھ بادل، ڈی جی پی جناب اظہار عالم،ایم ایل اے فرزانہ عالم اور مائناریٹی کمیشن کے سینئر وائس چیئر مین حافظ تحسین احمد کے ہاتھوں نوازا گیا۔ اس طرح ان کی ملی اور سماجی خدمات کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہے جس کا احاطہ بآسانی ممکن نہیں،انہیں دیکھ کر اور پڑھ کر ایسا ہی محسوس ہوتا ہے انھوں نے اپنے آپ کو صحافت کی خدمات کے لیے تاعمر وقف کر دیا ہے۔اس موقع پر کئی علمی اور ادبی شخصیات نے اپنے اپنے طور پر خوشی و مسرت کا اظہار کیا ہے-
بتیا بہار سے معروف سینئر ادیب و نقاد اور درجن بھر کتابوں کے مصنف ڈاکٹر نسیم احمد نسیم نے کہا کہ مظہر عالم کو عزت بخشنا آج کے دور میں صحافت اور صحافیوں میں در آئی گندگیوں کو پاک کرنے کے مرادف ہے کیوں کہ آج نہ صحافت بچی ہے اور نہ صحافیوں کا وہ کردار جس کے لیے وہ جانے جاتے تھے،ایسے پر آشوب دور میں اگر مظہر عالم ایمانداری اور صحافت کی خوبیوں کو بروے کار لاتے ہوے کام کر رہے ہیں تو یہ بڑی بات ہے یہ ان کا حق ہے کہ ہم انہیں عزت بخشیں بلکہ اردو اکیڈمیوں کو چاہئیے کہ ایسے جہاں دیدہ اور مجاہدانہ کام کرنے والے صحافیوں کو خاص ایواڈ سے سرفراز کرے تاکہ ایماندار صحافیوں کی حوصلہ افزائی ہوسکے-
اس موقع پر ڈاکٹر جاوید حسن نے جناب مظہر عالم مظاہری کو مبارک باد پیش کیا اور کہا کہ یہ سند تو صیف حق بہ حقدار رسید کے مصداق ہے، انھوں نے مزید کہا کہ سلیم علیگ نے مظہر عالم کو ایوارڈ دے کر اس کی اہمیت میں اصافہ کیا ہے بلکہ مظہر صاحب کا حق ان کو دینے کا کام کیا ہے لہذا ہم اس خوشی کے موقع پر دونوں حضرات کو مبارک باد پیش کرتے ہیں۔
ڈاکٹر خان محمد رضوان نے کہا کہ مظہر عالم ایک ایماندار اور دیانت دار صحافی ہونے کے ساتھ باضمیر اور خوددار صحافی بھی ہیں انھوں نے کہا کہ میں مظہر عالم کو تقریباً دس برسوں سے جانتا ہوں اور یہ بھی جانتا ہوں کہ وہ اردو زبان ادب کے ساتھ اردو صحافت کی کس طرح بے لوث خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی انتھک کوشش یہی ہے کہ اردو کی ترقی ہو اور یہ زبان مرنے نہ پائے اس زبان کو گھر گھر عام کیا جائے اور اسکول سے لے کر کالجزز تک اس کا ملی پیغام پہنچایا جائے میں بڑی ذمےداری سے یہ بات کہنا چاہتا ہوں کہ مظہر عالم جس قدر خدمات انجام دے رہے ہیں اس کی فی زمانہ کوئی نظیر نہیں ہے۔اسی کے ساتھ ڈاکٹر خان نے اس یک روزہ سیمینار کے کنوینر اور تمام ذمے داروں اور کارکنوں کو دلی مبارکباد پیش کی ہے۔