نیویارک(ہ س)۔اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل آج بدھ کے روز ایک قرارداد پر ووٹنگ کرے گی جس میں "غزہ میں فوری، غیر مشروط اور مستقل فائر بندی” کا مطالبہ کیا گیا ہے، جو تمام فریقوں کی طرف سے قابل احترام ہو۔ اقوامِ متحدہ کے سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ غالب امکان ہے کہ امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔یہ قرارداد سلامتی کونسل کے ان دس غیر مستقل رکن ممالک کی جانب سے تیار کی گئی ہے جنھیں دو سال کے لیے نشست ملتی ہے۔ اس قرارداد میں سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں ہونے والے اچانک حملے کے بعد حماس اور دیگر گروہوں کے قبضے میں موجود تمام قیدیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ دہرایا گیا ہے۔قرارداد میں غزہ کی انسانی صورت حال کو "تباہ کن” قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا گیا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد کی رسائی پر عائد تمام پابندیاں فوری اور غیر مشروط طور پر ختم کی جائیں، اور امداد کی وسیع، محفوظ اور غیر محدود تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ اس میں قوامِ متحدہ اور اس کے شراکت دار بھی شامل ہوں۔یہ ووٹنگ بدھ کی دوپہر تاخیر سے متوقع ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ اور اسرائیل کی حمایت سے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوجی علاقوں میں امدادی تقسیم کے نئے مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن کے اردگرد تقریباً روزانہ فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں۔ امریکہ اور اسرائیل کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام حماس کی گرفت سے بچنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔تاہم اقوامِ متحدہ نے اس نئے نظام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ غزہ میں بڑھتی ہوئی بھوک کے بحران کا حل نہیں ہے، بلکہ اسرائیل کو امداد کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا ایک ذریعہ فراہم کرتا ہے۔ مزید یہ کہ یہ غیر جانب داری، عدم تعصب اور خود مختاری جیسے انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔قرارداد میں یہ بھی مطالبہ شامل ہے کہ تمام بنیادی انسانی خدمات بحال کی جائیں، اور یہ بحالی انسانی اصولوں، بین الاقوامی انسانی قانون اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق ہو۔اقوامِ متحدہ کے کئی ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارت کاروں نے کہا ہے کہ انھیں توقع ہے کہ امریکہ اس قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔