تہران(ہ س)۔امریکہ اور ایران کے درمیان جاری مذاکرات کے درمیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ واشنگٹن ایران کو کسی بھی صورت میں یورینیم کی افزودگی کی اجازت نہیں دے گا۔ٹرمپ نے آج منگل کے روز اپنے ملکیتی سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ٹروتھ سوشل” پر لکھا تہران کے ساتھ ہمارے ممکنہ معاہدے کے تحت ہم کسی بھی شکل میں یورینیم کی افزودگی کی اجازت نہیں دیں گے۔صدر ٹرمپ نے ایک اور پیغام میں کہا "ہم غیر معمولی انداز میں اسلحہ ذخیرہ کر رہے ہیں اور امید ہے کہ ہمیں اسے استعمال کرنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکی ذرائع کے مطابق امریکہ کی طرف سے ایران کو پیش کیے گئے جوہری معاہدے کی تجویز میں تہران کو محدود پیمانے پر اور کم سطح پر یورینیم کی افزودگی کی اجازت دی گئی ہے۔ یہ بات انگریزی نیوز ویب سائٹ Axios نے بتائی۔ذرائع کے مطابق امریکی تجویز میں ایران کو تین فی صد تک یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم اس تجویز میں ایران کی تمام جوہری تنصیبات کے مکمل خاتمے کی شرط شامل نہیں ہے۔تجویز کے مطابق ایران پر سے پابندیاں صرف اسی صورت میں اٹھائی جائیں گی جب وہ "حقیقی عزم” کا مظاہرہ کرے اور اس پر بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کی تصدیق ہو۔مزید یہ کہ ایران کو یورینیم افزودگی کی نئی تنصیبات قائم کرنے کی اجازت نہیں ہو گی، اور اسے یورینیم کی تبدیلی اور تیاری کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کا کہا جائے گا۔اسی طرح ایران سے یہ بھی مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ سینٹری فیوج (centrifuge) ٹیکنالوجی سے متعلق تمام تحقیق اور ترقی روک دے۔ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ایک سینئر سفارت کار نے پیر کے روز کہا ہے کہ ایران اس امریکی تجویز کو مسترد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ سفارت کار نے اس تجویز کو "ناقابلِ عمل” قرار دیا اور کہا کہ یہ تہران کے مفادات کا لحاظ نہیں رکھتی۔سفارت کار نے مزید کہا کہ اس تجویز میں افزودگی کے معاملے پر واشنگٹن کے موقف میں کوئی تبدیلی شامل نہیں ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کے روز وضاحت کی تھی کہ انھیں یہ تحریری تجویز سلطنت عمان کے ذریعے موصول ہوئی ہے، اور یہ اب زیرِ غور ہے۔ادھر امریکی ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ تجویز میں ممکنہ طور پر ایک علاقائی یورینیم افزودگی اتحاد قائم کرنے کی شق شامل ہے، نیز ایران کی جانب سے اپنی سرزمین پر افزودگی نہ کرنے پر آمادگی کے بدلے امریکی پابندیاں اٹھانے کی بات بھی کی گئی ہے۔البتہ ایرانی حکام نے گزشتہ عرصے میں بار بار واضح کیا ہے کہ یورینیم کی افزودگی کے حق سے دست برداری ان کے لیے "سرخ لکیر” ہے، جب کہ امریکہ بدستور اس مطالبے پر قائم ہے۔یاد رہے کہ ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ جوہری مذاکرات کے چھٹے دور کی جلد ہی توقع کی جا رہی ہے، جب کہ دونوں فریقوں کے درمیان پہلا مذاکراتی دور 12 اپریل کو ہوا تھا۔