سید پرویز قیصر
یونان کی راجدھانی ایتھنس میں پہلے اولمپک کھیل1896 میں6 سے15 اپریل تک ہوئے تھے۔ ان کھیلوں میں14 ملکوں کے241 مرد کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی۔ نو کھیلوں میں کل 43 مقابلے ہوئے۔ اس کھیلوں میں سب سے چھوٹی عمر میں طلائی تمغہ ہنگری کے الفرڈ ہاجوس نے حاصل کیا۔ انہوں نے تیراکی میں یہ تمغہ جیتا اور جس دن انہوں نے یہ تمغہ جیتا تھا اس دن انکی عمر18 سال اور70 دن تھی۔ شوٹنگ میں یونان کے جورجیس ارفنڈیس نے سب سے بڑی عمر میں تمغہ حاصل کیا۔ جس دن انہوں نے یہ تمغہ جیتا تھا اس دن انکی عمر37 سال تھی۔
یونان کے کاروباری جاڑجیس اوی روف نے جو مصر میں رہتے تھے ان کھیلوں کے کرانے کیلئے920000 ڈااچما دیئے تھے جو اس وقت 500 36 پونڈ بنتے تھے۔ انکی اس رقم سے پانا تھینیم اسٹیڈیم کو دوبارہ تعمیر کیا گیا۔ اسی اسٹیڈیم میں قدیم اولمپک کھیل ہوئے تھے۔ ان کھیلوں میں ایٹھلیٹکس، سائیکلنگ، جمنا سٹکس، تلوار بازی، شوٹنگ، تیراکی، ٹینس ، ویٹ لفٹنگاور کشی کے مقابلے ہوئے تھے۔ ان کھیلوں کے مقابلے سات اسٹیڈیموں میں ہوئے۔ جس میں سے چار اسٹیڈیم2004 میں یہاں ہوئے اولمپک کھیلوں میں استعمال ہوئے تھے۔
جن چودہ ملکوں کے کھلاڑیوں نے ان کھیلوں مین شرکت کی تھی ان میں سے دس ممالک کے کھلاڑی کوئی نہ کوئی تمغہ حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ سب سے زیادہ تمغے امریکہ نے حاصل کئے۔ اس نے کل19 تمغوں پر قبضہ جمایا جس میں گیارہ طلائی، سات نقرئی اور ایک کانسہ کا تمغہ شامل تھا۔میزبان یونان نے تمغے تو امریکہ سے زیادہ حاصل کئے مگر اسکے طلاٗی تمغے امریکہ سے کم تھے اس لئے اس کو دوسرا مقام ملا۔ اس کے کھلاڑیوں نے کل46 تمغے اپنے نام کئے تھے جس میں دس طلائی،19 نقرئی اور17 کانسہ کے تمغے شامل تھے۔تمغے جیتنے میں جرمنی کا مقام تیسرا رہا ۔ اس کے کھلاڑیوں نے کل14 تمغوں پر قبضہ جمایاتھا جس میں سات طلائی، پانچ نقرئی اور دو کانسی کے تمغے شامل تھے۔ فرانس نے جرمنی سے تین تمغے کم حاصل کئے اور چوتھا مقام حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑیوں نے پانچ طلائی، چار نقرئی اور دو کانسی کے تمغوں کے ساتھ کل گیارہ تمغے جیتے۔ برطانیہ کے کھلاڑی کل سات تمغے جیت کر پانچواں مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ اس کے کھلاڑیوں نے تین طلائی، تین نقرئی اور ایک کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ چھٹا مقام ہنگر ی نے حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑیوں نے کل پانچ تمغے جیتے جس میں دو طلائی، ایک نقرئی اور دو کانسہ کے تمغے شامل تھا۔آسڑیا کے تمغوں کی تعداد بھی ہنگری کی طرح پانچ تھی مگر اس نے کانسہ تین تمغے حاصل کئے تھے جبکہ اسکے کھلاڑی کوئی نقرئی تمغہ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ آسڑیلیا نے جو دو تمغے جیتے تھے وہ دونوں طلائی تمغے تھے۔ ڈنمارک نے کل سات تمغے جیتے جس میں ایک طلائی، دو نقرئی اور چار کانسہ کے یمغے شامل تھے۔ سوئٹزر لینڈ نے تمغوں کی فہرست میں دسواں اور آخری مقام حاصل کیا۔ اس کے کھلاڑیوں نے ایک طلائی اور دو نقرئی یعنی کل تین تمغے حاصل کئے۔
اٹلی، سوئیڈن، بلغاریہ اور چلی کے ایک ایک کھلاڑی نے ان کھیلوں میں شرکت کی تھی مگر ان میں سے کوئی بھی کھلاڑی تمغہ حاصل نہیں کرسکا تھا۔ ا ن کھیلوں میں سب سے بڑا دستہ میزبان یونان کا تھا جس کے169 کھلاڑیوں نے شرکت کی تھی۔آسڑیلیا کے ایک کھلاڑی نے ان کھیلوں مین شرکت کرکے دو طلائی تمغے اپنے نام کئے تھے۔ انہوں نے800 میٹراور1500 میٹر دوڑ میں یہ تمغے جیتے تھے۔وہ ٹینس میں بھی ایک کانسہ کا تمغہ جیتے تھے مگر ان کے اس تمغہ کو تمغوں کی فہرست میں جگہ نہیں ملی۔ ہوسکتا ہے تب ایک ہی کھیل میں کھلاڑی کو تمغے دیئے جاتے ہو۔