نئی دہلی،پریس ریلیز،ہمارا سماج: آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس (دہلی اسٹیٹ) کی جانب سے ’یونانی اُپچار- جنتا کے دُوار، مشن 2025‘ کے تحت سکندرآباد (یوپی) میں ناصر فائونڈیشن سکندرآباد (کنوینر حکیم عبدالرحمن ندوی) کے اشتراک سے 88 واں مفت یونانی میڈیکل کیمپ لگایا گیا۔ کیمپ سے بڑے پیمانے پر لوگوں نے استفادہ کیا۔ تقریباً پانچ سو لوگوں کو مفت میں دوائیں فراہم کی گئیں۔ آل انڈیا یونانی طبّی کانگریس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر سیّد احمد خاں نے کہا کہ طب یونانی کی مقبولیت مسلسل بڑھ رہی ہے اور سرکاری یونانی شفاخانوں اور یونانی میڈیکل کیمپ میں عوام کے ہجوم کے علاوہ اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ آج سے تقریباً 30 سال قبل یونانی دواساز اداروں کی کُل تعداد دس تھی وہ آج 100 سے زیادہ ہوگئی ہے اور سبھی دواساز ادارے نفع میں ہیں۔ اسی طرح طبیہ کالجوں کی تعداد 25 سے بڑھ کر آج 65 تک پہنچ چکی ہے۔ سرکاری سطح پر مرکزی اور صوبائی حکومتوں میں ملازمت کے مواقع بڑھ گئے ہیں اور ہزاروں لوگ طب یونانی کے وسیلے سے ملازمت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اُن لوگوں پر ترس آرہا ہے جنہیں طب یونانی کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہے۔ انہیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ طب یونانی کے فروغ سے عملی طور پر اردو کا بھی فروغ ہوگا اور روزگار بھی ملے گا۔ کیونکہ اس وقت یونانی میڈیکل کالجوں میں باضابطہ اردو عربی اور منطق و فلسفی ابتدائی مرحلہ میں پڑھنا لازمی ہوگیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے مفت یونانی میڈیکل کیمپ کے مشن کو کامیاب بنانے میں ایک طرف جہاں مقامی ذمہ داروں کا تعاون حاصل رہتا ہے وہیں دوسری جانب دواساز اداروں کا بھی تعاون حاصل رہتا ہے، خاص طور سے ریکس ریمیڈیز، صدر لیباریٹریز، دہلوی نیچرلز، ثنا ہربل، اسکائی ہربل، لمرا ریمیڈیز، بقائی دواخانہ، ذکائی دواخانہ، دواخانہ شفاء الحسنیٰ، رانا ہربلس، سپزر، اولیا ہربلز، شافی دواخانہ، ایبا انڈیا، گریک ہربل (کاس گنج) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ کیمپ کو کامیاب بنانے میں مولانا فیضان، مفتی رضوان، مفتی راشد، آصف، اویس، نظیر احمد، ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر غیاث الدین صدیقی، ڈاکٹر محمد عارف سیفی، حکیم محمد مرتضیٰ دہلوی، حکیم آفتاب عالم وغیرہ نے اہم کردار ادا کئے۔