فـیـفا ورلـڈ کــپ
فٹ بال کی دنیا کا سب سے بڑا مقابلہ ’فیفا مینز ورلڈ کپ 2022‘اتوار کو میزبان قطر اور ایکواڈور کے درمیان میچ سے شروع ہونے جا رہا ہے ۔فیفا ورلڈ کپ 1930میں یوراگوئے میں شروع ہوا تھا۔ اب 92سال بعد ٹورنامنٹ ایک نئے مقام پر نئے چمپئن کا تاج پہنانے کیلئے تیار ہے ۔فٹ بال ورلڈ کپ پہلی بار قطر میں منعقد ہو رہا ہے ۔ اس سے قبل ورلڈ کپ 2018روس میں منعقد ہوا تھا جہاں فائنل میں فرانس نے کروشیا کو شکست دے کر فاتح بن کر ابھرا تھا۔سال 2022کے ٹورنامنٹ میں 32ٹیموں کو آٹھ گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے ۔ فاتح فرانس کو گروپ ڈی میں آسٹریلیا، ڈنمارک اور تیونس کے ساتھ رکھا گیا ہے جبکہ رنر اپ کروشیا بلجیم، کینیڈا اور مراکش کے ساتھ گروپ ایف میں ہیں۔میزبان قطر اور ایکواڈور گروپ اے میں ہالینڈ اور سینیگال کے ساتھ ہیں۔ لیونل میسی کا ارجنٹائن، سعودی عرب، میکسیکو اور پولینڈ گروپ سی میں ہے ۔ یورو 2020کی رنر اپ انگلینڈ کو گروپ بی میں ایران، امریکہ اور ویلز کے ساتھ رکھا گیا ہے جبکہ ٹورنامنٹ کی فاتح اٹلی ورلڈ کپ میں جگہ بنانے میں ناکام رہی۔چار بار ورلڈ کپ جیتنے والی جرمنی کو گروپ ای میں اسپین، کوسٹاریکا اور جاپان کے ساتھ رکھا گیا ہے ۔ جرمنی 2014میں چمپئن ہونے کے باوجود 2018کے ایونٹ میں ناک آؤٹ میں جگہ بنانے میں ناکام رہا اور اس بار ٹیم گزشتہ ایونٹ کی غلطیوں کو سدھارنے کی کوشش کرے گی۔پانچ مرتبہ کی عالمی چمپئن برازیل کا مقابلہ گروپ جی میں سربیا، سوئٹزرلینڈ اور کیمرون سے ہوگا جب کہ گروپ ایچ میں کرسٹیانو رونالڈو کی پرتگال، گھانا، یوروگوئے اور جمہوریہ کوریا نے مقام پایا ہے ۔ اپنے ملک کیلئے پہلا ورلڈ کپ جیتنے کا خواب دیکھ رہے رونالڈو اپنے گروپ میں یوروگوئے کے خلاف محتاط رہنا چاہیں گے، جو پچھلے ٹورنامنٹ سے ان کی ٹیم کو باہر کرنے کی ذمہ دار تھی۔قطر جو پہلی بار ورلڈ کپ کی میزبانی کر رہا ہے اس نے بھی ایونٹ کیلئے بھرپور تیاریاں کی ہیں۔ ورلڈ کپ کے 64میچ دارالحکومت دوحہ میں واقع 8اسٹیڈیمز میں کھیلے جائیں گے ، جن میں سے سات پچھلے تین سالوں میں تقریباً 6.5بلین ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان میں سے 6اسٹیڈیم میں 40000تماشائیوں کی گنجائش ہے جبکہ دوحہ کے سب سے بڑے اسٹیڈیم ’لوسیل‘میں فٹ بال سے لطف اندوز ہونے کیلئے 80000شائقین بیٹھ سکتے ہیں۔ لوسیل میں ورلڈ کپ فائنل اور ایک سیمی فائنل سمیت کل 10میچز کھیلے جائیں گے۔ ورلڈ کپ کے میزبان اور مہمان کئی تنازعات اور اعتراضات کے درمیان کمر کس لی ہے ۔ اتوار کو شروع ہونے والا سفر 18دسمبر کو ختم ہوگا، جب ہمیں فٹ بال کا نیا عالمی چمپئن ملے گا۔