مصر:مصری وزارت خارجہ کی جانب سے گذشتہ روز جاری بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی ہٹ دھرمی اور غزہ کی پٹی میں سرحدی راہ داری "فلاڈلفیا” پر کنٹرول باقی رکھنے کی ضد پر ناراضی کا عنصر واضح تھا۔
قاہرہ نے باور کرایا ہے کہ نیتن یاہو کو اپنی پالیسیوں کے نتائج کی ذمے داری قبول کرنا چاہیے اور اسرائیلی عوام کی رائے عامہ منتشر کرنے کے لیے مصر کا نام استعمال نہیں کرنا چاہیے۔
نیتن یاہو ان تمام تجاویز اور متبادل راستوں کو مسترد کر چکے ہیں جو فلاڈلفیا (صلاح الدین) راہ داری کا مسئلہ حل کرنے کے لیے مذاکرات کی میز پر پیش کیے گئے۔ یہ راہ داری غزہ کی پٹی میں مصر کے ساتھ سرحدی پر پھیلی ہوئی 14.5 کلو میٹر طویل ایک تنگ پٹی ہے۔
جولائی کے اوائل میں امریکی دباؤ کے تحت حماس نے غزہ میں جنگ روکنے کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنے بعض سخت گیر مطالبات سے دست برداری کا مظاہرہ کیا۔
اس چیز کے سبب امریکی صدر جو بائیڈن نے معاہدے کے قریب پہنچنے کے حوالے سے اپنے اعتماد کا اظہار کیا۔ تاہم بعد ازاں اسی ماہ میں اسرائیلی مذاکرات کاروں نے سرکاری طور پر نئے مطالبات پیش کر دیے۔ ان میں فلاڈلفیا راہ داری اور رفح کی سرحدی گزر گاہ میں اسرائیلی فوج کا باقی رہنا شامل ہے۔ اس کے نتیجے میں تل ابیب اور قاہرہ کے درمیان تناؤ پیدا ہو گیا۔ مصر ان علاقوں میں اسرائیل کی کسی بھی موجودگی پر اعتراض کرتا ہے اور اس نے خبردار کیا ہے کہ 1979 کے کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی خلاف ورزی نہ کی جائے۔
نیتن یاہو کا دعویٰ ہے کہ فلاڈلفیا راہ داری حماس کے جنگجوؤں تک ہتھیار اور مالی رقوم منتقل کرنے کا مرکزی راستہ ہے۔ اسرائیلی فوج اعلان کر چکی ہے کہ اس کو رواں سال مئی سے اب تک سرحدی علاقے میں زیر زمین 24 سرنگیں مل چکی ہیں۔