نئی دہلی، مدرسہ حصینیہ دارالتعلیم چوہان بانگر کے زیر اہتمام گزشتہ شب سالانہ جلسہ دستار بندی منعقد ہوا جس کی صدارت معروف عالم دین مفتی ذکاوت حسین قاسمی( شیخ الحدیث مدرسہ امینیہ کشمیری گیٹ) نی کی، نظامت کے فرائض شاعر و صحافی مولانا قاسم شمسی نے انجام دیئے۔ مہمانان خصوصی کی حیثیت سے نوجوان خطیب مولانا آصف محمود قاسمی (امام و خطیب علی المرتضی مسجد سیلم پور مارکیٹ) اور مولانا ناظم قاسمی (امام و خطیب سلیم مسجد چوہان بانگر) نے شرکت کی۔ جلسہ کا آغاز مدرسہ کے طالب علم عبدالسبحان کی تلاوت قرآن پاک اور عبدالرحمن کے نعتیہ کلام سے ہوا۔ جلسہ میں موجود علماء کرام کے ہاتھوں امسال مدرسہ سے حفظ قرآن مکمل کرنے والے طالب علم محمد سہیل بن وسیم اور محمد ابوبکر بن حاجی اکرم کی دستار بندی عمل میں آئی۔ ادارے کے طلبہ محمد عفان، محمد حماد، احتشام، محمد بن فاضل، سعود عالم، حسین احمد، محمد انس، محمد افضل، محمد التمش اور طالبہ مسماحبیبہ نے نہایت خوبصورت انداز میں اسلام کی بنیادی چیزوں کو پیش کرکے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ مظاہرہ کیا۔
مفتی ذکاوت حسین قاسمی نے علوم دینیہ اور اہمیت مدارس کے عنوان پر سیر حاصل گفتگو کی. انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہتے کہ عصری علوم حاصل نہ کیا جائے بالکل کریں مگر علم دین کو مقدم رکھیں تاکہ آپکی نسلوں کو تخلیق انسانیت اور وجہ کائنات سے آگاہی حاصل ہوسکے، اپنے نونہالوں کو مدارس اسلامیہ سے وابستہ کریں اور ان دینی قلعوں کی ضرورت و تحفظ کو یقینی بنائیں۔ مولانا آصف محمود قاسمی نے کہا کہ قرآن کریم کے احکامات اور سرور کونین کی سیرت طیبہ کو اپنی زندگیوں میں اتارے بغیر ہم کامل مسلمان کہلانے کے مستحق نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جدید تعلیم یافتہ نسل معاشرتی طور پر تباہ ہوگئی ہے، اگر آپ اپنی نسلوں کی حفاظت اور اپنی عزت و حرمت کی بقاء چاہتے ہیں تو اپنی اولاد کو دینی تعلیم سے آراستہ کریں۔ مولانا ناظم قاسمی نے کہا کہ مسلمان دنیا کی چکاچوندھ اور فریب کاریوں کا اسیر ہوگیا ہے جس کے سبب ظلت و رسوائی اس کا مقدر بن گئی۔
انہوں نے کہا کہ جب تک ہم شریعت مطہرہ پر عمل پیرا نہیں ہوں گے کامیابی نہیں مل سکتی۔ بعد ازاں محمد مبارک قاسمی نے مدرسہ کی سالانہ رپورٹ پیش کی اور ادارہ کے ناظم اعلیٰ قاری محمد عمران نے شرکاءکا شکریہ ادا کیا۔ رات گئے مولانا ناظم قاسمی کی دعاءپر جلسہ اختتام پذیر ہوا۔اس موقع پر مفتی مجاہدالاسلام قاسمی، قاری شمیم احمد، مفتی صابر قاسمی، قاری اصغر، حافظ ارشد، ماسٹر مصطفیٰ حسن سیفی، شاکر بھائی، اشفاق احمد، حاجی اکرام، حاجی سخاوت، ایڈوکیٹ رخسار احمد، ایڈوکیٹ ندیم الزماں، حاجی عبدالماجد مکسی والے، افضال سیفی، گڈو بھائی اور عبدالواحد کے علاوہ اہل علاقہ کی کثیر تعداد موجود رہی۔